وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ایکنک کمیٹی کا اجلاس ،کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کے آٹھ منصوبوں کی منظوری دے دی ،اجلاس میں ملک بھر میں بنیادی تعلیم کے لئے کمیونٹی سکولوں کے قیام اور ان کو فعال بنانے، آزاد جموں وکشمیر میں سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی 277 عمارات کی بحالی و تعمیر نو کے لئے 3865.035 ملین روپے کی بھی منظوری دے دی ،صوبہ بلوچستان میں زلزلہ سے متاثرہ اضلاع بشمول آواران اور کیچ میں متاثرین کیلئے چار ارب روپے کی لاگت سے کم قیمت رہائشی یونٹس قائم کئے جائینگے ، تعلیم تک رسائی حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں سے ہے اس منصوبہ کی تکمیل سے 2019ء تک آزاد جموں وکشمیر میں شرح خواندگی کو 67فیصد سے بڑھا کر 95فیصد تک لے کر جانے میں مدد ملے گی، اسحاق ڈار

ہفتہ 19 اپریل 2014 07:35

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔ 2014ء ) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹرمحمد اسحاق ڈار نے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی جو کہ وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کے دوران قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کے آٹھ منصوبوں کی منظوری دی جن کے تحت 132/11kvٹرانسفارمروں میں اضافہ اور بجلی کی تقسیم میں اضافہ و توسیع کے لیے سرمایہ کاری پروگرام کی چوتھی قسط شامل ہیں جن کے تحت آئیسکو کو 2061.657 ملین روپے ، فیسکو کو 1833.842 ملین روپے ، حیسکو کو 1291.945 ملین روپے ، گیپگو کو 1008.318 ملین روپے ، میپکو کو 3678.794 ملین ، لیسکو کو 4808.214 ملین روپے ، کیسکو کو 1183.566 ملین روپے اور پیسکو کو 2749.737 ملین روپے فراہم کئے جائینگے ۔

ان منصوبوں ے تحت صارفین کو بجلی کی بلاتعطل مستقل رسد برقرار رکھنے کے لئے موجود گرڈ اسٹیشنوں میں توسیع کرتے ہوئے ان کو مزید بہتر بنایا جائے گا جبکہ ان منصوبوں کو 2014-16ء تک کی مدت میں مکمل کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران ایکنک نے ملک بھر میں بنیادی تعلیم کے لئے کمیونٹی سکولوں کے قیام اور ان کو فعال بنانے کے منصوبہ کی منظوری بھی دی منصوبہ پر 4282.059 ملین روپے کی لاگت آئے گی جس کو 36ماہ کی مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا ۔

منصوبہ کے تحت وزارت تعلیم ملک بھر میں کمیونٹی سکولوں کا قیام عمل میں لائے گی تاکہ ملک میں تعلیمی شعبہ میں بہتری لائی جاسکے اس سے نہ صرف ملکی شرح خواندگی میں اضافہ ہوگا بلکہ ان بچوں کو جو تعلیم سے محروم ہیں ان کو واپس سکولوں میں لانے میں بھی مدد ملے گی ۔ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کونسل نے آزاد جموں وکشمیر میں سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی 277 عمارات کی بحالی و تعمیر نو کے لئے 3865.035 ملین روپے کی بھی منظوری دی جس میں 3500.010 ملین روپے آئی ڈی بی شیئر کے ہوں گے منصوبہ جس کو مارچ 2019ء میں مکمل کیاجائے گا اس کی تکمیل کے لیے بقیہ رقم حکومت آزاد جموں وکشمیر اپنے شعبہ تعلیم و سکول کے ذریعے فراہم کرے گی ۔

واضح رہے کہ 2010ء میں آنے والے سیلابوں نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں بھیانک تباہی مچائی تھی جس کے نتیجے میں یہاں انفراسٹرکچر نہایت شدت سے متاثر ہوا تھا آزاد جموں وکشمیر میں سکولوں کی متاثرہ عمارات کی بحالی و تعمیر نو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے منصوبہ کی بروقت تکمیل پر زور دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم تک رسائی حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں سے ہے اس منصوبہ کی تکمیل سے 2019ء تک آزاد جموں وکشمیر میں شرح خواندگی کو 67فیصد سے بڑھا کر 95فیصد تک لے کر جانے میں مدد ملے گی ۔

ایکنک نے صوبہ بلوچستان میں زلزلہ سے متاثرہ اضلاع بشمول آواران اور کیچ میں متاثرین کیلئے چار ارب روپے کی لاگت سے کم قیمت رہائشی یونٹس کے منصوبے کی بھی منظوری دی جس میں آدھے اخراجات حکومت پاکستان اور بقیہ بلوچستان کی صوبائی حکومت برداشت کرے گی ۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت پہلے بھی 20ارب روپے کا اجراء کرچکی ہے منصوبہ کے تحت دو کمروں کے مالکان کو فی کس 2لاکھ 20ہزار روپے کی نقد رقم فراہم کی جائے گی جبکہ اس کے علاوہ ان رہائشیوں کو شمسی توانائی کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی جبکہ پانی کی فراہمی کے لئے متاثرہ علاقوں میں شمسی توانائی سے کام کرنے والے 18 کمیونٹی واٹر پمپوں کی تنصیب بھی کی جائے گی جبکہ اس کو تین برس میں مکمل کیاجائے گا ۔

واضح رہے کہ ستمبر 2013ء میں 6.8 ریکٹر سکیل شدت سے آنے والے زلزلے نے بلوچستان کے اضلاع آواران اور کیچ کو شدید متاثر کیا تھا جس پر وزیراعظم نواز شریف نے ان اضلاع میں سولہ ہزار گھروں کی بحالی و تعمیر نو کی ہدایات جاری کی تھیں ۔ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے 30,353.000 ملین روپے مالیت کے سندھ واٹر سیکٹر امپورمنٹ منصوبہ کے پہلے مرحلے کی منظوری بھی دی جس کو اکرام واہ کینال ، نارا فو لیلٹی کینال اور گھوٹکی فیڈ کینال کے کمانڈ ایریا میں نافذ کیا جائے گا ۔

منصوبے کا بنیادی مقصد کینالی نظام کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے پانی کی تقسیم کی استعداد کار کو اس طرح بہتر بنانا ہے کہ آخری سروں پر موجود کسان بھی اس سے مستعفید ہوسکیں ۔ ایکنک ممبران نے اجلاس کے دوران منصوبہ بندی ڈویژن کی جانب سے جامشورو میں پہلے سے دو منظور شدہ کوئلہ سے چلنے والے پاور پلانٹس کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹ پر بھی نظر ثانی کی ۔

شرکاء اجلاس کو مطلع کیا گیا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام کے باعث منصوبہ کی لاگت میں 77.54 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے ۔ اجلاس میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید ، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی ، وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن ، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد ، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان ، وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان ، وزیر مملکت برائے ریلویز عبدالحکیم بلوچ سمیت صوبائی وزراء اور وفاقی سکرٹریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔