وزارت رہے یانہ رہے فوج کادفاع میرافرض ہے ،خواجہ آصف،ہرادارہ اپنادفاع کرتاہے ،پارلیمنٹ کابھی حق ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے ،کسی کے ذاتی فعل پرادارے کوموردالزام ٹھہرانادرست نہیں ،فوجی جوان ہمارے تحفظ اورہماری سرزمین کے لئے لڑرہے ہیں ،آرٹیکل 6کی سزاکاتعین پارلیمنٹ کریگی ،فیصلہ عدالت نے دیناہے،نجی ٹی وی کوانٹرویو

جمعہ 11 اپریل 2014 06:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء)وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ وزارت رہے یانہ رہے فوج کادفاع میرافرض ہے ،ہرادارہ اپنادفاع کرتاہے ،پارلیمنٹ کابھی حق ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے ،کسی کے ذاتی فعل پرادارے کوموردالزام ٹھہرانادرست نہیں ،فوجی جوان ہمارے تحفظ اورہماری سرزمین کے لئے لڑرہے ہیں ،آرٹیکل 6کی سزاکاتعین پارلیمنٹ کریگی ،فیصلہ عدالت نے دیناہے ۔

نجی ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں خواجہ آصف نے کہاہے کہ 2006ء میں جوتقریرکی اس کے سیاق وسباق اورمتن سے آج بھی متفق ہوں ،پرویزمشرف کامعاملہ عدالت میں ہے ،اس پرکوئی تبصرہ نہیں کروں گا،عدالت جوفیصلہ کریگی وہ ہمیں قبول ہوگا۔انہوں نے کہاکہ میں نے بحیثیت وزیرپانی وبجلی اورچارماہ سے بطوروزیردفاع فوج کادفاع کیاہے ،فوج کاتحفظ میرافرض ہے ،اگروزارت کاقلمدان نہیں بھی رہاتوفوج کی جوقدرمیرے دل میں ہے اس میں کمی نہیں آئے گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سارے ادارے اپنادفاع کرتے ہیں توہمیں بھی اپنادفاع کرناچاہئے ،ہم نے مشرف کافیصلہ خداکی ذات پرچھوڑدیاہے۔انہوں نے کہاکہ کسی فردکے ذاتی فعل کے لئے ادارے کوموردالزام نہیں ٹھہرایاجاسکتا،مشرف نے جوکہاوہ اس کاذاتی فعل ہے ،اس کے فعل کوفوج کے ساتھ منسلک کرنادرست نہیں ،خواجہ آصف نے کہاکہ میرے والدنے جنرل ضیاء کی حمایت کی اورپھرمسلم لیگ کے ساتھ شوریٰ میں بھی گئے لیکن میری پچیس سال کی سیاست میں فوجی آمرکی حمایت کاداغ نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جمہوریت کی حمایت اورملکی سیاست میں ہماراایک کردارہے ،میرے والدنے اس وقت جوکیاوہ نیک نیتی سے کیااورعام انتخابات کی شرط منوالی ۔انہوں نے کہاکہ مشرف کے وکلاء نے بولنے کی فیس لی ہوئی ہے وہ بولیں گے وزارء کواس پربات نہیں کرنی چاہئے اورعدالتی فیصلے کاانتظارکرناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ آرٹیکل سکس کے تحت سزاکافیصلہ عدالت نے کرناہے تاہم سزاکے تعین کیلئے پارلیمنٹ نے قانون بناناہے۔

متعلقہ عنوان :