حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر بٹھانے میں ہمارے کردار کو کوئی فراموش نہیں کرسکتا،مولانا سمیع الحق ،دہشت گرد جسے چاہتے ہیں، جہاں چاہتے ہیں نشانہ بنادیتے ہیں،علماء و طلباء کا دہشتگردی و فرقہ واریت سے دور کا بھی واسطہ نہیں، بیا ن

جمعہ 11 اپریل 2014 06:20

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء ) جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے جامعہ دارالخیر کے طلباء اور مولانا عثمان یار خان کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بار بار مطالبے کے باوجود حکومت نے مدارس اور علماء کو کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی، دہشت گرد جسے چاہتے ہیں، جہاں چاہتے ہیں نشانہ بنادیتے ہیں ، علماء و طلباء کا دہشتگردی و فرقہ واریت سے دور کا بھی واسطہ نہیں، گزشتہ تین سال سے مذکورہ مدرسہ کو نشانہ بنایا جارہاہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ دارالخیر گلستان جوہر کراچی کے معصوم طلباء پر حملے اور جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری معتمد ترین ساتھی مولانا مفتی عثمان یار خان کی شہادت کے بعدتین بے گناہ طلباء کی شہادت پر احتجاج کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔مولانا عثمان یار خان کی شہادت پر کراچی کے غیور مسلمانوں نے کراچی کی تاریخ کا بے مثال ہڑتال کرکے غیرت ایمانی کا ثبوت دیا تھا۔ مگر حکمران اس احتجاج پر بھی ٹس سے مس نہ ہوئے اور قاتل گرفتار نہ ہوسکے۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ جامعہ دارالخیر جمعیت علماء اسلام (س) کا مرکز ہے‘ اسی لئے عرصہ تین سال سے انتظامیہ کی ملی بھگت سے اس مدرسہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جامعہ دارالخیر کے سربراہ روحانی و علمی برگزیدہ شخصیت مولانا محمد اسفندیار خان اوران کے مدرسہ کا کسی استاد یا طالب علم کا فرقہ واریت اوردہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کو بار بار کہنے کے باوجود ہمارے مدارس اور علماء کو اب تک کوئی سیکورٹی نہیں دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گرد جب بھی چاہے اور جس کو چاہے دہشت گردی کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ ہماری پارٹی اور علماء نے ملک میں قیام امن کے لئے ہمیشہ بہت بڑا کردار ادا کیا ہے اور اب بھی حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر بٹھانے میں ہمارے کردار کو کوئی فراموش نہیں کرسکتا ۔