کارکنوں کا مبینہ ماورائے عدالت قتل،ایم کیوایم کے الزامات پررینجرز کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل،رینجرز حکام کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، رابطہ کمیٹی،ایم کیو ایم کارکنان کے قتل کی تحقیقات کیلئے کمیٹی کا اجلاس، لاشوں کی تحقیقات کا جائزہ ،اجلاس کل پھر ہوگا

اتوار 4 مئی 2014 07:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مئی۔2014ء)متحدہ قومی مومنٹ کے کارکنوں کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کے لئے سندھ رینجرز نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان سندھ رینجرز کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رینجرز کے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، ایم کیو ایم کے مطالبات کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں، ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر رضوان نے ایم کیو ایم کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لییخصوصی ٹاسک دے دیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ رینجرز سیاسی جماعتوں کے جائز مطالبات کی حمایت کرتی ہے لیکن ہم اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کارکنوں کے تسلسل کے ساتھ قتل کے حوالے سے حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کی تحقیقات کرائیں کہ سادہ لباس میں ملبوس اہلکار کون ہیں اور کس کے کہنے پر ہمارے کارکنوں کو اغوا کر کے انھیں قتل کر دیا جاتا ہے اور پھر ان کی لاشیں ویران علاقوں میں پھینک دی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

ادھرمتحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان کے قتل کی تحقیقات کے لیے آئی جی سندھ اقبال محمود کی جانب سے بنائی جانے والی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں میمن گوٹھ سے ملنے والے ایم کیو ایم کے 4 کارکنوں کی لاشوں کی تحقیقات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کا آئندہ اجلاس کل پیر کو ہو گا۔ میڈیا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جن علاقوں سے ایم کیو ایم کے کارکن لاپتہ ہوئے ہیں، ان تھانوں کے ایس ایچ اوز اور تفتیشی افسران کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

ایم کیوایم کے کارکنوں کی ملنے والی لاشوں پر وزیر اعلٰی سندھ نے 2 کمیٹیاں جبکہ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ایک ایک کمیٹی بنا رکھی ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی تحقیقات کے متعلق رینجرز حکام کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی ایماندارانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں۔