مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک نہیں،پروفیسر ابراہیم،طالبان شوریٰ سے مذاکرات کے لئے رابطے کئے جارہے ہیں، مذاکرات میں اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم ہمیں مذاکراتی عمل سے اچھی امیدیں رکھنی چاہئیں، ہمارا مقصد ملک میں امن کا قیام ہے کیونکہ اب لڑائی ختم ہونی چاہیئے ،میڈیا سے گفتگو

پیر 5 مئی 2014 07:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مئی۔2014ء) طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ براہ راست مذاکرات کے لئے ان کے طالبان شوریٰ سے رابطے جاری ہیں امید ہے بہت جلد وقت اور جگہ کا تعین ہوجائے گا۔ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک نہیں مذاکراتی عمل تھوڑی مشکلات درپیش ہیں جوجلد دور کی جائیں گی ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے دورہ سوات کے موقع پر جماعت اسلامی کے مرکز الخدمت بنڑ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہو ں نے کہا کہ مذاکرات میں اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم ہمیں مذاکراتی عمل سے اچھی امیدیں رکھنی چاہئیں۔

جنگ سے مسائل حل نہیں ہوتے، اس لئے تمام تر مشکلات کے باوجود مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لئے پر امید ہیں۔ ہمارا مقصد ملک میں امن کا قیام ہے کیونکہ اب لڑائی ختم ہونی چاہیئے،پروفیسرابراہیم کا کہنا تھا کہ ان کا حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ سے رابطہ نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

مولانایوسف شاہ کا حکومتی کمیٹی سے رابطہ ہے یا نہیں اس بارے میں انھیں کوئی علم نہیں۔

ہماری جانب سے مذاکرات جاری رکھنے کی کوششیں جاری ہے،مذاکراتی عمل میں تعطل ختم کرنے کے لئے امید ہے کہ جلد راستہ نکال لیا جائے گا۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک نہیں مذاکراتی عمل تھوڑی مشکلات درپیش ہیں جوجلد دور کی جائیں گی طالبان شوری سے حکومتی اور طالبان کمیٹی کے مابین ملاقات کے لئے کوشیش جاری ہیں او ر طالبان شوری سے حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے ملاقا ت کے لئے جلد جگہ اور وقت کا تعین کیا جائیگا اُنہوں نے کہا فوج کے حملوں سے آمن آسکتاہے اور نہ آئیگا جبکہ طالبان کے مسلح جدوجہد سے بھی شریعت نافذ نہیں ہوسکتی اُنہوں نے کہاکہ بامقصد مذاکرات کے زریعہ ہی آمن کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے اُنہوں نے کہاکہ 23اپریل کو وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ساتھ حکومتی اور طالبان مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات ہوئی تھی اور اس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ جلد ہی بامقصد مذاکرات کے لئے حکومتی اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کی طالبان شوری سے ملاقات ہوناتھی لیکن بد قسمتی سے کچھ معاملات کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی اُنہوں نے کہاکہ فوج اور طالبان کے مابین جاری کارراوائیوں میں دونوں جانب سے ہزاروں قیمتی جانوں کے ضیاع کے علاوہ ہزاروں بے گناہ عوام بھی اب تک لقمہ اجل بن چکے ہیں پہلی دفعہ موجودہ حکومت نے پرویز مشرف کے تشکیل شدہ پالیس میں تبدیلی لانے کی کوشش کی جو کہ ایک خوش آئند بات ہے اُنہوں نے کہا کہ یہ جنگ فوج نے شروع کردی ہے اور اب اس جنگ کے خاتمے میں سب سے اہم کردار فوج کا بنتا ہے اگر فوج اس مذاکراتی عمل میں اپنی ذمداریوں کو پورا نہیں کریگی تو خدشہ ہے کہ مذاکرات کا یہ عمل پٹڑی سے اُتر سکتاہے ہم نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کی درخواست کی تھی لیکن ہماری اس درخواست پر تاحال غور نہیں کیا گیابدقسمتی سے گزشتہ کچھ دنوں سے طالبان اور فوج کے طرف سے کارروائیاں ہوئی ہے جس کی وجہ سے مسائل پیداہورہے ہیں لیکن ہمیں اُمید ہے کہ مذاکراتی عمل بہت جلد دوبارہ شروع ہوگا عمران خان کیگیارہ مئی کے احتجاج کے حوالے سے اُنہوں نے کہاکہ عمران خان نے طاہرالقادری کے احتجاج میں شامل ہونے کااعلان کرکے اُن کی یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے اُنہو ں نے کہا کہ عمران خان نے ہمارے پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا ہے اور نہ مشاورت کی ہے اُنہوں نے کہاکہ عمران خان کے احتجاج میں صوبائی حکومت کے شامل ہونے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔

متعلقہ عنوان :