حکومت تیارہوتومذاکرات کی گاڑی آگے بڑھ سکتی ہے،پروفیسرابراہیم، ہماری پوری کوشش ہے فوج اور کالعدم طالبان کو ایک میز پر بٹھائیں، کالعدم طالبان شوریٰ سے جنگ بندی میں توسیع پر بات نہیں ہوئی،نجی ٹی وی سے گفتگو،مولانا سمیع الحق نے بھی مذاکراتی عمل سے علیحدگی کی دھمکی دے دی

ہفتہ 3 مئی 2014 07:37

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3مئی۔2014ء) پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ حکومت اگر چاہے اور مذاکرات میں ہاتھ بٹائے تو یہ سلسلے آگے بڑھ سکتا ہے۔پشاور میں نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا برقرار رکھی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات میں ہاتھ بٹائے تو بات آگے بڑھ سکتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ فوج اور کالعدم طالبان کو ایک میز پر بٹھائیں، جنگ بندی سے متعلق پروفیسر محمد ابراہیم کا کہنا تھا کہ کالعدم طالبان شوریٰ سے جنگ بندی میں توسیع پر بات نہیں ہوئی۔دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے مذاکراتی عمل سے علیحدگی کی دھمکی دے دی، ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد والے چار چار دن فون کا جواب نہیں دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز پشاور کے نشتر ہال میں قبائلی جرگہ سے خطاب میں مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ ہم نہ فوج ہیں نہ طالبان،ہم صرف ثالث ہیں اور امن کی کوشش کررہے ہیں۔اْدھر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ حکومت جان لے، مذاکرات کے ساتھ دھمکی قبول نہیں کریں گے۔ جنگ اور مذاکرات ساتھ نہیں چل سکتے۔