اسلام آباد،بھارت کا راحت فتح علی خان کی گرفتاری اور بھاری کرنسی برآمدگی پر معلومات دینے سے انکار ،پڑوسی ملک کے ساتھ دوہرے ٹیکسوں‘ ٹیکس ریٹرن معلومات اور ٹیکس معلومات کا کوئی معاہدہ نہ ہونے کے باعث انکار کیا گیا

اتوار 13 اپریل 2014 05:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اپریل۔2014ء) بھارت کے ساتھ دوہرے ٹیکسوں‘ ٹیکس ریٹرن معلومات اور ٹیکس معلومات کا کوئی معاہدہ نہ ہونے کے باعث پڑوسی ملک نے فروری 2011 ء میں معروف پاکستانی کلاسیکی گلوکار راحت فتح علی خان کی نئی دہلی میں اندرا گاندھی انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر گرفتاری اور ان کے سامان سے بھاری کرنسی کی برآمدگی پر معلومات دینے سے انکار کردیا ذرائع کے مطابق جب معروف پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان کو 13 فروری 2011 ء کے روز بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے اندرا گاندھی ائیرپورٹ پر بھارتی ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس کے حکام نے بھاری غیر ملکی کرنسی رکھنے کے جرم میں گرفتار کرلیا تھا پاکستانی حکام نے بھارت کے ساتھ رابطہ کرکے راحت فتح علی خان کے زیر قبضہ رقوم ‘ اس پر ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے معلومات کیلئے رابطہ کیا تھا.

تاہم اس وقت کی بھارتی حکومت کی جانب سے اس ضمن میں کسی قسم کی معلومات کی فراہمی سے واضح طور پر معذرت کرلی تھی جس کی بنیادی وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹیکس ریٹرن اور شہریوں کی جانب سے دوسرے ممالک میں رقوم رکھنے کے حوالے سے معلومات کے تبادلے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں تھا۔

(جاری ہے)

راحت فتح علی خان کو بھارتی ریونیو انٹیلی جنس حکام نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ براستہ دبئی کراچی کے لئے جہاز میں سوار ہونے والے تھے ان کے سامان سے 24 ہزار امریکی ڈالر جبکہ ان کے وفد کے دیگر اراکین کے سامان سے ایک لاکھ امر یکی ڈالر برآمد کئے تھے جو کہ کل ملا کر ایک لاکھ چوبیس ہزار امریکی ڈالرز تھے ان میں سے کچھ غیر ملکی کرنسی 18 ہزار چھ سو امرکی ڈالرز ٹریول چیک اور ڈیمانڈ ڈرافٹ کی شکل میں موجود تھی.

اس حوالے سے معروف پاکستانی گلوکار بھارتی ائیرپورٹ پر حراست میں لے کر گھنٹوں پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی ۔

واضح رہے کہ اس وقت بھی دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے شہریوں کے بینک اکاؤنٹس ‘ رقوم رکھنے اور ٹیکس معلومات کے تبادلہ کے کسی معاہدے کی عدم موجودگی کا براہ راست فائدہ ان افراد کو ہو رہا ہے جو ان ممالک میں رقوم رکھے ہوئے ہیں یا ٹیکس ادا نہیں کرتے جبکہ معاہدے کی عدم موجودگی کا براہ راست فائدہ ان دونوں ممالک کے درمیان غیر قانونی تجارت و اسمگلنگ میں ملوث شہریوں کو بھی ہورہا ہے اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان جلد اعلیٰ سطحی رابطے ہونے کا امکان ہے کیونکہ گزشتہ چند مہینوں میں دونوں جانب سے باہمی تجارت کے فروغ کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ایک دوسرے کو تجارتی سہولیات دینے ‘ تجارت کے لئے پسندیدہ ملک قرار دینے‘ تجارتی حجم بڑھانے اور ٹیکسوں کو نرم کرنے کے بعد ایسے کسی معاہدے کا براہ راست فائدہ دونوں ممالک کے ٹیکس جمع کرنے والے اداروں کو ہوگا جس سے دونوں ممالک میں رقوم رکھنے اور ان پر ٹیکس دینے والے ایک دوسرے کے شہریوں کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ ممکن ہوسکے گا۔

متعلقہ عنوان :