ہم نے مذاکرات میں بہتر ماحول کیلئے لچکدار رویہ ،سنجیدہ کوشش اور مخلصانہ اقدامات اٹھائے مگر جواب میں گرفتاریاں، مسخ شدہ لاشیں اور وحشیانہ تشدد کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا،کالعدم تحریک طالبان پاکستان،باشعور طبقے خود فیصلہ کریں کہ طالبان فیصلوں میں کنفیوژن کا شکار ہیں یاحکومت؟ ،مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد کا بیان

بدھ 9 اپریل 2014 06:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اپریل۔2014ء)کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم نے اسلام اور پاکستان کے مفاد میں مذاکرات میں بہتر ماحول کی فراہمی کی خاطر لچکدار رویہ ،سنجیدہ کوشش اور مخلصانہ اقدامات اٹھائے جبکہ جواب میں اب تک گرفتاریاں،ساتھیوں کی مسخ شدہ لاشیں اورقیدیوں پر وحشیانہ تشدد کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔

باشعور طبقے خود فیصلہ کریں کہ طالبان فیصلوں میں کنفیوژن کا شکار ہیں یاحکومت؟ منگل کو میڈیا کو جاری کئے گئے ایک بیان میں ٹی ٹی پی کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ غیر عسکری قیدیوں اور پیس زون کے معاملے پر حکومت کی طرف سے اب تک کوئی پیش رفت نہ ہونا لمحہ فکریہ ،جبکہ ملک بھر میں ہمارے ساتھیوں کیخلاف بدستورجاری کارروائیاں ناقابل برداشت ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ تحریک طالبان اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کے ابتدائی مرحلے میں خوشگوار ماحول میں مذاکرات کے انعقاد کے لئے حکومت کی طرف سے سیزفائر کے مطالبے کو طالبان نے پوری سنجیدگی کے ساتھ پورا کیا،جبکہ طالبان کی جانب سے پیش کی گئی باتوں پر حکومت مسلسل لیت ولعل سے کام لے رہی ہے،طالبان کی طرف سے کامیاب مذاکرات کے آغاز کے لئے ابتدائی طور پر تین مطالبے پیش کیے گئے تھے۔

پہلا یہ کہ فری پیس زون کا قیام جہاں فریقین کا آمد ورفت بسہولت ممکن ہو۔دوسرا غیر عسکری قیدیوں کی غیر مشروط رہائی اور تیسرا مطالبہ پورے ملک میں تحریک طالبان کے خلاف جاری کاروائیوں کی فوری روک تھام تھا جبکہ ان تینوں معاملات میں حکومتی پیش رفت کی پوزیشن یہ ہے کہ غیر عسکری قیدیوں کی فہرست حکومتی کمیٹی کے حوالے کیا گیاتاہم اب تک کوئی قیدی ہماری کمیٹی کے حوالے نہیں کیا گیا ہے۔

پیس زون کے قیام پر حکومتی کمیٹی اور بعض اعلی حکام کے بیانات حکومتی اداروں کے مابین عدم اعتماد کا واضح مظہر ہے۔جبکہ ملک بھر میں طالبان کے خلاف کارروائیاں گرفتاریاں،چھاپے،قیدیوں پر تشدد اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کے سلسلے بھی بدستور جاری ہیں جو ناقابل برداشت اور سیز فائر پر سوالیہ نشان ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تحریک طالبان نے اسلام اور پاکستان کے مفاد کی خاطر مذاکرات میں بہتر ماحول کی فراہمی کی خاطر لچکدار رویہ ،سنجیدہ کوشش اور مخلصانہ اقدامات اٹھائے جبکہ جواب میں اب تک گرفتاریاں،ساتھیوں کی مسخ شدہ لاشیں اورقیدیوں پر وحشیانہ تشدد کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔

پاکستان کے باشعور اور سنجیدہ طبقے کو یہ حقیقت کبھی فراموش نہیں کرناچاہئے کہ اس معاملے میں حکومت اور طالبان میں کون زیادہ سنجیدہ اور مخلص ہے۔۔؟اوریہ کہ مذاکرات میں طے پانے والے امور پر فیصلوں میں انتشار اور کنفیوژن کاشکار طالبان ہیں یا حکومت۔