متحدہ قومی مومنٹ کا وفاقی حکومت سے تحفظ پاکستان قانون کو واپس لینے کا مطالبہ ، طالبان سے مذکرات کئے جارہے ہیں،متحدہ کے کارکنوں قانون کی آڑ میں نظر بند کیا جارہا ہے،سادہ لباس کے سرپرستوں کو جانتے ہیں اگر گرفتاریاں نا روکی گئیں تو سادہ لباس والوں سے نمٹ لیں گے، حکومت 45 لاپتہ کارکنوں کو فی الفور بازیاب کرا کر ماورائے عدالت قتل میں ملوث سادہ لباس اہلکاروں کو گرفتار کرئے بصورت دیگر ملک بھر میں دھرنوں کا آغاز کیا جائے گا،احتجاجی مظاہرے سے ڈاکٹرفاروق ستار و دیگر کا خطاب

جمعہ 18 اپریل 2014 06:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اپریل۔ 2014ء) متحدہ قومی مومنٹ نے وفاقی حکومت سے تحفظ پاکستان قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان سے مذکرات کئے جارہے ہیں اور متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں قانون کی آڑ میں نظر بند کیا جارہا ہے،سادہ لباس کے سرپرستوں کو جانتے ہیں اگر گرفتاریاں نا روکی گئیں تو سادہ لباس والوں سے نمٹ لیں گے، حکومت 45 لاپتہ کارکنوں کو فی الفور بازیاب کرا کر ماورائے عدالت قتل میں ملوث سادہ لباس اہلکاروں کو گرفتار کرئے بصورت دیگر ملک بھر میں دھرنوں کا آغاز کیا جائے گا۔

متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے کارکنان کی گرفتاریوں اورسرکاری حراست میں تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی اوراراکین قومی وصوبائی اسمبلی سمیت متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی ۔

(جاری ہے)

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ 25 کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا جبکہ 45 کے قریب ساتھی لاپتہ ہیں، انصاف کے حصول کیلئے ہر دروازہ کھٹکھٹایا لیکن کہیں سے انصاف نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ آج کا مظاہرہ حکومت کیلئے ٹریلر تھا اگر کارکنوں کو بازیاب نہ کرایا گیا تو فلم بھی چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان کو الطاف حسین سے محبت کی وجہ سے لاپتہ کیاجارہا ہے ، ماورائے عدالت قتل اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گھروں میں آگ لگی ہوئی اگر اسے ٹھنڈا نہ کیا گیا تو پورا ملک اس کی لپیٹ میں آجائے گا۔

اگر حکومت اور ریاستی ادارے سادہ لباس قاتلوں سے تحفظ فراہم نہیں کرسکتی اورعدالتیں انصاف کے تقاضے پورے کرنے سے قاصر ہیں تو بتادیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کارکنوں کی ماورائے عدالت قتل میں ملوث سادہ لباس والے کون ہیں اور ان کے سرپرست اعلی کہاں ہیں، اگرصوبائی اور وفاقی حکومت تحفظ نہیں دے سکتی اور آئین و قانون کی حکمرانی قائم نہیں کر سکتیں تو ایک طرف ہوجائیں ، ہم بھی سادہ لباس ہیں ، ہم سادہ لباس والوں سے نمٹ لیں گے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ دہشت گر د ی اور انتہا پسندی کے خلاف مئوثر قانون چاہتی ہے لیکن دہشت گردی اور انتہا پسندی کی آڑ میں متحدہ قومی موومنٹ ماورائے آئین کسی کالے قانون کو تسلیم نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اگر بے حسی ختم نہ کی اور لاپتہ کارکنان کو بازیاب نہ کرایا تو دھرنوں کا آغاز کیا جائے گا اور عوام کی عدا لتیں لگا کر انصاف حاصل کریں گے ۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رکن رابطہ کمیٹی حیدرعباس رضوی نے کہا کہ ہم نے کراچی سمیت ملک میں قانون پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا اور شہر قائد میں قیام امن کیلئے سب سے پہلے ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کیا لیکن ٹارگٹڈ آپریشن کے نام پر متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کو گرفتار کر کے تشدد کانشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی وزارتیں اور اپنا حق نہیں مانگا بلکہ شہر سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کیا، اگر اس جرم پر ہمارے اہل خانہ کو سربازار پھرایا جائے گا تو احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

حیدر عباس رضوی نے کہا کہ حکمران مکافات عمل سے ڈریں اور لاپتہ افراد کے ساتھ ہمارے ساتھیوں کو بھی بازیاب کرائیں۔انہوں نے کہا کہ ارباب اختیار اس ٹوکن مظا ہر ے کو دیکھ لیں اور فیصلہ کرلیں اگر یہ ٹوکن مظاہرہ نہ ہوتا تو کیا صورتحال ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ پریس کلب کے باہر مظاہرہ کرنے کا مقصد پاکستان بھر کے عوام کو آگاہ کرنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو آپریشن کے ذریعے دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان یاد رکھیں پاکستان کی تاریخ بہت بے رحم ہے جس نے بھی اپنے دور حکومت میں سیاہ قوانین کو اسمبلی سے منظور کروایا ہے وہی حکمران اس قانون کے شکنجے میں سب سے پہلے آیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت فوجیوں اور معصوم شہریوں کو خود کش دھماکوں کا نشانہ بنانے والے طالبان سے مذاکرات او ر خیر سگالی کے طور پر انکے کارکن رہا کررہی ہے اور دوسری جانب غریب عوام پر تحفظ پاکستان آرڈیننس کے نام پر کالا قانون نافذ کرکے انکے پیار و ں کو لاپتہ اور ماورائے عدالت قتل کررہی ہے یہ ظلم نہیں تو کیا ہے ۔

اس سے قبل مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جب تک ہمارا ایک بھی کارکن لاپتاہے اس کی بھی بازیابی کے لئے مظاہرے کرتے رہیں گے آج کامظاہرہ محب وطن پاکستانیوں کامظاہرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندگی چاہتے ہیں اور جمہوریت کی خدمت کرناچاہتے ہیں لیکن ہمیں جمہوریت کی خدمت کرنے کی سزادی جارہی ہے، ہم نے پورے ملک میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ افواج، پولیس اور رینجرز کو مضبوط کر یں۔ کراچی ملک کا معاشی حب ہے اور یہاں سے لاشیں مل رہی ہیں، اگر کوئی مجرم ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کیاجائے۔

متعلقہ عنوان :