ایم کیوایم، تحفظ پاکستان بل 2014ء جیسے کالے قانون کو کسی قیمت پرتسلیم نہیں کرے گی، الطاف حسین،تحفظ پاکستان بل منظور ہوا تو وزیراعظم کو بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے، بلاول بھٹو

جمعہ 11 اپریل 2014 06:15

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم، تحفظ پاکستان بل 2014ء کے نام پر ملک وقوم پر مسلط کیے جانے والے غیرقانونی اور غیرانسانی کالے قانون کو کسی قیمت پرتسلیم نہیں کرے گی اور جب تک ایم کیوایم کا ایک بھی کارکن زندہ ہے اس سیا ہ قانون کے خلاف ایم کیوایم کا احتجاج جاری رہے گا۔

انہوں نے تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں، انسانی حقوق کی انجمنوں اوراین جی اوز سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین معاملہ پر جلد ازجلد ایک گول میز کانفرنس بلائیں تاکہ تمام جمہوریت ، قانون، انصاف اور انسانیت پسند عناصر اس ظالمانہ وجابرانہ اقدام کے خلاف کوئی مشترکہ لائحہ عمل تیارکرسکیں۔ الطاف حسین نے یہ بات جمعرات کی سہ پہر ایم کیوایم رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے مشترکہ اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں انہوں نے تحفظ پاکستان بل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان پروٹیکشن بل 2014ء کے نام سے وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت کے بل پر جو مسودہ قانون منظورکرایا ہے وہ آمرانہ ،ڈریکونین، غیرانسانی، خون آشام ، شیطانی اوربے رحم قانون ہے ۔حکومت نے پی پی او کے نام سے یہ قانون بنایا اوراس کی جن لوگوں نے حمایت کی وہ دراصل حکومت اور اس کے حلیفوں کی آمرانہ اور جابرانہ ذہنیت اور سوچ کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایسے افراد انسان کہلانے کے مستحق نہیں ہیں جو خود تو کھلم کھلا کالے دھندے کریں اوردوسروں کے جائز کاموں میں بھی مین میخ نکال کر نہ صرف ان کے سرقلم کرنے کا حکم جاری کریں بلکہ اس غیرقانونی وغیرانسانی عمل پر خوشی کے شادیانے بھی بجائیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ، تحفظ پاکستان بل 2014ء کے نام پر ملک وقوم پر مسلط کیے جانے والے غیرقانونی اور غیرانسانی کالے قانون کو کسی قیمت پرتسلیم نہیں کرے گی اور جب تک ایم کیوایم کا ایک بھی کارکن زندہ ہے اس سیا ہ قانون کے خلاف ایم کیوایم کا احتجاج جاری رہے گا۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں، پاکستان کے تمام قانون ، انصاف، آئین اورانسانیت پریقین رکھنے والے افراد سے اپیل کرتا ہوں کہ خواہ آپ کی کوئی بھی سیاسی وابستگی ہو لیکن ایک باضمیر پاکستانی اور انسانی اقدار پر یقین رکھنے والے فرد کی حیثیت سے آپ تحفظ پاکستان بل کی نہ صرف زبانی مخالفت کریں بلکہ میدان عمل میں آکر بھی اس کی کھل کر مذمت کریں ۔

انہوں نے کہاکہ اس کالے قانون کی حمایت اور اس کے نفاذ میں جوبھی سیاسی رہنما اور جماعتیں شریک ہیں،اگرانہوں نے حکومت کے اس کالے قانون پر حکومت کی حمایت ترک نہ کی تو وہ بھی اس انسانیت دشمن قانون کے نفاذ کے جرم میں برابر کی شریک سمجھی جائیں گی ۔ میں یہ پیش گوئی کرتا ہوں کہ پاکستان میں آئین کے آرٹیکل 6 کے عملاً اطلاق کاآغاز سب سے پہلے اس سیاہ قانون کو نافذ کرنے والوں سے ہوگا۔

الطاف حسین نے تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں، انسانی حقوق کی انجمنوں اوراین جی اوز سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین معاملہ پر جلد ازجلد ایک گول میز کانفرنس بلائیں تاکہ تمام جمہوریت ، قانون، انصاف اور انسانیت پسند عناصر اس ظالمانہ وجابرانہ اقدام کے خلاف کوئی مشترکہ لائحہ عمل تیارکرسکیں۔اجلاس کے آخر میں جناب الطاف حسین نے ملک کی سلامتی وبقاء کیلئے خصوصی طور پر دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کی اصلاح احوال کیلئے کمال اتاترک جیسا کوئی فرد پاکستان کو عطا کردے ۔

ادھرپیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر تحفظ پاکستان بل منظور ہوگیا تو وزیراعظم بھی اس کی زد میں آئیں گے اور انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔اپنے تازہ ٹوئٹر پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل سینیٹ سے کسی صورت پاس نہیں ہونے دیں گے، پیپلزپارٹی سینیٹ میں اس بل کی مخالفت کرکے ایک اچھا کام کرے گی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر تحفظ پاکستان بل منظور ہوگیا تو وزیراعظم بھی اس کی زد میں آئیں گے اور ان کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔واضح رہے کہ منگل کو دہشت گردی کے خلاف تحفظِ پاکستان بل کو اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا۔ بل کے تحت سیکیورٹی فورسز کو کسی بھی مشکوک شخص کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے اختیارات اور کسی بھی شخص کو شک کی بنیاد پر بغیر الزام 90 دن کے لئے حراست میں رکھا جا سکتا ہے