18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کو شش سے براہ راست ملک کا وفاق خطرے میں پڑ جائے گا، رضا ربانی، بیوروکریسی18ویں ترمیم کی منظوری اور مرکز سے صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے خلاف تھی،ابھی بھی اس حوالے سے روڑے اٹکا رہی ہے،صوبوں کے پاس مسائل بالخصوص صحت کے حوالے سے مسائل کے حل کے لئے صلاحیتیں نہ ہونے کا دعویٰ فرسودہ ہے، سینٹ کے103 ویں اجلاس کے دوران پہلے سے جاری تحاریک پر بحث کے دوران اظہار خیال

منگل 15 اپریل 2014 06:41

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15اپریل۔2014ء)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے خبردار کیا ہے کہ 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کو شش سے ملک کا وفاق براہ راست خطرے میں پڑ جائے گا ، بیوروکریسی18ویں ترمیم کی منظوری اور مرکز سے صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے خلاف تھی،ابھی بھی اس حوالے سے روڑے اٹکا رہی ہے،صوبوں کے پاس مسائل بلخصوص صحت کے حوالے سے مسائل کے حل کے لئے صلاحیتیں نہ ہونے کا دعویٰ فرسودہ ہے، صوبے اتنا ہی با صلاحیت ہیں کہ جتنا وفاق با صلاحیت ہے، مخصوص مائینڈ سیٹ تمام سیاسی جماعتوں میں موجود ہے جو کہ نہیں چاہتا کہ ان سبجیکٹس جہاں پیسے بن سکتے ہیں یا طاقت واختیارات ہیں وہ صوبوں کے پاس جائیں،صوبوں کو اختیارات کی تقسیم کے بعد جو مسائل درپیش ہیں ان کے حل کی بجائے ناقابل حل قرار دے دیا جانا غلط طرز عمل ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز سینٹ کے103 ویں اجلاس کے دوران پیر کے روز ایوان میں پہلے سے جاری تحاریک پر بحث کے دوران عبدالحسیب خان کی جانب سے 18ویں ترمیم کی پیروی میں صحت کے شعبے کو صوبوں کے حوالے کرنے کے ملک میں بعد شعبہ صحت کی مجموعی حالت کو زیر بحث لانے کی تحریک پر بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر راہنماء سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ اس وفاقی وزیر صحت کا موجودہ عہدہ غیر آئینی ہے کیونکہ آئین میں صحت کا شعبہ وفاق کے پاس نہیں ہے اور وفاقی وزیر صحت کے عہدے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،ان کا کہنا تھا کہ18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد اب مرکز سے صوبوں کو اختیارات تفویض ہونے کے بعد وفاقی وزیر صحت کا عہدہ غیر آئینی ہو چکا ہے جس کی آئین میں کوئی گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے دور حکومت میں ہی چند غلطیاں ہونا شروع ہو گئیں تھیں جن کو کہ موجودہ حکومت نے بھی جاری رکھا ہے اور ان کے نتیجے میں صوبوں کے کچھ اختیارات مرکز نے واپس لے لئے ہیں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بیوروکریسی18ویں ترمیم کی منظوری اور مرکز سے صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے خلاف تھی اور ابھی بھی اس راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے۔

رضا ربانی نے دعوی کیا کہ بعض حلقوں کی جانب سے صوبوں کے پاس مسائل بلخصوص صحت کے حوالے سے مسائل کے حل کے لئے صلاحیتیں نہ ہونے کا دعویٰ فرسودہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، صوبے اتنا ہی با صلاحیت ہیں کہ جتنا وفاق با صلاحیت ہے۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص مائینڈ سیٹ تمام سیاسی جماعتوں میں موجود ہے جو کہ نہیں چاہتا کہ ان سبجیکٹس جہاں پیسے بن سکتے ہیں یا طاقت واختیارات ہیں وہ صوبوں کے پاس جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بیورو کریسی کا یہ ذہن ہے کہ صوبوں کو اختیارات کی تقسیم کے بعد جو مسائل درپیش ہیں ان کے حل کی بجائے ناقابل حل قرار دے دیا جائے جو کہ غلط طرز عمل ہے ۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ابھی تک اٹھارویں ترمیم کی منظوری اور صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کو آج تک تسلیم نہیں کیا جس کے باعث مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ صحت پالیسی کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بنا کر صوبوں کو بورڈ بنا کر صحت کے مسائل کو حل کرنا چاہئے تھا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما ء کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کو شش کی تو اس سے ملک کا وفاق براہ راست خطرے میں پڑ جائے گا اور ایسے کسی عمل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

متعلقہ عنوان :