تاسیف ملک کیس ،سپریم کورٹ نے لا پتہ شخص کی اہل خانہ سے دوبارہ خلوت میں ملاقات کرانے کا حکم دیا،14 اپریل تک رپورٹ طلب،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالتی حکم پر من وعن عمل کرنے کی یقین دہانی کرادی، ڈیوٹی پر موجود افسر نے ہمیں پہلی ملا قات میں مغوی تاسف ملک سے کوئی بات نہیں کر نے دی ، اہل خانہ کا عدا لت میں بیا ن حلفی

جمعہ 4 اپریل 2014 06:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ نے راولپنڈی سے لاپتہ تاسیف ملک کیس میں اہل خانہ سے ملاقات کو عدالتی حکم کے مطابق نہ کرانے پر وفاقی حکومت کو دوبارہ خلوت میں اہل خانہ سے ملاقات کرانے کا حکم دیا ہے اور 14 اپریل تک رپورٹ بھی طلب کی ہے جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ نے عدالتی حکم پر من وعن عمل کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے جمعرات کو کیس کی سماعت کی۔ اس دوران ڈاکٹر عابدہ ملک اور ان کے سسر محمد اسلم کے وکیل انعام الرحیم پیش ہوئے اور عدالت میں ملاقات بارے بیان حلفی پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ”مسمی ڈاکٹر ملک محمد اسلم ولد ملک محمد دل پذیر ساکن مکان نمبر SA-100‘ گلی نمبر 2‘ مجسٹریٹ کالونی راولپنڈی درج ذیل حلفاً بیان کرتا ہوں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم مورخہ 27 مارچ 2014ء کے مطابق من مجلف بمعہ اپنی بیٹی عابدہ ملک کیساتھ ملاقات کیلئے 29 مارچ 2014ء کو حراستی مرکز سنٹر کوہاٹ پہنچے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ کی مسلسل کوششوں اور کے پی کے حکومت کے تعاون کی وجہ سے ہمیں راستے میں کوئی دقت نہیں ہوئی۔ جب ہم ملاقات کیلئے حراستی مرکز پہنچے تو ڈیوٹی پر موجود ملٹری افسر نے ہمیں خبردار کیا کہ دوران ملاقات آپ مغوی تاسف ملک سے کوئی بات نہیں کریں گے صرف اس کے سوالات کے جواب دیں گے۔ اس پر من محلف نے نہایت ادب سے متعلقہ افسر کو آگاہ کیا کہ عدالت عظمیٰ نے پرائیویسی میں ملاقات کا حکم دیا ہے اور واضح طور پر کہا ہے کہ دوران ملاقات حراستی مرکز کا کوئی اہلکار موجود نہ ہوگا۔

متعلقہ فوجی افسر نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا حکم حراستی مرکز کے اندر نافذ نہیں ہوسکتا۔ من محلف نے دوبارہ نہایت ادب سے عرض کیا کہ آپ پاک فوج کے افسر ہیں اور اپنے حلف کی وجہ سے آئین اور قانون کی پیروی کرنے کے پابند ہیں اور عدالت عظمیٰ کے حکم کی اطاعت تمام اداروں پر لازم ہے مگر متعلقہ افسر نے عدالت عظمیٰ کے حکم کو ماننے سے انکار کردیا۔

من محلف کو مغوی سے صرف 10 منٹ کیلئے ملنے دیا گیا اور میری ملاقات کے بعد مغوی کی اہلیہ کو اسی طرح 10 منٹ کیلئے ملایا گیا۔ دوران ملاقات حراستی مرکز کے سات اہلکار جن میں سے چھ فوج کی وردی میں ملبوس تھے اور ساتواں فرد سول لباس میں اس ملاقات کی وڈیو بناتا رہا۔ دوران ملاقات اس مرتبہ بھی ہمیں مغوی سے کوئی بات نہیں کرنے دی گئی۔ یہ کہ جملہ مندرجات بیان حلفی بالا میرے علم و یقین کے مطابق صحیح و درست ہیں اور کوئی امر مخفی یا پوشیدہ نہیں رکھا گیا ہے“۔

جس پر عدالت نے ملاقات کو عدالتی حکم کے مطابق نہ کرانے پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ دوبارہ ملاقات کرائی جائے۔ دوران سماعت عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے تاسف ملک کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تاسف تندرست ہیں اور انہیں کوئی خاص بیماری نہیں ہے۔ ڈاکٹر باقاعدگی سے ان کا طبی معائنہ کررہے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 اپریل تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :