نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لئے نمائندے بھیجے ہیں، سید علی گیلانی،مقبوضہ کشمیر میں انتخابات ڈرامہ ہے ،کل 21 اپریل کو ہڑتال،23 اپریل،29 اپریل اور6 مئی کو احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے ،چیئرمین حریت کانفرنس ،علی گیلانی کا دعوی بے بنیاد ہے، مودی نے کوئی نمائندہ نہیں بھیجا،بی جے پی

اتوار 20 اپریل 2014 07:05

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اپریل۔2014ء)چیئرمین حریت کانفرنس گیلانی گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے انتخابی ڈرامے کے خلاف کل21 اپریل سے6 مئی تک احتجاجی شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی خواہش ظاہر کی ہے جبکہ بی جے پی نے گیلانی کے اس دعوی کو مسترد کر دیا ہے ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سید علی گیلانی نے عوام سے 21 اپریل کو ہڑتال کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ24 اپریل،30 اپریل اور7 مئی کو سول کرفیو نافذ کررکھا ہے جبکہ23 اپریل، 29 اپریل اور6 مئی کو بالترتیب جنوبی کشمیر ،وسطی کشمیر اور شمالی کشمیر میں شبانہ مظاہرے کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے سات لاکھ افواج اور دیگر ٹیم فوجی فورسز اور پولیس کی موجودگی میں جموں و کشمیر میں منعقد کئے جارہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انتخابی ڈرامے کی کوئی اعتباریت نہیں ہے ۔پولیس سربراہ نے15 دن قبل اگرچہ کہا تھا کہ پرامن طور پر الیکشن بائیکاٹ مہم چلانے والے آزادی پسندوں کو گرفتار نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ علاج کے بعد ایک مہینے کے وقفے سے واپس آیا تو مجھے دوبارہ گھر میں نظر بند کیا گیا ہے جس کا کوئی آئینی ،قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔ میں نے تمام ضلع صدر مقامات پر عوامی جلسے منعقد کرنے کا پروگرام بنایا تھا ۔

تاہم حکومت نظریات کی جنگ میں یقین ہی نہیں رکھتی ہے اور وہ طاقت کے بل بوتے پر جموں و کشمیر کی موثر آواز دبانے کی پالیسی پر عمل پیر اہے۔دوسری آزادی پسندوں کو بھی پرامن الیکشن بائیکاٹ مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔پریس کانفرنس کے دوران سید علی گیلانی نے دعوی کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزارت عظمی کے نامزد امیدوار نریندر مودی نے اپنے نمائندوں کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی خواہش ظاہر کی ہے۔

تاہم انہوں نے ان کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔علی گیلانی نے بتایا کہ22 مارچ کو دو افراد مجھ سے ملنے آئے تھے ۔یہ ہمارے پنڈت بھائی تھے ۔وہ کشمیر کے تنازع حل میں میری مدد چاہتے تھے۔تاہم سید علی گیلانی نے ان افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ ان اراد نے کہا کہ اگر وہ چاہیں تو مودی سے بات کی جائے ۔ادھر بی جے پی نے سید علی گیلانی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر پر بات چیت اور سید علی گیلانی سے ملاقات کے لئے کوئی نمائندہ نہیں بھیجا ۔سوشل ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں بی جے پی لیڈر نشتی کدکھاکری کا کہنا تھا کہ علی گیلانی کسی ایک شخص کا نام بتائیں جو مودی کا نمائندہ بن کر ان کے پاس گیا ہو۔