آرٹیکل 6 کا واویلا کرنیوالے 63 جی پڑھ لیں، فوج کیخلاف باتیں کرنے والے پارلیمنٹرین نااہل ہونگے: چودھری شجاعت حسین ،ملک و قانون کے محافظ طبقہ کااتنا بڑا اِجتماع ہماری جماعت کے قائم و دائم رہنے کا ثبوت ہے، ووٹوں سے نہیں ہارے ریٹرننگ افسروں نے ہرایا ،تحفظ پاکستان بل اس شکل میں منظور نہیں ہونے دینگے، مسلم لیگ ہاؤس میں فری لیگل سیل قائم کر دیا، وکلا کنونشن سے خطاب

اتوار 13 اپریل 2014 05:22

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اپریل۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 6 کا واویلا کرنیوالے آرٹیکل 63 (جی) بھی پڑھ لیں جو صاف صاف کہتا ہے کہ جو رکن پارلیمنٹ عدلیہ اور مسلح افواج کو بدنام کرنے کی کوشش یا اس کے خلاف ہتک آمیز زبان استعمال کرتا ہے وہ پارلیمنٹ کی رکنیت سے نا اہل ہو جائے گا، آج یہاں ملک و قانون کے محافظ طبقہ کا اتنا بڑا اِجتماع ہماری جماعت کے قائم و دائم رہنے کا ثبوت ہے، پاکستان مسلم لیگ ووٹوں سے نہیں ہاری بلکہ ریٹرننگ افسروں نے ہرایا، ہم تحفظ پاکستان بل اس شکل میں منظور نہیں ہونے دینگے، غریب اور نادار لوگوں کی قانونی امداد کیلئے یہاں مسلم لیگ ہاؤس میں لیگل سیل قائم کر دیا ہے۔

وہ عظیم الشان وکلاء کنونشن سے خطاب کر رہے تھے جس میں صوبہ بھر سے ممتاز قانون دانوں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ قانون اور انصاف کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ بغیر کسی تعصب کے سب کو برابری کی سطح پر رکھا اور دیکھا جائے، یہ نہیں کہ آئین کا جو آرٹیکل اپنے حق میں ہو اسے لے کر مخالف پر چڑھ دوڑیں اور جو آرٹیکل اپنے خلاف ہو اس سے آنکھیں بند کر لیں، جو وزیر علی الاعلان یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ انہوں نے فوج کے خلاف اس طرح کی تقریر کی تھی اور ہم بدلہ لے رہے ہیں حکومت 63 (جی) کے تحت ان کو نا اہل قرار دینے کیلئے قانونی کارروائی کیوں نہیں کر رہی؟ انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن میں ووٹوں سے ہار جاتے تو افسوس نہ ہوتا سب جانتے ہیں کہ اگر کسی وقت کوئی کمیشن بنا اور انکوائری ہوئی تو ہر تھیلا جو کھلے گا اس کا رزلٹ وہی کچھ آئے گا جو کراچی میں آیا۔

پارٹی کی تنظیم نو کے سلسلے میں پنجاب کے عہدیداروں چودھری ظہیر الدین اور راجہ بشارت کی قیادت میں پارٹی کی تنظیم سازی کیلئے دوروں میں جو رپورٹیں سامنے آئی ہیں ان سے صاف ظاہر ہے کہ ہماری جماعت گراس روٹ لیول پر موجود ہے اور مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں لائرز ونگ سے توقع کرتا ہوں کہ جہاں حکومت آئین و قانون کی بالادستی میں ناکام ہوتی ہے وہاں وکلاء اپنا آئینی کردار ادا کریں۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ موجودہ چیف جسٹس صاحب نے نچلی سطح پر انصاف کی فراہمی کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو قائداعظم کی فلاحی ریاست بنانے کی کوشش کرنی چاہئے جہاں اقلیتوں سمیت سب شہری برابر ہوں، ریاست ہر کسی کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چیف جسٹس، پاکستان میں خریدی گئی اپنی قیمتیں جائیدادوں سے محروم ہو جانے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو قبضہ گروپوں کی دست برد سے بچانے کیلئے خصوصی سیل کے قیام سمیت جلد از جلد عملی اقدامات کریں گے۔

کنونشن میں پورے پنجاب سے ممتاز قانون دانوں نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سٹیج پر اسلم زار، آصف چیمہ، ڈاکٹر خالد رانجھا، چودھری انور بھنڈر، میاں منیر، ملک شکیل سکندر، انجینئر شہزاد الٰہی، قمر حیات کاٹھیا، عبد اللہ یوسف اور دیگر رہنما موجود تھے جبکہ عالمگیر ایڈووکیٹ، کامل علی آغا، محمد بشارت راجہ اور چودھری ظہیر الدین نے خطاب کیا۔

انہوں نے موجودہ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جج بھی کہہ رہے ہیں کہ عوام کو ضروری استعمال کی اشیاء اور بنیادی حقوق فراہم نہیں کیے جا رہے، اعلیٰ عدلیہ کے مطابق صرف پنجاب میں 90 فیصد مقدمات میں ملزم پولیس اور پراسکیوشن کی ناقص کارکردگی کے باعث بری ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چودھری پرویزالٰہی دور کے لیگل اقدامات کو ختم کرنے سے آج عوام یہ دن دیکھ رہے ہیں، پنجاب میں روٹی مل رہی ہے نہ روزگار نہ جان و مال کا تحفظ۔

انہوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشنز کے انتخابات میں مسلم لیگی نمائندوں کا انتخاب ہمارے دور کے اچھے کاموں کا ثبوت ہے۔ کنونشن میں مشرف علی خان، رانا علیم، سعدیہ خالد، کامل علی آغا، سردار عبد الرشید، رانا ظفر احمد خاں کی پیش کردہ قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں جن میں تحفظ پاکستان بل کو مسترد کرنے کے علاوہ راولپنڈی اور کراچی میں وکلاء کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے مجرموں کی فوری گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں 2002ء سے 2007ء تک وکلاء کی فلاح و بہبود کیلئے کیے گئے چودھری پرویزالٰہی کے اقدامات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی بحالی پر زور دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :