افغانستان میں نیٹوا فواج کی موجودگی سے پاکستان و افغانستان میں بدامنی وانتشار میں اضافہ ہوا،سراج الحق ، یورپی یونین افغان پالیسی پر نظر ثانی کرے،اقوام متحدہ دنیا کو امن ، وآشتی فراہم کرنے میں ناکام رہا ،دنیا کو بقائے امن کیلئے نیا ضابطہ بنانا ہوگا، اوسلو میں خطاب

پیر 5 مئی 2014 08:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مئی۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینئرصوبائی وزیر سراج الحق نے کہاہے کہ افغانستان میں نیٹوا فواج کی موجودگی پاکستان و افغانستان میں بدامنی ،انتشار میں اضافہ اور مشکلات کاسبب بن رہی ہے ۔ پرامن یورپ اپنی پالیسیوں کو دنیاکے دیگر ممالک تک وسیع کرنے کے لیے افغان پالیسی پر نظر ثانی کرے۔ مغربی ویورپی عوام سے ہماری کوئی دشمنی و عناد نہیں ہمیں ان کی حکومتوں کی پالیسیوں سے اختلاف ہے۔

افغانستان میں موجود نیٹو افواج کی موجودگی سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہورہے ہیں جبکہ ان کا سرپرست امریکہ ڈرون حملوں کے ذریعے بے گناہ و معصوم لوگوں کو شہید کررہا ہے ۔پاکستان و افغانستان پر جنگ مسلط کرکے امریکہ اسلحہ انڈسٹریز و اسلحہ ڈیلرز کی فیکٹریوں کو چلارہا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی وافغان بچوں کو بم واسلحہ کی نہیں بلکہ قلم و کتاب کی ضرورت ہے ۔

اسلام پرامن مذہب ہے لیکن استعماری طاقتوں کے بے بنیاد پراپیگنڈا نے اسلام کو بدنام کیا ہے ۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے ناورے کے دارالحکومت اوسلو میں اسلامک کلچرل سنٹر کے زیرا ہتمام گرینڈ فیملی ڈنر کے موقع پر پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستانی معیشت کی ترقی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا کردار ہے ، میں ہمیشہ ان لوگوں کو احترام کے قابل اور پاکستان کو اربوں ڈالر زرمبادلہ فراہم کرنے والے محسن سمجھتا ہوں۔

یورپ میں بسنے والے لاکھوں مسلمان اسلام کے سفیر ہیں ۔آپ اپنے کردار سے لوگوں کے دلوں کو مسخرکرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی نے پاکستانی معیشت کو سو ارب سے زیادہ نقصان پہنچایا جبکہ پچاس ہزار سے زیادہ پاکستانی شہید ہوئے۔سراج الحق نے مصر میں جمہوری حکومت کے خاتمے اور ہزاروں سیاسی کارکنوں کی شہادتوں، بنگلہ دیش میں سیاسی کارکنان کو پابند سلاسل و پھانسی پر امن کے علمبردار یورپی یونین کی خاموشی پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا امریکہ و یورپ کو دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے دہرے معیارسے نکلنا ہوگا۔