وفاقی حکومت مذاکرات میں پروفیسر اجمل ، علی حیدر گیلانی ، شہباز تاثیر اور طالبان کی حراست میں دیگر معصوم لوگوں کی بحفاظت رہائی یقینی بنایا جائے ،سندھ اسمبلی کی متفقہ قرارداد،قرار داد پی پی پی کی خاتون رکن اور معاون خصوصی شرمیلا فاروقی نے پیش کی

منگل 8 اپریل 2014 06:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اپریل۔2014ء ) سندھ اسمبلی نے پیر کو ایک متفقہ قرار داد کے ذریعہ مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات میں پروفیسر اجمل خان ، علی حیدر گیلانی ، شہباز تاثیر اور طالبان کی حراست میں دیگر معصوم لوگوں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنایا جائے ۔ یہ قرار داد پیپلز پارٹی کی خاتون رکن اور وزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی برائے ثقافت شرمیلا فاروقی نے پیش کی تھی ۔

تمام پارلیمانی پارٹیوں نے اس قرار داد کی بھرپور حمایت کی ۔ اس قرار داد میں کہا گیا کہ ” یہ اسمبلی وفاقی حکومت سے پرزور سفارش کرتی ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات میں پروفیسر اجمل خان ، علی حیدر گیلانی ، شہباز تاثیر اور طالبان کی حراست میں دیگر معصوم مغویوں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنائے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر داخلہ کا یہ بیان آیا ہے کہ 19 طالبان قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے اور جاری امن مذاکرات میں خیر سگالی کے جذبے کے طور پر مزید 13 قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے ۔

لہذا وفاقی حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اس امر کو یقینی بنائے کہ طالبان کی جانب سے اسی طرح کی خیر سگالی کا اظہار ہو ۔“ قرار داد کی محرک شرمیلا فاروقی نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا یہ ہے کہ طالبان کے ساتھ تمام معاملات ٹھیک جا رہے ہیں ۔ وہ یہ بتائیں کہ وہ طالبان کے وزیر داخلہ ہیں یا پاکستان کے ؟ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ کہتی ہے کہ طالبان کے غیر عسکری قیدی چھوڑ دیئے ہیں ۔

ہم سوال کرتے ہیں کہ طالبان نے جن معصوم لوگوں کو اغوا کیا ہے ، کیا وہ دہشت گرد ہیں ؟ طالبان ہمارے قیدی بھی تو چھوڑیں ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سید خالد احمد نے کہا کہ طالبان نے جن لوگوں کو اغواکیا ہے ، ان کی کوئی داد رسی نہیں ہو رہی ۔ مذاکرات کے نام پر قوم کو مایوس کیا جا رہا ہے اور حکومت مذاکرات میں پیچھے ہٹ رہی ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ طالبان کو چاہئے کہ وہ مغویوں کو رہا کردیں لیکن مذاکرات کی وجہ سے بہتری آئی ہے اور ہم بہت سی جانوں کے نقصان سے بچ گئے ہیں ۔

سندھ اسمبلی نے مزید 5 قرار دادیں بھی اتفاق رائے سے منظور کرلیں ۔پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ثانیہ ناز بلوچ اور دیگر ارکان کی قرار داد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی ، جس میں اسمبلی کی جانب سے پاکستان اسٹریٹ چلڈرن فٹبال ٹیم کی جرات اور محنت پر اسے مبارک باد پیش کی گئی ، جس نے برازیل میں منعقد ہ ورلڈ کپ میں تیسری پوزیشن حاصل کی اور کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا ۔

قرار داد میں کہا گیا کہ حکومت سندھ کو مستقبل میں ان بچوں کی مدد جاری رکھنی چاہئے ۔ قرار داد پر بحث کرتے ہوئے متعدد ارکان نے کہا کہ اس ٹیم میں زیادہ تر بچے لیاری کے ہیں ۔ لیاری کے لوگ بہت با صلاحیت ہیں ۔ وہاں سے بڑے بڑے فٹبالر پیدا ہوئے ہیں ۔ صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی نے کہا کہ اس ٹیم کے بچے منگل کو کراچی آ رہے ہیں ، انہیں سندھ اسمبلی بھی لایا جائے گا ۔

ان کا بھرپور استقبال ہونا چاہئے ۔ سندھ اسمبلی نے ایم کیو ایم کے رکن سید خالد احمد اور دیگر کی قرار داد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی ، جس میں وفاقی حکومت سے کہا گیا کہ وہ نیپرا کو ہدایت کرے کہ کراچی میں بجلی کے ٹیرف نہ بڑھائے جائیں ۔ سندھ اسمبلی نے ایم کیو ایم کے رکن صابر حسین قائم خانی اور محمد دلاور قریشی کی قرار داد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی ، جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا حیدر آباد میں سیلز آفس بند نہ کیا جائے ۔

سندھ اسمبلی نے متحدہ قومی موومنٹ کی رکن نائلہ منیر اور دیگر ارکان کی مشترکہ قرار داد بھی منظور کرلی ، جس میں کہا گیا کہ 7 اپریل کو عالمی یوم صحت منانے پر سندھ اسمبلی فخر کا اظہار کرتی ہے اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ڈینگی اور پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے خصوصی اقدامات کرے ۔ سندھ اسمبلی نے متحدہ قومی موومنٹ کے رکن کامران اختر اور دیگر ارکان کی مشترکہ قرار داد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی ، جس میں یہ کہا گیا کہ ” یہ ایوان وفاقی وزارت پانی و بجلی کی طرف سے کراچی کو 350 میگاواٹ بجلی کم فراہم کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتا ہے ، جس سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو گا اور کراچی میں تجارتی اوررہائشی شعبے بری طرح متاثر ہوں گے ۔

کراچی پاکستان کا ریونیو حب ہے اور ملک کو 70 فیصد ریونیو دیتا ہے ۔ بعد ازاں اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح تک ملتوی کردیا ۔