آئین میں پارلیمانی سیکرٹریوں کی کوئی گنجائش نہیں،حکام وزارت پارلیمانی امور،پھر فوج کیوں بھرتی کی ہوئی ہے یہ قومی خزانے پر بوجھ ہیں،جہانگیر بدر، آئندہ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹریوں کی آئینی حیثیت اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور پارلیمنٹرین کے بیرون ممالک دورون کی تمام تر تفصیلات طلب

بدھ 9 اپریل 2014 06:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اپریل۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور میں وزارت کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ آئین میں پارلیمانی سیکرٹریوں کی کوئی گنجائش نہیں جس پر چیئرمین کمیٹی جہانگیر بدر نے کہا کہ اگر آئین میں پارلیمانی سیکرٹریز کی گنجائش نہیں تو پھر پارلیمانی سیکرٹریز کی فوج کیوں بھرتی کی ہوئی ہے یہ قومی خزانے پر بوجھ ہیں،کمیٹی کی ارکان نے پارلیمنٹرین کی کم تنخواہوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹریوں کی آئینی حیثیت اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور پارلیمنٹرین کے بیرون ممالک دورون کی تمام تر تفصیلات طلب کرلیں۔

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس ڈاکٹر جہانگیر بدر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اراکین کمیٹی اور وزارت کے پارلیمانی حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت کے حکام نے وزارت پارلیمانی امور کے بارے میں بریفنگ دی۔ حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزارت پارلیمانی امور پہلے وزارت قانون و انصاف کے ساتھ منسلک تھی اب اس کو علیحدہ وزارت بنا دی گئی ہے اور یہ پارلیمنٹ سے متعلق ایشوز پر بات کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پارلیمانی سیکرٹریز اس وقت 14 کام کررہے ہیں جن کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور ان پارلیمانی سیکرٹریوں کو تنخواہیں وزارت ادا کرتی ہے، کمیٹی نے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کی اجلاس میں عدم شرکت کا نوٹس لیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو ممبران اور ڈپٹی سپیکر مراعات لیتے ہیں اس کا طریقہ کار کیا ہے؟ اس کی تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹریوں کی حیثیت آئینی نہیں تو پھر انہیں ختم کیا جائے یہ خزانے پر بوجھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو ممبران بیرون ممالک دورے پر جاتے ہیں اس کا طریقہ کار کیا ہے اور کیا اپوزیشن کے لوگ بھی جاتے ہیں اس کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔ رکن کمیٹی چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ ارکان اسمبلی کی تنخواہیں بہت کم ہیں اسکو بڑھانے کا کیا طریقہ کار ہے؟۔

متعلقہ عنوان :