سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کرانے والوں نے غریب قوم کے 300 ارب ہڑپ کر لئے، کرپٹ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا،شہباز شریف ،شہباز شریف کا ”وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم“ کیلئے مزید 6 ارب روپے دینے کا اعلان، 20 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے،بلاسود قرضوں کی فراہمی سے اب تک ساڑھے تین لاکھ غریب خاندانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا گیا ہے، قرضے کی کم از کم حد 40 ہزار کی جائے،وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم نے تاریخ کا رخ موڑا ہے، قومی وسائل شفافیت اور دیانتداری سے عوا م پر خرچ کئے ہیں، کوئی بھی ایک پائی خیانت کا الزام نہیں لگا سکتا،سابق حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت سے نندی پور پاورپراجیکٹ پر 27 ارب روپے اضافی خرچ کرنا پڑ رہے ہیں، قوم کو اندھیروں سے نجات دلائینگے،وزیراعلیٰ پنجاب کا ” خود روزگار سکیم“ کے تحت خواتین کو بلاسود قرضے فراہم کرنے کی تقریب سے خطاب، مستحق خواتین میں چیک تقسیم کئے

بدھ 16 اپریل 2014 06:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ” وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم“ ایسا نظام ہے جو ہاتھ پھیلانا نہیں سکھاتا بلکہ ہاتھ کو ہنرمند بنا کر معاشرے میں دولت پیدا کرنے اور اسے استعمال کے قابل بناتا ہے۔ خود روزگار سکیم کے تحت اب تک ساڑھے پانچ ارب روپے کے بلاسود قرضے تقسیم کئے جا چکے ہیں جن سے ساڑھے تین لاکھ گھرانے مستفید ہوئے ہیں۔

آئندہ پانچ سالوں میں اس سکیم کے تحت بلاسود قرضوں کی فراہمی کے پروگرام کیلئے مزید 6 ارب روپے دیں گے جس سے 20 لاکھ گھرانے فائدہ اٹھائیں گے۔ وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم کے تحت قرضوں کی واپسی سو فیصد ہے جبکہ سیاسی بنیادوں پر حاصل کئے گئے قرضوں سے قوم کے 300 ارب روپے ہڑپ کئے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ملک کی بقا، سلامتی، ترقی اور خوشحالی کیلئے کرپٹ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔

جس ملک میں بڑا آدمی قرضہ لے کر سیاسی طور پر معاف کرا لے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہ ہو جبکہ ہنرمند بھکاری بننے پر مجبور ہوں تو ایسی ریاست کو فلاحی مملکت نہیں کہا جا سکتا۔ ہمیں مل کر اجتماعی بصیرت، سوچ اور مشترکہ کاوشوں سے اس فرسودہ نظام کو بدلنا ہے۔ محنت، امانت اور دیانت کو شعار بنا کر پاکستان کو صحیح معنوں میں فلاحی ریاست بنانا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں الحمرا میں ”اخوت“ تنظیم کے زیر اہتمام ”وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم“ کے تحت خواتین میں بلاسود قرضوں کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر صنعت چوہدری محمد شفیق، صوبائی وزیر ترقی خواتین حمیدہ وحیدالدین، وائس چیئرمین پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ ڈاکٹر امجد ثاقب، سیکرٹری صنعت اور خواتین کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک بار پھر ایک اہم تقریب میں شرکت کا موقع ملا ہے۔ یہ ایک ایسی تقریب ہے جو ماضی کی اس تاریخ کو بدل رہی ہے جب صلاحیتوں اور محنت کو نظرانداز کرتے ہوئے بھکاری پن کو آگے بڑھایا گیا۔ ملک میں ایک ایسا کلچر پیدا ہو چکا تھا جس میں بڑے لوگ قرضے لے کر سیاسی بنیادوں پر معاف کراتے رہے اور حرام کی اس دولت کے ذریعے اپنے آپ کو معزز بھی کہلاتے رہے۔

دوسری طرف ایسے ہنرمند افراد تھے جو دھکے کھاتے رہے اورجنہیں نظرانداز کیا جاتا ہا جبکہ بینکوں اور اداروں نے بھی قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے ایسے ہنرمندوں سے منہ موڑے رکھا کیونکہ ان کے پاس کوئی سفارش یا ان کی کوئی شنوائی نہ تھی۔ غریب کو کوئی پوچھنے والا نہ تھا۔ وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم نے تاریخ کا رخ موڑا ہے۔ اس سکیم کے تحت ساڑھے تین لاکھ غریب خاندانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی کے ذریعے اپنے پاؤں پر کھڑا کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں میرٹ، شفافیت اور قومی دولت کی ایک ایک پائی کے شفاف استعمال کو یقینی بنایا گیا ہے۔ پنجاب کے خزانے کی ایک پائی بھی مجھ پر حرام ہے۔ گزشتہ ساڑھے پانچ سالوں میں ایمانداری سے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ کوئی ایک پائی کی خیانت کا الزام نہیں لگا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ حکومت پنجاب کا ایک ایسا انقلابی پروگرام ہے جس سے 50 ہزار سے زائد مالی مشکلات سے دوچار ہونہار بچے اور بچیاں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

وسائل پر امیروں کا ہی نہیں غریب آدمی کا بھی پورا حق ہے اور حکومت پنجاب یہ حق انہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیر اور غریب کے درمیان خلیج ترقی کی راہ میں حائل ہے۔ ہمیں اس تفاوت کو ختم کرنا ہے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا ہے۔ وزیراعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پاکستان کی آبادی کا نصف ہیں اور انہیں ترقی کے دھارے میں شامل کرکے ہی خوشحالی کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا ہے اور زندگی کے تمام شعبوں میں اپنا موثر کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی پچاس فیصد آبادی گھروں میں بیٹھ رہے تو معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنانا ہے۔ محنت اور ایمانداری سے کام کرتے ہوئے قوم کی تاریخ کا دھارا بدلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں ملک کو توانائی کے بحران سمیت دیگر مسائل سے نکالنے کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں اور توانائی کے مسئلے سے نکلنے کیلئے چین بھی پاکستان کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے اندھیرے دور کرنے کا وعدہ پورا کریں گے اور ملک کو مسائل کی دلدل سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت کے باعث نندی پور پاور پراجیکٹ کی مشینری 3 سال تک کراچی کی بندرگاہ پر زنگ آلود ہوتی رہی اور اب اس منصوبے پر غریب قوم کے 27 ارب روپے اضافی خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ ساڑھے پانچ سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے اس منصوبے سے بجلی کا مرحلہ وار حصول شروع ہو جائے گا اور انشااللہ جلد پاکستانی عوام کو اندھیروں سے ضرور نجات دلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اجتماعی کاوشوں سے پاکستان کو ایسی فلاحی مملکت بنائیں گے جو عوام کے دکھوں کا صحیح معنوں میں مداوا کر سکے اور انہیں بنیادی سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔ وزیراعلیٰ نے خود روزگار سکیم کے حوالے سے ڈاکٹر امجد ثاقب اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلاسود قرضوں کی فراہمی کی کم از کم حد 20 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار کردی جائے۔

وزیراعلیٰ نے ساہیوال کے دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آج ساہیوال کے نواحی گاؤں میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والی بچی کے گھر گیا اور متاثرہ خاندان سے اظہار ہمدردی کیا۔ پولیس ڈیڑھ ماہ تک اس افسوسناک واقعہ سے لاعلم رہی کیونکہ یہ ایک غریب خاندان کی بچی تھی۔ اگر یہ واقعہ کسی بڑے آدمی کے ساتھ پیش آتا تو ڈیڑھ ماہ نہیں بلکہ ڈیڑھ منٹ کے اندر واقعہ کے ملزم کٹہرے میں ہوتے۔

اس موقع پر صوبائی وزیر صنعت چوہدری محمد شفیق نے کہا کہ ”وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم“ شہبازشریف کی عوام سے محبت کی عکاس ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو سلام پیش کرتا ہوں جو غربت ختم کرنے کی فکر رکھتے ہیں اور ان میں عوام کے مسائل حل کرنے کا درد موجود ہے۔ ایسی فلاحی سکیمیں ایسے لیڈر ہی شروع کر سکتے ہیں جو درد دل رکھتے ہوں۔ اخوت تنظیم کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ آج ایک تاریخی اور یادگار دن ہے جب خودروزگار سکیم کے تحت خواتین کو بلاسود قرضے دیئے جا رہے ہیں۔

بلاسود قرضوں کا نظام خاموش انقلاب ہے جس کے مثبت اثرات چند سالوں بعد نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بلاسود قرضے پاکستان کو کشکول گدائی سے نجات دلائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے تقریب کے آخر میں خواتین میں بلاسود قرضوں کے چیک تقسیم کئے۔