نواز شریف کی جبری ملک بدری پر مشرف کیخلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر

ہفتہ 5 اپریل 2014 03:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اپریل۔2014ء) وزیراعظم میاں نواز شریف کو بزور طاقت ملک سے بیدخل کرنے پر سات سال بعد پرویز مشرف کیخلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔ عدالت کی توجہ 2007ء میں سات رکنی بنچ کے اس متفقہ فیصلے کی طرف دلائی گئی جس میں نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کا ملک میں داخلے کا بنیادی حق تسلیم کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ایجنسیوں کو ان کی واپسی اور داخلے میں رکاوٹوں سے باز رہنے کا حکم دیا گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ عدالت کے مختصر فیصلے کے محض اٹھارہ روز بعد اسلام آباد ایئرپورٹ پر اس کیخلاف شدید مزاحمت کی گئی اور عدالت موجود وزیر دفاع و شہری ہوابازی سے وقوعہ کی تصدیق کرلے جو سات سال قبل عدالت میں فرید لے کر آئے تھے۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے کہا کہ سابق صدر اور چیف آف آرمی سٹاف کی حیثیت سے مذکورہ نافرمانی کی تمامتر ذمہ داری پرویز مشرف پر ہے اور فقت وہی ان دیگر اشخاص کی نشاندہی کرسکتے ہیں جنہوں نے نواز شریف کو زبردستی ملک سے نکال باہر کیا۔

درخواست گزار نے واضح کیا کہ عدالت عظمیٰ کے روبرو اس کی فوجداری درخواست پرویز مشرف کیخلاف تمام فوجداری مقدمات سے زیادہ مقدم ہے اور یہ بلاتاخیر چیف جسٹس آف پاکستان کی روبرو رکھی جائے نیز اس کی ایک نقل سینئر جج جسٹس ناصرالملک کو بھجوائی جائے جو ان سات ججوں میں شامل تھے جن کی سربراہی سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کی جبکہ تفصیلی فیصلہ جسٹس جاوید اقبال نے تحریر کیا۔ حکم امتناعی کی ایک درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدعاء علیہ کو پاکستان سے روانگی سے قبل عدالت کی اجازت کا پابند کیا جائے۔