بون‘ جنیوا اور روم میں پاکستانی سفارتی مشن مختلف بنکوں سے قرضہ لیتے رہے اور قرض پر ایک سال میں چار کروڑ کا سود ادا کیا گیا‘پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف،کمیٹی نے دس سال کے دوران ادا کردہ سود کی تفصیلات طلب کرلیں، 1995-96ء میں 22 لاکھ روپے کی خریدی گئی کتابیں لائبریری میں موجود ہی نہیں،آڈٹ حکام کی بریفنگ،کمیٹی نے لائبریرین کو بھی طلب کر لیا

بدھ 16 اپریل 2014 06:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کے بون‘ جنیوا اور روم میں تین مشن باقاعدگی سے مختلف بنکوں سے قرضہ لیتے رہے ہیں اور قرض پر ایک سال میں چار کروڑ روپے سود ادا کیا گیا‘ کمیٹی نے دس سال کے دوران ادا کردہ سود کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ آڈٹ حکام نے بتایا کہ 1995-96ء میں 22 لاکھ روپے کی خریدی گئی کتابیں لائبریری میں موجود ہی نہیں،کمیٹی نے لائبریرین کو بھی طلب کر لیا۔

کمیٹی کا اجلاس کنوینئر شفقت محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزارت خارجہ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ دفتر خارجہ کے حکام نے بتایا کہ مشنز کے بینکوں سے تعلقات ہوتے ہیں اور جب بھی ایمرجنسی میں ضرورت پڑتی ہے تو وہ بینک سے قرض لے لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

اب بھی بینکوں سے قرضہ لیا جاتا ہے۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ بتایا جائے کہ سود کی ادائیگی کیلئے رقم کہاں سے لی جاتی ہے۔

کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ صرف ایک سال میں چار کروڑ روپے سود ادا کیا گیا۔ اب تک تو اربوں روپے اس مد میں ادا کئے جاچکے ہوں گے۔ کمیٹی نے دس سال کے دوران بینک قرض پر ادا کئے گئے سود کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت خارجہ نے 1995-96ء میں رقم لیپس ہونے سے بچانے کیلئے 22 لاکھ روپے کی کتابیں خریدی گئیں مگر اب وہ کتابیں لائبریری میں نہیں ۔

پرویز ملک نے کہا کہ کہیں ایک کتاب کا سٹاک تو نہیں خرید لیا گیا۔ شفقت محمود نے کہا کہ 22 لاکھ روپے کی کتابوں کی خریداری سمجھ سے بالاتر ہے۔ آڈٹ حکام نے کہاکہ اس وقت کے لائبریرین کو دو سال سے پنشن نہیں دی جارہی ایسا نہ ہوکہ لائبریرین خودکشی کرلے یا اسے دل کا دورہ پڑ جائے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں لائبریرین کو طلب کرلیا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ وزارت خارجہ کے سفیر سارا دن دفتروں میں فارغ بیٹھے رہتے ہیں اور آڈٹ حکام کیساتھ کوئی تعاون نہیں کرتے۔

کئی ایسے آڈٹ اعتراضات ہیں جو کئی سالوں سے التواء کا شکار ہیں۔ کنوینئر کمیٹی شفقت محمود نے کہا کہ سفیر فارغ نہیں بیٹھتے بلکہ سوچ رہے ہوتے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سفیر کو تین سال کے دوران 2 ہزار ڈالر گاڑی کی مرمت پر خرچ کرنے کی اجازت ہے ۔

متعلقہ عنوان :