طالبان موجودہ حالات میں بھی مذاکرات جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں، پروفیسر ابراہیم، مذاکرات میں مشکلات کا سامنا ہے،لیکن طالبان رابطہ کار کمیٹی مذاکرات میں سنجیدہ ہے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اختیار حکومت کے پاس ہے، گفتگو،حکومت طالبان سے مذاکرات میں مخلص ہے، سمیع الحق،جنگ بندی میں توسیع نہ ہونا مذاکراتی کمیٹیوں کی غفلت ہے،مولانا یوسف شاہ ،طالبان کو دوبارہ جنگ بندی پر آمادہ کر لیں گے،ناراض بلوچوں کو باغی کہنا غلط ہے ،حکومت سے کہیں گے وہ ناراض بلوچوں کے ساتھ مذاکرات کرے ،میڈیا سے گفتگو

اتوار 4 مئی 2014 07:37

پشاور،خانپور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مئی۔2014ء )طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا بیان غیر معمولی ہے لیکن طالبان موجودہ حالات میں بھی مذکرات جاری رکھنے کے لئے تیار ہیں۔ ہفتہ کو اپنے میڈیا انٹرویو ز میں پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ ہم سنجیدہ لوگ ہیں اور مذاکرات سنجیدگی سے کر رہے ہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا بیان غیر معمولی ہے، موجودہ حالات میں بھی مذاکرات جاری رکھنے کے لئے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے فی الحال مشکلات ہیں جو انشاء اللہ جلد دور کر لی جائیں گی۔پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ مذاکرات میں مشکلات کا سامنا ہے،لیکن طالبان رابطہ کار کمیٹی مذاکرات میں سنجیدہ ہے ،حکومتی مذاکراتی کمیتی توڑنے سے متعلق پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اختیار حکومت کے پاس ہے، پہلے بھی کمیٹی بنائی گئی اور توڑی گئی لیکن طالبان رابطہ کار کمیٹی کی کوشش رہے گی کہ ان حالات میں بھی مذاکرات کامیاب ہوں،انہوں نے بتایا کہ اگلی ملاقات کے لئے جگہ اور وقت کا تعین نہیں ہوا ہے اورطالبان قیادت سے رابطے جاری ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت موجودہ صورت حال میں طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری نہیں رکھ سکتی۔ دریں اثنائہ گِذشتہ شب کینال ریسٹ ہاؤس خانپور میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اورطالبان حکومت مذاکرات میں طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ ہمیں حکومت پراعتماد ہے اور ہمیں یقین ہے کہ حکومت طالبان سے مذاکرات میں مخلص ہے۔

آپریشن کے ذریعے مسئلہ کا حل چاہنے والے ملک میں خون کی ہولی کھیلنا چاہتے ہیں، ۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اور فوج ایک صفحہ پرہیں۔ مصیبت کی اصل جڑ امریکا ہے جس کی خواہش ہے کہ پاکستان میں امن قائم نہ ہو۔ادھرطالبان مذاکراتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی میں توسیع نہ ہونا مذاکراتی کمیٹیوں کی غفلت ہے۔اگر یہ تیزی دکھاتے توجنگ بندی میں توسیع ہو سکتی تھی مگر اب طالبان اور فوج دونوں ایک دوسر ے پر حملے کررہے ہیں ۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز ملتان ائیر پورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو 765غیر عسکری قیدیوں کی لسٹ دی ہے جو لاہور،راولپنڈی اور اسلام آباد میں قید ہیں ۔جبکہ حکومت نے 13 غیر عسکری قیدی رہا کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ہم ان قیدیوں کو ساتھ لیکر جائیں گے اور طالبان کو دوبارہ جنگ بندی پر آمادہ کر لیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ناراض بلوچوں کو باغی کہنا غلط ہے ۔

ہم حکومت سے کہیں گے وہ ناراض بلوچوں کے ساتھ مذاکرات کرے ۔انہوں نے کہا کہ 12 سال تک امریکہ اور فوج نے طالبان پر ڈنڈا چلایا جائے مگر پھر بھی طالبان کم ہونے کی بجائے ان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اور آئی ایس آئی سربراہ نے مذاکرات پر اتفاق کیا ہے۔ تا کہ تمام باتوں کو ان کے علم میں لا کر بات چیت کو آگے بڑھایا جائے وزیر داخلہ چوہدری نثار طالبان سے مزاکرات کے لئے مخلص ہیں ۔ مزاکراتی عمل میں کچھ رکاوٹیں جو دور کر لی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود تحقیق کی ہے کہ قیدیوں میں خواتین اور بچے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر عبد اللہ عبداللہ افغانستان کا صدر بن جاتا ہے تو وہ بھی پاکستان کا دشمن ہے۔