سول سروس اکیڈمی لاہور میں چالیس لاکھ کی کرپشن کرنے والا کینسر سے وفات پا چکا ہے ، رقم وصول نہیں کی جاسکتی ،پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف، کمیٹی نے لواحقین سے رقم کی وصولی کیلئے وزارت قانون و انصاف سے رائے طلب کرلی ،قواعد و ضوابط نہ بنانے والے ادارو ں کی فہرست بھی طلب کرلی

جمعہ 18 اپریل 2014 06:51

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اپریل۔ 2014ء ) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف کیا گیاہے کہ سول سروس اکیڈمی لاہور میں چالیس لاکھ کی کرپشن کرنے والا کینسر سے وفات پا چکا ہے ، رقم وصول نہیں کی جاسکتی ، کمیٹی نے لواحقین سے رقم کی وصولی کیلئے وزارت قانون و انصاف سے رائے طلب کرلی ، کمیٹی نے رولز یا ریگولیشنز نہ بنانے والے ادارو ں کی فہرست بھی طلب کرلی ۔

ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کنوینر کمیٹی شفقت محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاوہ سول سروس اکیڈمی لاہور سمیت دیگر اداروں کے حکام نے شرکت کی۔ آڈٹ حکام نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے پاس قواعد و ضوابط نہیں ہیں 36لاکھ روپے کی ریکوری میں سے رقم فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈ میں جمع کروانے کی بجائے محکمہ اپنے پاس رکھ رہا ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے اس پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارے قواعد وضوابط پر عملدرآمد کریں ،بے ضابطگیاں اس لئے ہوتی ہیں جب رولز کو فالو نہیں کیا جاتا ۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ وہ قانون و انصاف ڈویژن سے رائے لے کر رولز اینڈ ریگولیشنز بنوائے جائیں ،کمیٹی نے ایسے تمام اداروں کی فہرست طلب کی ہے جن میں رولز اینڈ ریگولیشنز نہیں ، ڈائریکٹر جنرل فیڈرل آرٹس ڈاکٹر آصف الرحمن اور آصف بٹ نے انکشاف کیا کہ سرکاری اداروں میں غیر قانونی سرمایہ کاری سے سوا ارب کا نقصان ہوا ہے قواعد سے ہٹ کر سرکاری پیسے کا استعمال مختلف وزارتوں اداروں میں ہورہا ہے ۔

کمیٹی نے سرکاری اداروں میں بورڈ کی منظوری کیلئے قواعد تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ سول سروس اکیڈمی لاہور میں 1994-98ء کے دوران کیش بک پر اندراج نہ کرنے والے کیسز کے بارے میں ایف آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ مذکورہ شخص کینسر 2006ء میں وفات پا چکا ہے ذیلی کمیٹی نے دس سالوں کے دوران رقم کی ریکوری نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے رقم کی ریکوری کیلئے وزارت قانون و انصاف سے رائے طلب کرلی ہے ۔

متعلقہ عنوان :