پارلیمنٹ کو آئین سے متصادم کسی طرح کی قانون سازی کا اختیار نہیں ، جسٹس جواد ایس خواجہ ، آئین سپریم ہے پارلیمنٹ صرف آئین کے مطابق ہی قانون سازی کرسکتی ہے‘عوام تو بھوکوں مرتے رہیں اور حکومت غیر ضروری معاملات پر پیسہ خرچ کرتی رہے اب ایسا نہیں ہو نے دینگے، حکومت کو قانون کے مطابق یو ایس ایف فنڈز کا پیسہ استعمال کرنے کا کوئی اختیار نہیں،تھری جی کیس میں ریما رکس

جمعہ 11 اپریل 2014 06:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ میں تھری جی کیس میں تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین سپریم ہے اور پارلیمنٹ کو آئین سے متصادم کسی طرح کی قانون سازی کا اختیار نہیں ہے وہ صرف آئین کے مطابق ہی قانون سازی کرسکتی ہے‘ 103 کھرب کا معاملہ ہے‘ ریاست عوام کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے‘ یو ایس ایف فنڈز کا پیسہ صرف فلاحی مقاصد کیلئے ہی استعمال ہوسکتا ہے یہ پیسہ مفت صحت اور تعلیم پر خرچ ہونا چاہئے تھا جو نہیں ہورہا‘ ہرطرف بھوک‘ ننگ اور افلاس ہے وہاں حکومت یہ پیسہ کیوں نہیں لگاتی‘ یہ پیسہ کسی کی جیب میں نہیں جانے دیں گے‘ یہ نہیں ہونے دیں گے کہ عوام تو بھوکوں مرتے رہیں اور حکومت غیر ضروری معاملات پر پیسہ خرچ کرتی رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دئیے جبکہ عدالت نے یو ایس ایف فنڈز کا پیسہ حکومت استعمال کرسکتی ہے یا نہیں اس کی آئینی و قانونی وضاحت کیلئے قاضی محسن ایڈووکیٹ اور رفیق راجوانہ ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کردیا ہے اور ان سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ 23 اپریل کو جی تھری اور جی فور کی نیلامی سے قبل ہی اس کا فیصلہ کردیں۔

درخواست گزار علی رضا ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کو قانون کے مطابق یو ایس ایف فنڈز کا پیسہ استعمال کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور اگر وہ ایسا کرتی ہے تو اس کیلئے قانون سازی کرنا پڑے گی۔ اسماعیل شاہ ممبر پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ 23 اپریل کو تھری جی اور فور جی کی نیلامی ہونے جارہی ہے جس میں 103 کھرب روپے وصول ہونے کا امکان ہے اسلئے اس کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے۔ اس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے عدالتی معاونین سے جواب طلب کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :