معاشی استحکام حاصل کرنے کے لیے تجارت کے لیے نئی سمت متعین کرنے کی ضرورت ہے، انجینئر خرم دستگیر ، 2015سے ایل این جی کی درآمد شروع ہوجائے گی اس سلسلے میں انفراسٹرکچر پر کام بہت تیزی سے جاری ہے،لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب

جمعہ 11 اپریل 2014 06:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء)وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ 2015سے ایل این جی کی درآمد شروع ہوجائے گی کیونکہ اس سلسلے میں انفراسٹرکچر پر کام بہت تیزی سے جاری ہے۔ وہ لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری ، سابق صدور بشیر اے بخش، افتخار علی ملک، میاں انجم نثار، شاہد حسن شیخ، محمد علی میاں اور عرفان قیصر شیخ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد سے گیس کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ چین، ملائیشیا ، انڈونیشیا اور بھارت کی مثال دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک تجارت کو وسعت نہیں دی جائے گی تب تک معاشی استحکام ایک خواب رہے گالہذا تجارت کو وسعت دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا کہ آزادانہ اور ترجیحی تجارت کے معاہدے مکمل ریسرچ اور ہوم ورک کے بعد ہی کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شدت پسند ی اور توانائی کے بحران کے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں کیونکہ یہ دو مسائل حل کرکے ہی عالمی سطح پر بہتر مقام حاصل کیا جاسکتا ہے۔ کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے لیے تیزی سے کام جاری ہے ، جس کی تکمیل کے بعد مہنگے تھرمل ذرائع پر انحصار کم ہوگا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر سہیل لاشاری نے کہا کہ توانائی کا بحران، غیرملکی سرمایہ کاری کا کم حجم، سکیورٹی کے مسائل، افراط زر کی شرح، مارک اپ کی زیادہ شرح، اندرونی اور بیرونی قرضے، سرمائے کی ملک سے باہر منتقلی، تجارتی خسارہ، زیادہ پیداواری لاگت، سرکلر ڈیبٹ، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی کم شرح جیسے مسائل معاشی ترقی کی راہ میں آڑے آرہے ہیں۔

درآمدات کا بڑا حصہ تیل اور کنزیومر گڈز پر مشتمل ہے جس سے معاشی نشوونما میں کوئی مدد نہیں مل رہی جبکہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے استعمال کے متعلق بھی لاہور چیمبر کی تجاویز پر زیادہ غور نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام حاصل کرنے کے لیے تجارت کے لیے نئی سمت متعین کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ملکی برآمدات چند مصنوعات اور چند ممالک تک محدود ہیں ۔

افریقہ، ساؤتھ امریکہ اور اسلامی دنیا کے ممالک میں داخلے کے لیے ویلیوایڈیشن پر خاص توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ طویل المدت اور قلیل المدت اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے تجارتی پالیسی مرتب کی جائے اور پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈی میں زیادہ سے زیادہ بہتر انداز میں متعارف کرایا جائے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے تجویز پیش کی کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اُن ممالک میں تجارتی میلوں اور نمائشوں کے انعقاد پر توجہ دے جہاں پاکستانی مصنوعات ابھی صحیح طرح متعارف نہیں کرائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک کو مدّنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جائے اور اس کا استعمال زیادہ سے زیادہ تحقیق اور جدت کے لیے کیا جائے جس سے پاکستان کے برآمدی شعبے کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کو زیادہ سے زیادہ ممالک سے ساتھ آزادانہ تجارت اور ترجیحی تجارت کے معاہدے کرنے چاہئیں۔اس مقصد کے لیے وزارت تجارت اور نجی شعبے کے نمائندوں پر مشتمل کونسل قائم کی جائے۔

بھارت کے ساتھ تجارت کی وسعت کے پیش نظر مستقبل میں لاہور جنوبی ایشیا ء کا ایک اہم شہر بن جائے گا لہذا تجارت کے لیے واہگہ بارڈر پر انفراسٹرکچر بہتر کیا جائے۔ انجینئر سہیل لاشاری نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا کہ لاہور چیمبر نے اگست 2012ء میں آئی ایف سی کے اشتراک سے عالمی معیار کا ثالثی سنٹر قائم کیا تھا جس سے چالیس سے زائد ماہرین کی خدمات حاصل ہیں اور وہ کاروباری تنازعات عدالت سے باہر نمٹانے میں مدد دے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :