ای سی سی نے پاکستان سٹیل ملزکے بحالی پلان کیلئے 18.5ارب روپے کے پیکج کی منظوری دیدی،پلان سے پی ایس سی کی پیداوار ی صلاحیت جون 2015ء تک 77فیصدتک پہنچائی جائے گی،بحالی پلان سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے ،بحالی سے سٹیل مل 38ملین روپے ماہانہ کمانے کے قابل ہوگی ،اسحاق ڈار

ہفتہ 26 اپریل 2014 07:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اپریل۔2014ء)کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی )نے پاکستان سٹیل ملزکی بحالی پلان کیلئے 18.5ارب روپے کے پیکج کی منظوری دیدی ۔اس پلان سے پاکستان سٹیل ملزکی پیداواری صلاحیت جون 2015ء تک 77فیصدتک پہنچائی جائے گی ۔اس پلان کی منظوری وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی صدارت میں ہونے والے کابینہ کی اقتصادی کمیٹی کے جمعہ کے روزایوان وزیراعظم میں منعقدہ اجلاس میں دی گئی ۔

جاری پریس ریلیزکے مطابق وفاقی وزیرخزانہ نے اجلاس کوبتایاکہ سٹیل مل کے چیف ایگزیکٹوپرامیدہیں کہ بحالی پلان سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے ۔سٹیل مل کی انتظامیہ نے کمیٹی کویقین دہانی کرائی کہ اس منصوبے پرعملدرآمدسے سٹیل مل کی پیداواری صلاحیت77فیصدتک پہنچ جائے گی اوراپنی تمام ادائیگیوں کواداکرنے کے قابل ہوجائے گی اوراس منصوبے سے جون 2015ء سے سٹیل مل 38ملین روپے ماہانہ کمانے کے قابل ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں نجکار ی کمیشن کے چیئرمین نے بتایاکہ اس وقت پاکستان سٹیل ملزکی فنڈزکی کمی کی وجہ سے پیداواری صلاحیت تین سے چھ فیصدہے اورپلانٹ کولمبے عرصے تک اس صلاحیت پرچلاناممکن نہیں ۔انہوں نے کہاکہ سٹیل مل کے لئے اسٹریٹجک پارٹنرکی تلاش ممکن دکھائی نہیں دے رہی ۔انہوں نے حتمی نتیجے کے طورپرکہاکہ عوامی اثاثے کی بہترقیمت وصول کرنے کیلئے سٹیل مل کی بحالی پرتوجہ مرکوزرکھنابہت ضروری ہے ۔

انہوں نے بتایاکہ وزارت صنعت سٹیل مل کی انتظامیہ اورنجکاری کمیشن بحالی پلان پرایک صفحے پرہیں ۔اجلاس میں وزارت قومی خوراک سیکورٹی کی سمری پرغورکیاگیااورمارکیٹ میں آلوکی قیمت میں مصنوعی اضافے پرغورکیاگیا۔کابینہ کی اقتصادی کمیٹی کوبتایاگیاکہ ذخیرے اورزیادہ منافع کی وجہ سے آلوکی مقامی مارکیٹ میں قیمت بڑھ گئی ہے ،مارکیٹ میں آلوکی صحیح قیمت30روپے تک ہونی چاہئے ۔

اس موقع پروزیرخزانہ نے کہاکہ یہ وفاق اورصوبوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ صارفین کاتحفظ کریں اورذخیرہ اندوزوں کوضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہ دیں ۔انہوں نے کہاکہ ذخیرہ اندوزوں اورمڈل مین کوتین دن دیئے ہیں کہ وہ آلوکی مارکیٹ میں سپلائی شروع کردیں لیکن لگتاہے کہ حکومت کواس سلسلے میں ضروری اقدامات کرناپڑیں گے ۔وزارت قومی خوراک سیکورٹی اورسکندرحیات بوسن کی سفارشات پرکمیٹی نے فیصلہ کیاکہ پانچ مئی سے آلوکی برآمدپر25فیصدریگولیٹری ڈیوٹی نافذکردی جائے اور31جولائی تک آلوکی درآمدپرڈیوٹی صفرکرنے کافیصلہ کیاگیاہے اس فیصلہ سے رمضان کے دوران آلوکی قیمت کومارکیٹ میں مستحکم کرنے میں بھی مددملے گی ۔

کمیٹی نے ورلڈفوڈپروگرام کوفاٹااورکے پی کے کی نقل مکانی کرنے والی آبادی کے لئے 26000میٹرک ٹن گندم عطیہ کرنے کی وزارت قومی خوراک سیکورٹی کی سمری کی بھی منظوری دی ۔یہ حکومت پاکستان کی طرف سے نقل مکانی کرنے والے افرادکیلئے تحفہ ہوگاجوورلڈفوڈپروگرام کے ذریعے تقسیم کیاجائیگا۔وفاقی حکومت اس عطیے کے ذریعے 832ملین روپے لے گی ۔کابینہ کمیٹی نے وزارت صنعت اورپیداوارکی یوٹیلٹی سٹورزکارپوریشن کوٹریڈنگ کارپوریشن کی مداخلت کے بغیرمقامی شوگرملزسے چینی خریدنے کی بھی منظوری دی ہے ۔

وزارت خزانہ یوٹیلٹی سٹورکارپوریشن کواس سلسلے میں کریڈٹ لائن سپورٹ فراہم کریگی ۔ٹی سی پی کوہدایت کی گئی کہ وہ یوٹیلٹی سٹورزکارپوریشن کیلئے مستقبل میں دولاکھ ٹن ذخیرے سے پچاس ہزارٹن چینی کے ذخائربرقراررکھے ۔اجلاس میں وزیرصنعت وپیداوارغلام مرتضیٰ خان جتوئی وزیرپٹرولیم شاہدخاقان عباسی ،وزیرسائنس اینڈٹیکنالوجی زاہدحامد،وزیرقومی فوڈسیکورٹی سکندرحیات بوسن ،وزیرٹیکسٹائل عباس خان آفریدی ،وزیرمملکت آئی ٹی وٹیلی کام انوشہ رحمان ،وفاقی سیکرٹریزاورحکومت کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔