سینیٹ میں اپوزیشن کے زیروآوور کو وزیراعظم آوور میں تبدیل کرنے کے بارے میں پیش کئی گئے قواعد متفقہ طور پر منظور، وزیراعظم کیلئے سینیٹ کے اجلاس میں ہفتے میں ایک بار شرکت کرکے اراکین کے سوالوں کے جواب دینا لازمی ہوگیا،حکومتی اراکین ترمیم کو تاخیر کا شکار کرانے میں ناکام ،مخالفت میں کوئی ووٹ نہ آیا

منگل 15 اپریل 2014 06:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15اپریل۔2014ء)سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے زیروآوور کو وزیراعظم آوور میں تبدیل کرنے کے بارے میں پیش کئی گئے قواعد کو منظور کر لیا گیا ہے جس کے تحت وزیراعظم کیلئے سینیٹ کے اجلاس میں ہفتے میں ایک بار شرکت کرکے اراکین کے سوالوں کے جواب دینا لازمی ہوگیا ہے۔حکومت کے اراکین ترمیم کو تاخیر کا شکار کرانے میں ناکام رہے اور ترمیم متفقہ طور پر منظور کر لی گئی،مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔

پیر کے روز سینیٹ کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن کرنل طاہر مشہدی نے سینیٹ کے قواعد میں ترمیم کی تحریک پیش کی جس کو منظور کرلیا گیا،جس کے بعد اس ترمیم پر بحث کروانے کیلئے تحریک پیش کی گئی،جب حکومت کی جانب سے کوئی ترمیم پیش نہ کی جاسکی تو ڈپٹی چےئرمین سینیٹ صابر بلوچ نے ترمیم ایوان میں منظوری کیلئے پیش کردی،اپوزیشن کے اراکین جے یو آئی(ف)،سینیٹر رؤف لالا،سینیٹر جاوید لغاری،نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جب چےئرمین سینیٹ نے رائے شماری کرائی کہ اس کیخلاف کون ہے تو کسی نے بھی مخالفت نہیں کی،جس کے بعد ترمیم منظور کرلی گئی۔

(جاری ہے)

ترمیم کی منظوری کے دوران سینیٹر ظفرعلی شاہ نے کہا کہ اس طرح ترمیم منظور نہیں کی جاسکتی،منظوری سے قبل اراکین کو بحث کا موقع دیا جاتا ہے،اس لئے پہلے بحث کا موقع دیا جائے،جس پر ڈپٹی چےئرمین سینیٹ صابر بلوچ نے کہا کہ اگر آپ کوئی ترمیم پیش کرنا چاہتے ہیں تو کریں،جس پر ظفرعلی شاہ اور سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ یہ ترمیم جس کمیٹی کو بھیجی جائے گی اس کمیٹی کے سربراہ کرنل ریٹائرڈ طاہر مشہدی ہیں تو وہ کیسے اس کو توثیق نہیں کریں گے،جس پر ترمیم نہ آنے پر ڈپٹی چےئرمین نے قواعد میں ترمیم کو منظوری کیلئے ایوان میں پیش کردیا،حکومت کی جانب سے مخالف نہیں کی گئی،ترمیم یہ ہے کہ سینیٹ میں زیروآوور کو تبدیل کرکے وزیراعظم آوور قرار دیا جائے گا،اس کے علاوہ وزیراعظم کو اجلاس کے دوران کم از کم ہفتے میں ایک بار سینیٹ میں آکر اراکین کے سوالوں کے جواب دینا ہوں گے اور اس سے ایک روز قبل چیف وہیپ اور قائد ایوان سینیٹ تمام اراکین کو وزیراعظم کی آمد کی اطلاع دیں گے،اگر وزیراعظم موجود نہ ہوں تو متعلقہ وزیر اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دیں گے،اگر وزیراعظم اور متعلقہ وزیر دونوں موجود نہ ہوں تو ضروری ہے کہ متعلقہ وزیر کو چےئرمین کی طرف سے مقررہ تاریخ پر جواب دینے کیلئے بلایا جائے گا۔

ترمیم میں یہ بھی شامل ہے کہ ایسے بیان پر کوئی بحث یا ووٹنگ نہیں ہوگی،جس رکن کے نام پر ایٹم ہوگا وہ مختصر جواب دے گا اور متعلقہ وزیر موضوع پر بیان دے گا۔اس سے قبل ایوان نے سینیٹر مشاہد حسین سید کی ترمیم منظور کی جس کے تحت قاعدہ نمبر169میں ترمیم کرکے 4کی جگہ 6کا لفظ کیا جائے گا،ترمیم پیش ہونے سے قبل قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے،اس لئے مشاورت کیلئے وقت دیا جائے یا خصوصی کمیٹی بنا کر اس معاملے پر بحث کی جائے تاکہ متفقہ طور پر ترمیم لائی جاسکے۔کرنل طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ یہ ترمیم 2012ء کے قواعد میں شامل تھی اور اس کے مسودے کی منظوری بھی ہوگئی تھی مگر سینیٹر اسحاق ڈار کی ایک چھوٹی سی ترمیم کی وجہ سے یہ رہ گئی تھی۔