نئی اندرونی سلامتی کی پالیسی کے نفاذ سے امن و امان کے قیام میں بہتری آئے گی، چودھری نثار علی خان ،تمام سیکیورٹی و خفیہ ایجنسیوں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن کے ذریعے ہر طرح کے خطرات سے سے بروقت نمٹا جا سکے گا،وزارت داخلہ ایف سی سمیت تمام سیکیورٹی ایجنسیز کی آپریشنل صلاحیتیں بہتر کر نے کے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے گی ایجنسیوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دے کر ان کی استعداد کار کو مزید بڑھایا جائے گا۔مذاکرات کے ذریعے ملک میں امن و امان کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے ڈی آئی ڈی پالیسی پر عمل پیر اہیں ،ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایف سی خدمات پر پوری قوم کو فخر ہیں، ایف سی خیبر پختونخواہ کے نئے سربراہ میجر جنرل محمد طیب اعظم سے ملاقات کے دوران بات چیت

جمعرات 3 اپریل 2014 05:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اپریل۔2014ء)وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نئی اندرونی سلامتی کی پالیسی کے نفاذ سے امن و امان کے قیام میں بہتری آئے گی اور تمام سیکیورٹی و خفیہ ایجنسیوں کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن کے ذریعے ہر طرح کے خطرات سے سے بروقت نمٹا جا سکے گا،وزارت داخلہ ایف سی سمیت تمام سیکیورٹی ایجنسیز کی آپریشنل صلاحیتیں بہتر کر نے کے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے گی اور ان ایجنسیوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دے کر ان کی استعداد کار کو مزید بڑھایا جائے گا۔

مذاکرات کے ذریعے ملک میں امن و امان کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے ڈی آئی ڈی پالیسی پر عمل پیر اہیں تاہم ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایف سی خدمات پر پوری قوم کو فخر ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز وزارت داخلہ میں ایف سی خیبر پختونخواہ کے نئے سربراہ میجر جنرل محمد طیب اعظم سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹیئر کور کے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت ایف سی کو ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تمام ممکنہ وسائل فراہم کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ملک کی خفیہ ایجنسیوں و سیکیورٹی اداروں کے درمیان میں کو آرڈینیشن بہتر بنانے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تاہم نئی اندرونی سلامتی پالیسی کے نفاذ سے جہاں امن و امان کے قیام میں مدد ملے گی وہیں تمام سیکیورٹیز و انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ورکنگ میں مزید بہتری آئے گی۔

ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے نئے آئی جی ایف سی کو بتایا کہ نئی اندرونی سلامتی پالیسی کے تحت جوائنٹ انٹیلی جینس ڈائریکٹوریٹ کے قیام کا مقصد خفیہ اداروں کے درمیان کو آرڈینیشن کو بہتر بنانا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے اداروں کی کارکردگی ہر لحاظ سے مثالی ہے۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملات بھی زیر غور آئے اور آئی جی ایف سی نے بھی اس حوالے سے چند تجاویز پیش کیں، ذرائع کے مطابق خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایف سی کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ مذاکرات کا مقصد امن و امان کے قیام کو یقینی بنانا ہے اور اس حوالے سے حکومتی ڈی آئی ڈی پالیسی پر عمل پیر ا ہے تاہم ملکی سلامتی پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کیا جائیگا۔

ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان نے مزید کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ تمام مسائل کو مذاکرات کی میز پر حل کیا جائے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے گزشتہ آٹھ ، نو ماہ کے دوران مذاکرات کے لئے پوری سنجیدگی اور خلوص نیت کے ساتھ تمام معاملات کو آگے بڑھایا ہے۔اس موقع پر آئی جی ایف سی محمد طیب اعظم نے آئی جی آپریشنل صلاحیتوں پر بریفنگ دی اور اس عہدے کے لئے ان پر اعتماد کیے جانے پر وفاقی وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا۔