سینیٹ کی پٹرولیم کمیٹی کا وزارت پٹرولیم کا گیس چوری اور واجبات کی وصولی سے متعلقہ گیس بل 2014 ء کو اس کی موجودہ شکل میں منظور کرنے سے انکار،نظرثانی کی ہدایت، ایل این جی کے حوالے سے علیحدہ اجلاس طلب کرنے کی بھی سفارش،جنوری 2012 ء سے 2014 ء تک 12.7 ارب روپے کی گیس چوری کے کیس رجسٹر کئے گئے،تین ارب کی وصولیاں کرلی گئیں‘ ایک ہزار ٹن ایل پی جی مقامی سطح پر تیار اور200 سے 300 ٹن ایل پی جی درآمد کی جارہی ہے،کمیٹی کو بریفنگ

منگل 8 اپریل 2014 06:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اپریل۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل نے وزارت پٹرولیم کی جانب سے گیس چوری روکنے‘ واجبات کی وصولی سے متعلقہ گیس بل 2014 ء کو اس کی موجودہ شکل میں منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے وزارت کو بل پر نظر ثانی کرنے اور تبدیلیوں کے بعد دوبارہ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے‘ وزارت نے ایل این جی کے حوالے سے علیحدہ اجلاس طلب کرنے کی بھی سفارش کی۔

کمیٹیکو بتایا گیا کہ جنوری 2012 ء سے 2014 ء تک 12.7 ارب روپے کی گیس چوری کے کیس رجسٹر کئے گئے ہیں جن میں سے تین ارب روپے کی وصولیاں کرلی گئی ہیں‘ ایک ہزار ٹن ایل پی جی مقامی سطح پر تیار کی جارہی ہے اور دو سو سے تین سو ٹن ایل پی جی درآمد کی جارہی ہے۔ پیر کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس چیئرمین سینٹ سینیٹر محمد یوسف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

جس کے آغاز میں رکن کمیٹی سینیٹر عبدالنبی بنگش نے سیکرٹری وزارت پٹرولیم عابد سعید کی جانب سے کمیٹی کے گزشتہ اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر وہ کمیٹی کے آئندہ اجلاسوں میں شرکت نہیں کریں گے تو ان کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ سیکرٹری وزارت پٹرولیم عابد سعید کا کہنا تھا کہ ابھی تک ایل این جی کی خرید و فروخت کے معاملات کی نوبت نہیں آئی نہ ہی ایل این جی کی خرید و فروخت یا پریکیورمنٹ کے حوالے سے نرخ حتمی طور پر طے نہیں کئے گئے ہیں۔

ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے حوالے سے جلد ہی وفاقی کابینہ کو سمری بجھوائے جائے گی۔ قطر حکومت سے ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے یاداشت مفاہمت پر چند برس قبل دستخط ہوئے تھے تاہم ابھی اس کے نرخوں کے حوالے سے حکومت قطر سے کوئی چیز حتمی طو رپر طے نہیں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار ٹن ایل پی جی مقامی سطح پر پیدا کی جارہی ہے جبکہ دو سو سے تین سو ٹن ایل پی جی کی درآمد کی جارہی ہے۔

رکن کمیٹی سینیٹر جہانگیر بدر کی تجویز پر چیئرمین کمیٹی نے ایل پی جی کے حوالے سے کمیٹی کا علیحدہ اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کردی۔ سیکرٹری وزارت پٹرولیم عابد سعید کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں ایل پی جی کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کے باعث اس کی درآمد کی ضرورت رہتی ہے۔ اراکین کمیٹی نے ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے پاکستان میں ایل پی جی کی سمگلنگ پر تحفظات کا اظہار کیا جس پر وزیر مملکت جام کمال خان نے کمیٹی کو بتایا کہ اس حوالے سے کسٹمز کمیٹی کو بہتر بتا سکتے ہیں کہ وہ اس پر کسی قسم کی ڈیوٹی وصول کرتے ہیں یا نہیں گیس چوری اور جوابات کی وصولی کے حوالے سے گیس بل 2014 ء پر بات کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت پٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ بل گیس چوری ‘ میٹر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے ‘ گیس لیک ہونے پر بے پرواہی برتنے ‘ گیس چوری کی نشاندہی پر مدد فراہم کرنے کے حوالے سے مدد گاروں کو انعامات کی فراہمی جو کہ ریکوری کا پانچ فیصد ہوگا اور واجبات کی عدم ادائیگی پر ملزمان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد بیچ کر واجبات کی وصولی جیسی شقیں شامل کی گئی ہیں۔

سوئی نادرن گیس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ایم ڈی عارف حمید نے شرکاء اجلاس کو بتایا کہ لاہور میں نوے کروڑ روپے کی گیس کی چوری پکڑی گئی ہے جہاں ارد گرد کے گھروں کو خرید کر مین پائپ لائن سے گیس چوری کی جارہی تھی ایف آئی اے کے تعاون سے رواں برس دو سے تین ماہ میں گیس چوری کے نو سو سے زائد کیس رجسٹر کئے گئے ہیں جن میں 4.5 ارب روپے کی متوقع وصولوں کا تخمینہ ہے تاہم جنوری 2012 سے 2014 ء تک 12.7 ارب روپے کی چوری کے کیس رجسٹر کئے گئے ہیں جن میں سے تین ارب روپے کی وصولیاں بھی کرلی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گھروں میں گیس پائپ لائنوں کو سطح زمین پر لے آنے یا ان کو خندق یا نالی میں واضح کرنے کے معاملات پر ایف آئی اے سے مشاورت کی جائے گی۔ آئینی طور پر جہاں گیس کی فراہمی منقطع کردی جائے وہاں گیس ملازمین اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہمراہ داخل ہوکر معائنہ کر سکیں گے۔ اجلاس کے دوران سینیٹر عبدالنبی بنگش اور ایس این جی پی ایل کے ایم ڈی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ اگر این این جی پی ایل کے حکام کو بڑے چوروں کا علم نہیں اور وہ ان معاملات میں دلچسپی نہیں لے رہے تو حرام کھاتے ہیں جس پر ایس این جی پل کے ایم ڈی نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ساری عمر دیانتداری سے اپنی نوکری کی ہے۔

اراکین کمیٹی نے گیس بل 2014 ء کی مختلف شقوں پر تفصیلی بحث کے بعد تبدیلیاں تجویز کیں۔ تاہم انہوں نے بل کو موجودہ شکل میں منظور کرنے سے انکار کردیا۔ کمیٹی نے وزارت پٹرولیم کو گیس بل 2014 ء پر دوبارہ نظر ثانی کرکے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔