تنخواہوں میں اضافہ کا بجٹ کے قریب جاکر فیصلہ ہوتا ہے، اسحق ڈار،میں نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کی بات کی ہے اسے ٹیکس میں اضافہ قرار دیدیا گیا،روپے کی قدر میں اضافے کے بعد قرضوں میں 800 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے، اس وقت پوری دنیا ہماری اقتصادی اصلاحات کو سراہ رہی ہے،قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کا ایک ایک پیسہ ایمانداری سے خرچ ہوگا، عمومی ڈائریکٹری 30اپریل تک شائع کر دینگے ،وزیرخزانہ کاایف بی آر کانفرنس سے خطاب

بدھ 16 اپریل 2014 06:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ کا بجٹ کے قریب جاکر فیصلہ ہوتا ہے، وزارت نے یہ جواب دیا تھا کہ فی الوقت ایسی کوئی تجویز زیرغور نہیں ،میں نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کی بات کی ہے اسے ٹیکس میں اضافہ قرار دیدیا گیا،روپے کی قدر میں اضافے کے بعد قرضوں میں 800 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے اور اس وقت پوری دنیا ہماری اقتصادی اصلاحات کو سراہ رہی ہے‘ اقتصادی معاملات میں مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے،قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کا ایک ایک پیسہ ایمانداری سے خرچ ہوگا،ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کردی ہے عمومی ڈائریکٹری 30اپریل تک شائع کر دی جائے گی۔

منگل کو یہاں منعقدہ ایف بی آر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ حکومت نے وزیراعظم اور تمام وزراء کا صوابدیدی فنڈ ختم کردیا ہے تاکہ ٹیکس دہندگان کو یقین ہو کہ ان کا پیسہ ایمانداری سے خرچ ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی‘ لاہور موٹروے بناکر اسے پورے ملک سے جوڑنا ہے اور توانائی بحران حل کرکے صنعتوں کو فروغ دینا ہے گاکہ ہماری معیشت مزیدمستحکم ہوسکے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ سال کی نسبت ٹیکس محصولات میں 16.4 فیصد اضافہ ہوا جوکہ خوش آئند ہے اب مزید اقتصادی معاملات میں تاخیر کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ اسحق ڈار نے کہاکہ 2 ہزار 345 بلین روپے جمع کرنے کا ہدف ایک چیلنج ہے لیکن اس چیلنج سے پوری ذمہ داری کیساتھ انجام تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کم آمدن آفراد کیلئے 55 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور ہماری انہی اقتصادی اصلاحات کی وجہ سے دنیا تعریف کررہی ہے۔

اسحق ڈار نے کہا کہ سات سال بعد بین الاقوامی بانڈ کی مارکیٹ میں واپسی پاکستان کیلئے بہت بڑی کامیابی ہے لیکن محصولات میں اضافہ ایف بی آر کی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیں بہت آگے جانا ہے یہ تو ابھی شروعات ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مارچ کیلئے ہمارا 230 ارب روپے کا ہدف تھا لیکن ہم نے 214 ارب روپے اکٹھے کئے لیکن اب اہداف کے حصول کیلئے بہتر حکمت عملی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپریل سے ایف بی آر کو 257 ارب روپے ماہانہ جمع کرنے ہوں گے اور اس کیلئے حکمت عملی بن چکی ہے۔ روپے کی قدر میں اضافے سے قرضوں میں بھی 800 ارب روپے تک کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کا چوتھا ملک ہے جس کے ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری شامل کی گئی اور جنرل ٹیکس ڈائریکٹری بھی 30 اپریل تک شائع ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 1574 ارب روپے کے محاصل وصول ہوئے جب کہ گذشتہ برس اس عرصے کے دوران 1352 ارب روپے کے محاصل وصول کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ وصولیوں کے حصول کی شرح میں% 16.4 کا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم ہدف کے حصول کیلئے مزید محنت کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں بعض امور درست طور پر پیش نہیں کئے گئے ، وزارت خزانہ نے جب اسمبلی میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سرکاری ملازمین میں تنخواہوں میں اضافہ کی فی الحال کوئی تجویز زیرغورنہیں تو اس کی شہ سرخیاں بنا دی گئیں اسی طرح میں نے امریکہ میں میڈیا سے ملاقات کے دوران کہا کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ہوگاتاکہ وسائل کو بڑھایا اور قرضے ادا کئے جا سکیں تو اس میں بھی نیٹ کا لفظ حذف کر دیا گیا اور صرف سرخیاں لگائی گئیں کہ ٹیکس میں اضافہ کرنا ہوگا یہ بات درست نہیں ،انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالہ سے جلد میڈیا سے بھی بات کریں گے۔

متعلقہ عنوان :