امریکی سینٹکام کے سربراہ جنرل لائیڈ آسٹن اور امریکہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے اٹھارہ رکنی وفد کی سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین ملک سے ملاقات، علاقائی صورتحال‘ دوطرفہ تعلقات اور افغانستان سے فوجی انخلاء کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا،پاکستان افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر یقین اور اس کی مکمل حمایت کرتا ہے، آصف یاسین ملک، گذشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف بڑی قربانیاں دی ہیں۔ خطے میں امن و استحکام میں پاکستان کا کردار قابل تحسین رہا ہے، امریکہ اس بات کا اعتراف کرتا ہے، سینٹ کام کے سربراہ کی گفتگو

ہفتہ 3 مئی 2014 07:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3مئی۔2014ء) امریکی سینٹکام کے سربراہ جنرل لائیڈ آسٹن اور امریکہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے اٹھارہ رکنی وفد نے سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین ملک سے ملاقات کی جس میں علاقائی صورتحال‘ دوطرفہ تعلقات اور افغانستان سے فوجی انخلاء کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سیکرٹری دفاع آصف یاسین نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر یقین اور اس کی مکمل حمایت کرتا ہے جبکہ سینٹ کام کے سربراہ لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف بڑی قربانیاں دی ہیں۔

خطے میں امن و استحکام میں پاکستان کا کردار قابل تحسین رہا ہے اور امریکہ اس بات کا اعتراف کرتا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز وزارت دفاع میں الگ الگ ہونے والی ملاقاتوں میں ان خیالات کا اظہار کیا گیا۔ امریکی جنرل سے ہونے والی ملاقات میں افغانستان سے رواں سال کے آخر میں فوجی انخلاء کے بعد اس کے عالمی اور علاقائی سطح پر مرتب ہونے والے اثرات‘ دوطرفہ تعلقات سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ امریکہ تبدیلی ہوتی ہوئی اس صورتحال سے اچھی طرح آگاہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کے افغانستان سے جانے کے بعد دیگر عناصر یہاں متحرک ہوسکتے ہیں اور ہم اس صورتحال سے اچھی طرح باخبر ہیں۔ اس موقع پر سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ملک افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر یقین اور اس کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

امریکی جنرل لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں اور اس کا خطے میں امن و استحکام کیلئے نمایاں کردار رہا ہے جس سے متعلق امریکہ اچھی طرح باخبر ہے۔ اس سے قبل امریکہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے اٹھارہ رکنی وفد نے بھی جنرل (ر) جوزف ڈبلیو ایشے کی سربراہی میں ملاقات کی۔

وفد کو امریکہ اور پاکستان کے مابین تمام دفاعی تعلقات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وفد کے سربراہ جوزف کا کہنا تھا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان ان تعلقات کی اہمیت سے واقف ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان یہ تعلقات مزید فروغ پانے چاہئیں۔ اس موقع پر سیکرٹری دفاع نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات باہمی اعتماد پر قائم ہیں جبکہ ان تعلقات کو مزید فروغ دیا جارہا ہے۔ امریکی وفد کے سربراہ نے اس کے جواب میں کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات افغان تناظر میں نہیں ہیں بلکہ باہمی تعلقات ہیں جنہیں مزید فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے سیکرٹری دفاع کی جانب سے وفد کی میزبانی کرنے اور اہم بات چیت پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔