سینیٹ کی بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا ملک میں تین طر ح کے نظام تعلیم پر شدید تحفظات کا اظہار، 8سال سے کسی بھی کھیل کا ایک بھی میڈل حاصل نہ کرنا اور فنڈز میں گھپلے قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے،کمیٹی،مدارس نے ماضی میں اسلام کی خدمت کے ساتھ قائدین بھی پیدا کئے بد قسمتی سے آج مدارس چلانے والے بندوق بردار ہیں،ریاض پیرزادہ، آج معلم کی بجائے بندوں کواٹھالینے والے کی بات مانی جاتی ہے ،حج کو پرائیویٹ کر دینا چاہیے، اٹھارویں ترمیم کے بعدتعلیم صوبائی معاملہ ہے، صوبے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور حالت یہ ہے کہ مردم شماری کی آئینی ذمہ داری پوری کرنے پر دو صوبوں کو اعتراض ہے ،اجلاس کو بریفنگ

منگل 15 اپریل 2014 06:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15اپریل۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے تین طر ح کے نظام تعلیم پر شدید تحفظات کا اظہاراور کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں میں گزشتہ 8سال سے کسی بھی کھیل کی قومی ٹیم کا ایک بھی میڈل حاصل نہ کرنا سپورٹس فیڈریشن کے متنازعہ انتخابات اور فیڈریشن کی صدارت پر متنازعہ صدر کی موجودگی کے علاوہ اربوں روپے کے فنڈز میں سے ساٹھ فیصد جعلسازی اور چالیس فیصد واپسی کیلئے سالانہ حکومتی جاری کردہ فنڈز میں گھپلوں کو قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف قرار دیا گیاجبکہ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کہا کہ 2002کے انتخابات میں چار یا پانچ مدارس کو بی اے کی ڈگری جاری کرنے کی اجازت اس طر ح ہی دی گئی جیسے انگریز خان بہادر بنایا کرتے تھے ، آج معلم کی بجائے بندوں کواٹھالینے والے کی بات مانی جاتی ہے ، گلگت بلتستان میں نماز ادا کرنے کے فوٹو پر فسادات ہوئے اور مسلمان ہی مسلمان کا گلا کاٹتا رہا ،حج کو پرائیویٹ کر دینا چاہیے، اٹھارویں ترمیم کے بعدتعلیم صوبائی معاملہ ہے، صوبے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور حالت یہ ہے کہ مردم شماری کی آئینی ذمہ داری پوری کرنے پر دو صوبوں کو اعتراض ہے ،مدارس نے ماضی میں اسلام کی خدمت کے ساتھ قائدین بھی پیدا کئے بد قسمتی سے آج مدارس چلانے والے بندوق بردار ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کے روز کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر فرح عاقل کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز ڈاکڑ سعیدہ اقبال ، سلیم ایچ مانڈوی والا ، کلثوم پروین ، ظفر اللہ خان ڈھانڈلہ ، حاجی غلام علی ، ثریاء امیرالدین کے علاوہ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیر زادہ ، سیکریٹری چوہدری اعجاز، سیکریٹری آئی بی سی سی رمضان اچکزئی ، ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ ڈاکٹر اخترنے بھی شرکت کی ۔

کمیٹی کی چیئر پرسن سینیٹر فرح عاقل نے کہا کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ سکولوں اور کالجوں کے نصاب میں سے نفرت انگیز مواد کا خاتمہ کروائے۔ باہمی رابطے اور سخت نگرانی کے ذریعے ملک بھر میں یکساں نصابی تعلیم کو یقینی بنائے ، اتحادو یگانگت کو فروغ دیا جائے ، قائد اعظم کے اتحاد، تنظیم ، یقین محکم کے اصولوں کو اپنایا جائے صوبوں کی قومی سیاسی شخصیات کے بارے میں پڑھانے میں کوئی خرج نہیں ۔

پرائمری سطح کی تعلیم پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے ۔ سرکاری سکولوں کی حالت بد تر ہے ۔ آج بھی طلباء سکولوں میں چار دیواری کے بغیر درختوں کے سائے تلے پڑ ھ رہے ہیں ۔کھیلوں کی تنظیموں کے آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستانی ٹیموں کی شرکت مشکل اور اندرون ملک کھیل کا شعبہ تنزلی کا شکار ہے ۔وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ بانیان پاکستان کے علاوہ صوبائی سیاسی، مذہبی شخصیات کے بارے میں زہریلہ پروپیگنڈہ کیا جاتا رہا ۔

ہم قومی قائدین کی خدمات کو فراموش کر رہے ہیں ۔ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے چیئر پرسن فرخ عاقل کے سوال کے جواب میں کہا کہ 2002کے انتخابات میں چار یا پانچ مدارس کو بی اے کی ڈگری جاری کرنے کی اجازت اس طر ح ہی دی گئی جیسے انگریز خان بہادر بنایا کرتے تھے ۔ آج معلم کی بجائے بندوں اٹھا کر پھرنے والے کی بات مانی جاتی ہے ۔ دینی تعلیم سے بچوں کو آگاہ کرنا ماں باپ کا فرض ہے گلگت بلتستان میں نماز ادا کرنے کے فوٹو پر فسادات ہوئے اور مسلمان ہی مسلمان کا گلا کاٹتا رہا ۔

حج کو بھی پرائیویٹ کر دینا چاہیے اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبائی معاملہ ہے صوبے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور حالت یہ ہے کہ مردم شماری کی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں دو صوبوں کو اعتراض ہے ۔ اسی لیے وزارت زیادہ کردار ادا نہیں کر رہی ہم صوبائیت کے بعد اب ایڈوینچر ازم کی طرف بڑھ رہے ہیں لگتا ہے آخر میں ون یونٹ بنے گا۔ایک صوبے کا ای او آئی بی کو لینے پر اعتراض ہے لیکن پی ٹی ڈی سی مانگا جا رہا ہے۔

رضا ربانی اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہیں ۔وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے کہا کہ قرآن پاک حفظ کرنے والے بچوں کا دماغی دریچہ کھل جاتا ہے ۔ جنوبی پنجاب کے 90فیصد انجینئرز اور ڈاکٹر قرآن پاک کے حفاظ ہیں ۔ بنگال سے اٹھنے والی تحریک پاکستان کے قائدین کا تعلقمدارس سے تھا مدارس مسلمانوں کی ذہنی ، فکری شعوری سربلندی میں کردار ادا کررہے تھے ۔

مدارس نے اسلام کی خدمت بھی کی اور قائدین بھی پیدا کئے بد قسمتی سے اب مدارس چلانے والے بندوق بردار ہیں ۔ہم امن و امان ٹھیک نہیں کر سکتے ۔ بہتر تعلیم کیسے دیں گے ۔ریاض پیرزادہ نے کہا کہ میرے آنے سے پہلے کھیلوں کی فیڈریشن کے انتخابات ہوئے ۔ وزیر اعظم پاکستان بھی کھیلوں کو تباہ کرنے والے نام نہاد صدر کے دباوٴ میں نہیں متنازعہ صدر نے ایک اجلاس میں کہا کہ اگر تعاون نہ کیا گیا تو پاکستان پر پابندیاں لگ جائیں گی میں نے جواب دیا کہ پاکستان کی کھیلوں کے خلاف شخص کو گرفتار کرا دوں گا۔

بے اصولی کرنے والے کے خلاف کمیٹی جو سفارش کرے عمل کیا جائیگا۔ کرسی خطرے میں پڑنے والے کے خلاف دھمکیاں دینے والے کو جیل میں بھجوا دوں گا۔ آئی او سی کے پورے چارٹر کو تسلیم کرتے ہیں اولمپکس ایسوسی ایشن کے لاہور دفتر پر ناجائز قبضے سے معاملہ بگڑ گیا تھا جو اب حل کر لیا گیا ہے ۔ تمام سٹیک ہولڈر پارلیمانی کمیٹی ، عدالت کی عزت میں کمی نہیں ہونے دیں گے ، کسی شخصیت کو تو خطرہ ہو سکتا ہے پاکستان کی کھیلوں کی بین الاقوامی سطح بحال کروائیں گے اور کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بہاولپور میں ٹیلنٹ ہنٹ کروایا جا رہا ہے جس میں وزیر اعظم پاکستان خود شرکت کریں گے اور اولمپکس گیمز میں خاتون اتھلیٹ کو بھجوا رہے ہیں۔

سپورٹس کمپلیکس کے ہاسٹلز اب صرف کھلاڑی ہی استعمال کرتے ہیں۔سینیٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ تمام سرکاری سکولوں میں قرآن حفظ کروایا جاتا ہے اور قاری اساتذہ بھی بھرتی شدہ ہیں ۔مدارس کو قومی دھارے میں لا کر سرکاری وزارت کے زیر نگرانی لایا جائے ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ مدارس لاکھوں یتیم اور بے سہارا بچوں کو قرآن کی تعلیم کیساتھ ساتھ رہائش بھی فراہم کر رہے ہیں لیکن بد قسمتی سے مسالک اور فرقوں کی بنیاد پر بچوں کے دماغوں میں بارود بھرا جا رہا ہے ۔

بچوں کے ذہن خراب کرنے والی باتیں کورس سے نکال دی جائیں ۔ جس پر وفاقی وزیر ریاض پیر زادہ نے کہا کہ نصاب میں سے یہ باتیں نکالنے سے پہلے گولی ماردی جائے گی جس پر سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ دین اور قوم و ملک کیلئے شہید ہونا قبول ہے۔ 2002کے انتخابات میں ڈگریاں دے کر مدارس نے خود بدنامی مول لی۔صرف چار مدارس رجسٹر تھے بقایا کے بارے میں پارلیمنٹ کے امیدا واران بے خبر تھے ۔

چیئر پرسن فرخ عاقل نے کہا کہ ایم ایم اے کے تمام امیدواروں کے پاس غیر رجسٹر مدارس کی ڈگریاں تھیں۔سینیٹر غلام علی نے کہا کہ قیام پاکستان سے ہی ایڈھاک ازم چل رہا ہے ادارے دن بدن ختم ہونے کی طر ف جارہے ہیں ۔ تعلیم کے بغیر ملک مزید بگڑتا جائے گا۔ کھیلوں کے شعبے کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے ۔ فنڈز کا درست استعال کیا جائے ۔ آئی او سی کے چارٹر کے تحت دو ٹرم کے بعد انتخابات میں حصہ نہیں لیا جاسکتا۔

سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی سربراہی میں قائم ذیلی کمیٹی کی سفارشات کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی گئیں ۔سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ کمیٹی شخصیات کی بجائے اداروں کو مضبوط کرنا چاہتی ہے اور کہا کہ پی او اے کو ریگولیٹر ی اتھارٹی بنا دیا جائے اور کھیلوں کے شعبے میں پاکستان کے بلند وقار کو واپس لینے کے اقدامات کیے جائیں ۔ سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کراچی سپورٹس گراوٴنڈ کی گری ہوئی چار دیواری کو اپنے خرچ پر تعمیر کروانے کے وعدے کے علاوہ کراچی میں کھیلوں کے فروغ کیلئے کاروباری طبقہ سے فنڈز لے کر دینے کی پیش گش کی۔

سینیٹر ثریاء امیرا لدین نے کہا کہ مدارس میں طلباء کیساتھ ظالمانہ سلوک کیا جاتا ہے ۔کوئٹہ کے مدرسے میں بچوں کو گنجا کر کے سٹرکوں پر گھمایا جا تا ہے اور بچے کھانا محلے سے مانگتے ہیں اور تجویز دی کہ مدارس کو سرکاری تحویل میں لیا جائے ۔سیکریٹری وزارت چوہدری اعجاز نے کہا کہ نصابی کتابوں کے کریکلم کو تبدیل نہیں کر سکتے ۔ لیکن جس کتاب میں غلطی ہے ختم کریں گے ۔

کھیلوں کی چونتیس فیڈریشنز متبازعہ صدر کے خلاف ہیں ۔آٹھ سالوں کا کوئی حساب کتاب موجود نہیں ۔ فر د واحد خود مختار ہے ۔پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر پانچ ماہ سے بند پڑا کام آگے چلایا جا رہا ہے ۔ رقوم دی جارہی ہیں اور انتخابات بھی جلد کروا دیے جائیں گے ۔ تعلیمی اسناد کو بین الاقوامی تعلیمی اداروں اور اندرون ملک تعلیمی اداروں میں طلباء کے حاصل کردہ نمبروں کی خاطر او لیول اور کیمرج کی ڈگریوں کا معاملہ جلد طے ہو جائیگا۔