بھارتی تاریخ کے سب سے بڑے اور مہنگے ترین الیکشن کا آغاز ہو گیا،دو ریاستوں کے 6 حلقوں میں 51 امیدوار میدان میں ہیں،لوک سبھا کے انتخابات 9 مرحلوں میں مکمل ہوں گے‘ پولنگ کا آخری مرحلہ 12 مئی کو ہو گا نتائج کا اعلان 16 مئی کو ہو گا موجودہ لوک سبھا کی مدت 31 مئی کو پوری ہو جائے گی،81کروڑ 40 لاکھ بھارتی شہری انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر یں گے ، کسی بھی نا خو شگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے سکیو رٹی ہا ئی الر ٹ ، بنگلہ دیش سے ملحقہ بارڈر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا

منگل 8 اپریل 2014 06:24

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اپریل۔2014ء)بھارت میں دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کا میدان سج گیا۔ لوک سبھا کی چھ نشستوں پر پولنگ کا آ غا ز پیر کے روز ہوا کہ دنیا میں سب سے بڑا انتخابی عمل قرار دیا جا رہا ہے بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام کے 5 اور تری پورہ کے ایک حلقے میں پولنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق 7 بجے ہوا۔ پولنگ اسٹیشنزپرووٹروں کی لمبی قطاریں تھیں ۔

دونوں ریاستوں کے 6 حلقوں میں 51 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں کانگریس، بی جے پی، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، سی پی ایم اور سماج وادی پارٹی سمیت کئی جماعتوں کے امیدوار آمنے سامنے ہیں جبکہ ووٹرز کی تعداد 76 لاکھ سے زائد ہے۔ ایک ہزار دو سو اکیس پولنگ اسٹیشنز میں سے 5 سو 88 کو حساس قرار دیا گیا ۔

(جاری ہے)

حساس پولنگ اسٹیشنز پر کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی کیخاص انتظامات کیے گئے ۔

تری پورہ میں بنگلہ دیش سے ملحقہ بارڈر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔ بھارتی لوک سبھا کے انتخابات 9 مرحلوں میں مکمل ہوں گے۔ پولنگ کا آخری مرحلہ 12 مئی کو ہو گا جبکہ نتائج کا اعلان 16 مئی کو ہو گا۔ موجودہ لوک سبھا کی مدت 31 مئی کو پوری ہو جائے گی۔ حا لیہ انتخا ب میں۔81 کروڑ 40 لاکھ بھارتی شہری انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں اور یہ تعداد 2009 کے الیکشن سے دس کروڑ زیادہ ہے۔

ووٹنگ کے عمل کے لیے الیکٹرانک مشینوں کی مدد لی جا رہی ہے اور پہلی مرتبہ رائے دہندگان کو کسی بھی امیدوار کو نہ چننے کی ’آپشن‘ بھی دی گئی ہے۔ ایسے ووٹر ’ان امیداروں میں سے کوئی نہیں‘ والا بٹن دبا کر اپنی رائے دے سکیں گے۔ آسام کے 5 اور تری پورہ کے ایک حلقے میں کل 51 امیدوار میدان میں ہیں جن میں کانگریس کی طرف سے مرکزی وزیر رانی ناراہ، پبن سنگھ گھاٹووار، سابق مرکزی وزیر اور موجودہ ایم ایل اے بجی کرشنا ہاڈ، آسام کے وزیر اعلی ترون گوگوے بیٹے فخر گوگواور بھوپن کمار بورا شامل ہیں۔

بی جے پی کے اہم امیدواروں میں ریاست کی اکائی کے صدر سورباندا سونووال شامل ہیں۔بائیں بازو کی حکومت والے علاقے تری پورہ میں مقابلہ کثیر رخی ہے جہاں سی پی ایم، کانگریس، بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے امیدوار میدان میں ہیں۔آسام میں اس بار علیحدگی پسند تنظیم الفا کے کسی بھی گروہ نے نہ تو لوگوں سے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے اور نہ ہی کسی پارٹی کے خلاف کوئی بیان دیا ہے۔

آسام میں کانگریس کو خاصا مضبوط سمجھا جاتا ہے لیکن بہت سے لوگوں کوکانگریس نے اپنے منشور میں وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو ملک میں عوامی فلاح کی سکیمیں شروع کرے گی جن میں ہر کسی کے لیے صحتِ عامہ کی سہولیات اور بزرگ اور معذور افراد کے لیے پینشن بھی شامل ہے۔بی جے پی نے اب تک انتخابات کے لیے اپنا منشور تک جاری نہیں کیا ہے لیکن وزیراعظم کے عہدے کے لیے جماعت کے امیدوار نریندر مودی کے بہتر بنیادی ڈھانچے، مضبوط قیادت، روزگار کے مواقع اور بہتر گورننس سے متعلق وعدے کیے گئے ہیں۔

اس مرتبہ بھارتی الیکشن میں ایک نئی جماعت عام آدمی پارٹی بھی شریک ہے جس نے دہلی کی ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں نتائج سے سب کو حیران کر دیا تھا۔بھارت کی پارلیمان کا ایوانِ زیریں یا لوک سبھا 543 نشستوں پر مشتمل ہے اور کسی بھی جماعت یا اتحاد کو حکومت بنانے کے لیے کم از کم 272 نشستیں درکار ہوں گی۔