ہم نے کشکول توڑا موجودہ حکمرانوں نے دیگ اٹھا لی، فوج کو گھریلو ملازم نہ سمجھیں، چودھری شجاعت حسین ،شہباز شریف انتقام کی سیاست چھوڑ دیں، چودھری پرویزالٰہی کے ترقیاتی منصوبے بند اور ان کی تختیاں اتار دیں،بھارت سے زرعی تجارت میں کسانوں کا خیال رکھیں ،سینئر اور پرانے مسلم لیگی ہمارے ساتھ سلوک پر شرمندہ ہیں، ہماری پارٹی کو ووٹوں سے نہیں ریٹرننگ افسروں کی ملی بھگت سے ہرایا گیا: میڈیا سے گفتگو

پیر 7 اپریل 2014 06:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7اپریل۔2014ء)پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ہم نے کشکول توڑا موجودہ حکمرانوں نے دیگ اٹھا لی، فوج کو گھریلو ملازم نہ سمجھیں، شہباز شریف انتقام کی سیاست چھوڑ دیں، انہوں نے چودھری پرویزالٰہی کے جاری ترقیاتی منصوبے بند کر دئیے اور مکمل کیے گئے منصوبوں سے ان کے نام کی تختیاں اتار دیں، بھارت سے زرعی تجارت میں پاکستانی کسانوں کے مفادات کا خیال رکھا جائے، ہمارے ساتھ کیے گئے سلوک پر سینئر اور پرانے مسلم لیگی شرمندہ ہیں، ہماری پارٹی کو ووٹوں سے نہیں ریٹرننگ افسروں کی ملی بھگت سے ہرایا گیا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار یہاں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے سوالات کے جواب میں کیا۔ اس سوال پر کہ آئین و قانون میں فوج کا راستہ روکنے کیلئے جن ترامیم کا ذکر کیا جاتا ہے کیا ان سے فوج کا راستہ روکا جا سکتا ہے؟ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ فوج کا راستہ روکنے کیلئے فوج کے ادارہ کو نیک نیتی سے تسلیم کیا جائے، ان کو ذاتی ملازم نہ سمجھا جائے اور نہ ہی انہیں humiliate کیا جائے جیسا کہ ماضی میں ایک مثال ہے کہ جونیجو صاحب کے دور میں ایک وزیر مملکت اپنے دفتر میں سامنے کرسی نہیں رکھتے تھے جب کوئی اعلیٰ فوجی عہدیدار ملاقات کیلئے آتا تو وہ نیچے دیکھ کر پڑھنا شروع کر دیتے اور دو تین منٹ تک انہیں کھڑا رکھنے کے بعد کرسی منگواتے۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین نے کہا یہ عجیب بات ہے کہ ملک کے صدر کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ اگر پرویزمشرف کو سزائے موت ہوئی اور وزیراعظم نے انہیں معافی کیلئے لکھا تو وہ معافی دے دیں گے، کیا عدلیہ کے فیصلے سے پہلے یہ اعلان توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے جب آنا ہوتا ہے تو پوچھ کر نہیں آتی ایک جیپ اور دو ٹرکوں کی ضرورت ہوتی ہے، ٹرک باہر کھڑے رہتے ہیں، جنرل صاحب جیپ میں اندر جاتے ہیں، وزیراعظم کو سلیوٹ کرتے ہیں اور کہتے ہیں "sir we are ready, let\'s go" سر ہم تیار ہیں اب چلیں اور پندرہ بیس منٹ میں ساری کارروائی مکمل ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کروانا آئین کا تقاضا ہے اور بلدیاتی الیکشن نہ کرانا بھی آئین شکنی کے باعث غداری کے زمرے میں آتا ہے، دراصل ن لیگ بلدیاتی الیکشن کروانا نہیں چاہتی، بلدیاتی الیکشن کے معاملہ میں آئین کو توڑا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید ایک سوال پر کہا کہ شہباز شریف بدلے کی سیاست سے باز نہیں آئے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہمارے خاندان والوں کے خلاف کچھ ہاتھ آئے نہ آئے انہیں خوب رگڑو، شہباز شریف کی انتقامی کارروائیوں کے ٹھوس ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ بہت سے سینئر اور پرانے مسلم لیگی اس بات پر شرمندہ ہیں کہ انہوں نے ہماری جماعت پاکستان مسلم لیگ چھوڑ کر اچھا نہیں کیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری پارٹی کو ووٹوں سے نہیں ریٹرننگ افسروں کی ملی بھگت سے ہرایا گیا، فوجی اہلکاروں نے مجھے اور پرویزالٰہی کو ریٹرننگ افسر کے دفتر میں داخل نہیں ہونے دیا تھا۔

بھارت کے ساتھ زرعی تجارت کے حوالے سے چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنے کسانوں کا خیال رکھے کیونکہ ٹماٹر، آلو، پیاز، ادرک منگوانے سے وقتی طور پر قیمتوں میں تو کمی ہو سکتی ہے لیکن پاکستانی کسان کو اس سے نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہا کہ ڈیڑھ ارب ڈالر آنے سے پاکستان کا سسٹم ٹھیک نہیں ہو سکتا، کشکول ہم نے توڑ دیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے تو دیگ اٹھا لی ہے کہ اس میں ڈالتے جاؤ۔

انہوں نے کہا کہ چنیوٹ میں دنیا کی سب سے بڑی سٹیل مل لگانے کا دعویٰ کرنے والوں کی بات پر صرف مسکرایا جا سکتا ہے پہلے سے موجود سٹیل مل تو ان سے چل نہیں رہی۔ ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے سٹیل مل پرائیویٹ کرنے کے معاملے کو خراب کیا جس کی وجہ سے سٹیل مل تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چودھری نثار نے میرے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے میں ان کے جذبات کا احترام کرتا ہوں، طالبان کے ساتھ مذاکرات میں محنت تو کر رہے ہیں لیکن حتمی نتیجہ کا ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

عمران خان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر وہ اپوزیشن میں رہتے تو ان کا قد مزید بڑھتا، عمران خان کو صوبائی حکومت نہیں لینا چاہئے تھی۔

متعلقہ عنوان :