ختم ہونے والی ڈیڈ لائن میں اب تک کوئی توسیع نہیں ہوئی ، پروفیسر ابراہیم ،ہماری خواہش ہے کہ جب تک مذاکرات ہورہے ہیں اس وقت تک جنگ بندی میں توسیع ہوجائے ، اسلام آباد سبزی منڈی اور ریلوے سٹیشن سمیت دیگر حملوں کی طالبان مذمت کرتے رہے ہیں ، پاکستان طالبان آئین پاکستان کے بارے میں کچھ تحفظات رکھتے ہیں ، ملا عمر اس وقت افغانستان میں ہیں وہ جاری مذاکرات میں کچھ خاص کردار ادا نہیں کرسکتے ،سراج الحق کے بعد اجلاس طلب کرلیا ہے غور کیا جائے گا کہ وہ سینئر وزیر کا عہدہ رکھتے ہیں یا نہیں، نواز شریف کی طرف سے بغیر خون بہائے مذاکرات کا عمل خوش آئند ہے،صحافیوں اور خبر رساں ادارے سے بات چیت

ہفتہ 12 اپریل 2014 06:56

سرگودھا ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اپریل۔2014ء ) طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ کل شام ختم ہونے والی ڈیڈ لائن میں اب تک کوئی توسیع نہیں ہوئی ، ہماری خواہش ہے کہ جب تک مذاکرات ہورہے ہیں اس وقت تک جنگ بندی میں توسیع ہوجائے ، اسلام آباد سبزی منڈی اور ریلوے سٹیشن سمیت دیگر حملوں کی طالبان مذمت کرتے رہے ہیں ، پاکستان طالبان آئین پاکستان کے بارے میں کچھ تحفظات رکھتے ہیں ، ملا عمر اس وقت افغانستان میں ہیں وہ جاری مذاکرات میں کچھ خاص کردار ادا نہیں کرسکتے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں اور خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے پرامن پاکستان ہی اس کی بقا ہے خیبر پختونخواہ میں کوئی جہادی کیمپ نہیں مستقبل میں طالبان بھی سیاسی عمل کا حصہ بن سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جہادی کیمپ فاٹا میں ہوسکتے ہیں اور فاٹا کو براہ راست وفاقی حکومت کنٹرول کرتا ہے طالبان کی رہائی اور مشرف کے مسئلہ پر افواج پاکستان اور حکومت الگ الگ صفوں میں کھڑی ہیں امیر جماعت اسلامی پاکستان پر سراج الحق کے بعد اجلاس طلب کرلیا ہے اس میں غور کیا جائے گا کہ وہ سینئر وزیر کا عہدہ رکھتے ہیں یا نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی پارٹیوں نے حکومت اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو مذاکرات کا حتمی فیصلہ کرنے کا کہا تھا اب سندھ اسمبلی میں طالبان کیخلاف باتیں کی جارہی ہیں اور یوسف رضا گیلانی اور سلمان تاثیر کے بیٹوں کی رہائی کی قراردادیں منظور کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور افواج پاکستان میں مذاکرات پر تحفظات کے باعث دوسرا مرحلہ شروع نہیں ہوا ۔

طالبان وزیرستان اور فاٹا میں کسی بھی جگہ مذاکرات کے لیے بروقت تیار ہیں لیکن اب تک کی جگہ کا کوئی تعین نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ جب دس سال پہلے مشرف نے آپریشن شروع کیا تھا اور کہا تھا کہ چند سو افراد ملک کو تباہ کررہے ہیں آصف زرداری نے مشرف کی پالیسی کو جاری رکھا اور طالبان کیخلاف آپریشن کرتے رہے نواز شریف کی طرف سے بغیر خون بہائے مذاکرات کا عمل خوش آئند ہے انہوں نے کہا کہ بلاول کی طرف سے طالبان کیخلاف الزامات کے باعث مذاکرات میں مشکلات پیش آسکتی ہیں اگر ملک میں امن لانا ہے تو اعتماد کی فضا قائم کرنا ہوگی اب تک حکومت نے انیس یا تیرہ افراد رہا کرنے کا کہا ہے لیکن وزیر داخلہ چوہدری نثار کی طرف سے ان کے نام فراہم نہیں نہیں کئے گئے کل شام کو ختم ہونے والی ڈیڈ لائن میں اب تک توسیع نہیں ہوئی ہماری خواہش ہے کہ جبکہ مذاکرات ہورہے ہیں اس وقت تک اس میں توسیع ہوجائے انہوں نے کہا کہ طالبان اسلام آباد سبزی منڈی اور ریلوے سٹیشن سمیت دیگر حملوں کی مذمت کررہے ہیں ان عناصر عناصر سے جاری مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دس سال سے جاری جنگ چند دنوں میں ختم نہیں ہوسکتی لیکن وہ دن دور نہیں جب پا کستان امن کا گہوارہ بن جائے گا ۔