ایرانی پارلیمنٹ نے ایران کے پاکستان کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے کی توثیق کر دی ،دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون بارے اس معاہدے کو ایران کی پارلیمنٹ نے مشترکہ طور پر منظور کرلیا، معاہدے کے بعد دونوں ملک خطے میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ بھی کر سکیں گے، ایران کے صدر حسن روحانی کا سرحدی محافظین کی رہائی کا خیر مقدم ، ایرانی سرحدی گارڈز اپنے اپنے گھروں کو واپس پہنچ گئے‘ ایرانی حکام نے تصدیق کردی

پیر 7 اپریل 2014 06:03

تہران (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7اپریل۔2014ء )ایران کی پارلیمنٹ نے ایران کے پاکستان کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے کی توثیق کر دی ہے جس کے تحت دونوں ملک انسداد دہشت کی کارروائیوں میں تعاون کر سکیں گے۔دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون کے بارے میں اس معاہدے کو ایران کی پارلیمنٹ نے مشترکہ طور پر منظور کیا۔اس معاہدے کے بعد دونوں ملک خطے میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ بھی کر سکیں گے۔

معاہدے میں یہ بھی درج ہے کہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی شناخت، اس کا تعاقب اور ان کے خلاف کارروائیوں میں بھی دونوں ملک تعاون کریں گے۔ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں ملکوں میں تعاون بین الاقوامی پولیس کے قوانین اور دونوں ملکوں کے متعلقہ قوانین کے تحت ہوگا۔

(جاری ہے)

ایران پارلیمان کے رکن سید حسین نقوی حسینی نے ایک مقامی خبررساں ادارے کو بتایا کہ یہ معاہدے گزشتہ سال حکومت نے پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا اور اس پر پارلیمان کی خارجہ امور کی کمیٹی اور قومی سلامتی کی مجلس میں بحث اور غور و خوض کے بعد پارلیمان میں توثیق کے لیے لایا گیا۔

دریں اثناء ایرانی حکام نے کہا ہے کہ اس کے چار سرحدی محافظ جنہیں بلوچستان سیستان کے علاقے سے اغوا کر لیا گیا تھا، رہائی پانے کے پاس اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔ان محافظوں کو چار ماہ قبل جیش عدل نامی ایک شدت پسند گروہ نے اغوا کر لیا تھا اور پاکستان کے علاقے میں کسی نامعلوم علاقے میں رکھا ہوا تھا۔ اطلاعات کے مطابق کسی مقامی سنی رہنما نے ان محافظوں کی بازیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ پانچویں مغوی محافظ کی لاش بازیاب کرنے کی کوشش میں ہیں جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ اسے جیش عدل کے لوگوں نے ہلاک کر دیا ہے۔ایرانی حکومت نے کچھ عرصہ قبل اسلام آباد کو خبردار کیا تھا کہ اگر مغوی محافظوں کی رہائی کے لیے حکومتِ پاکستان نے کچھ نہ کیا تو پھر ایران سکیورٹی فورسز پاکستان کی سرحد کے اندر کارروائی کریں گی۔

بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے سرحدی محافظین کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔حسن روحانی سے منسوب کی جانے والی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’ہمارے چار ہیرو بلآخر گھر پہنچ گئے ہیں لیکن ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک باقی مغوی بھی ایران کی سرزمین پر واپس نہیں پہنچ جاتے۔‘ادھرایرانی سرحدی گارڈز اپنے اپنے گھروں کو واپس پہنچ گئے‘ ایرانی حکام نے تصدیق کردی‘ پاک ایران سرحد سے کچھ کلومیٹر اندر ایرانی سائیڈ سے لاپتہ ہونے والے ایرانی بارڈرز سکیورٹی گارڈز اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں اور اس حوالے سے ایرانی سفارتخانے کے ذرائع نے خبر رساں ادارے کوبتایا کہ ان گارڈز کی رہائی میں بلوچستان کے سنی علماء اور ایرانی کے قبائلی سرداروں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان گارڈز کو جیش العدل نامی تنظیم نے اغواء کیا تھا اس کے بعد انہوں نے العربیہ ٹی وی کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ ہم نے ان گارڈز کو اغواء کیا تھا۔ ایرانی سفارتخانے کے ذرائع نے بتایا کہ ان گارڈز کو بغیر کسی شرط یا تاوان کے رہا کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ایرانی سفارتخانہ ان کی رہائی کیلئے سرگرم نہیں تھا اور نہ ہی ان کی حوالگی ہمارے ذریعے ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ جمعہ کے روز ایرانی میڈیا نے خبر دی تھی کہ ایرانی بارڈرز گارڈز کو رہا کردیا گیا ہے تاہم وہ اتوار کے روز اپنے گھروں میں پہنچ چکے ہیں۔