کرایہ کی عمارتوں میں مقیم تمام وفاقی وزارتوں اور محکموں سے کرایہ اور معاہدات کے بارے میں ایک ہفتہ میں تفصیلات طلب ، کرایہ ناموں میں تجدید سے قبل وزارت خزانہ سے این او سی لینا لازمی ہوگا،وزیرخزانہ

جمعرات 24 اپریل 2014 07:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اپریل۔2014ء)وزارت خزانہ نے کرایہ کی عمارتوں میں مقیم تمام وفاقی وزارتوں اور محکموں سے کرایہ اور معاہدات کے بارے میں ایک ہفتہ میں تفصیلات طلب کر لی ہیں اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ کرایہ ناموں میں تجدید سے قبل وزارت خزانہ سے این او سی لینا لازمی ہوگا۔ یہ بات بدھ کو یہاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں نیو سیکرٹریٹ بلاک میں الاٹمنٹس کے بارے میں امور پر غور کیا گیا۔وزارت خزانہ کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام وفاقی وزارتوں اور ان کے ذیلی محکموں کی جانب سے کرائے پر لئے جانے والے دفاتر کے عوض کرایوں کی مالیت اور معاہدوں کی مدت سمیت تمام تفصیلات ایک ہفتے کا اندر حاصل کریں اور آئندہ کوئی محکمہ وزارت خزانہ کی اجازت کے بغیر کرائے ناموں کے معاہدوں کی تجوید نہ کرے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سمیت وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ زیر تعمیر نیو سیکرٹریٹ بلاک سات لاکھ مربع فٹ رقبے پر محیط عمارت ہے جس کی گیارہ منزلیں ہیں یہ عمارت اگلے تین سے چار مہینے تک مکمل ہوجائے گی اور اس میں وفاقی حکومت کے ان اداروں اور محکموں کو جگہ فراہم کی جائے گی جو اس وقت کرائے کی عمارتوں میں ہیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت مختلف محکموں کیلئے کرائے کی عمارتوں کی مد میں ادا کئے جانے والے کرایوں پر سالانہ چوبیس کروڑ روپے خرچ کررہی ہے اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ تمام وزارتوں ‘ ڈویژنوں اور ذیلی محکموں کی طرف سے کرائے پرلی جانے والی عمارتوں کے کرایوں کی مد میں ادا کی جانے والی رقم کو کرائے ناموں کی مدت اور دفاتر کی جگہ کی درست تفصیلات ایک ہفتے کے اندر مہیا کریں اور تمام محکموں کو ہدایت کریں کہ وہ آئندہ وزارت خزانہ کے این او سی کے بغیر اپنے کرائے ناموں کی مدت میں توسیع نہ کی جائے جبکہ متعلقہ معلومات کی فراہمی کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی کا آئندہ اجلاس اگلے ہفتے ہوگا۔

؎