طالبان، لشکر جھنگوی اور مسلم لیگ (ن) میں خفیہ معاہدہ ہے، شرجیل میمن کا انکشاف ،دہشتگردوں سے مذاکرات آئین و قانون کے خلاف ہیں، مشرف کے معاملے پر عدلیہ کی آزادی اور وفاقی حکومت کی ہمت اب عوام کے سامنے آجائیگی ، لاڑکانہ، حیدرآباد، ڈیپلو میں اقلیتوں کے مندر پر ہونے والے واقعات قابل مذمت،سندھ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ، صوبائی وزیر اطلاعات

منگل 1 اپریل 2014 06:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اپریل۔2014ء)وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ تحریک طالبان، لشکر جھنگوی اور مسلم لیگ (ن) میں خفیہ معاہدہ ہے اور وہ بلاواسطہ اور بلواسطہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، وفاقی حکومت قانو ن اور آئین کے برخلاف دہشتگردوں سے مذاکرات کررہی ہے،مشرف کے معاملے پر آزاد عدلیہ اور وفاقی حکومت کا اب حقیقی امتحان ہے کہ وہ اپنی آزادی اور حلف کا کس طرح پاس رکھتے ہیں،رانا ثناء اللہ ایک غیر سنجیدہ شخص ہیں اور وہ غیر سنجیدہ بیانات دیتے رہتے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ ایک سنئیر سیاستدان ہے اور ان کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی تمام خبریں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

(جاری ہے)

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کیس میں اس وقت معاملہ آزاد عدلیہ اور وفاقی حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں وفاقی حکومت پارٹی ہے اور اس نے حکومت میں آنے کے بعد آئین اور قانون کے تحت حلف اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ عدلیہ اور وفاقی حکومت کے لئے امتحان ہے اس میں عدلیہ کی آزادی اور وفاقی حکومت کی ہمت عوام کے سامنے آجائیگی اور عوام کو معلوم چل جائے گا کہ کیا حقیقت ہے۔

لاڑکانہ، حیدرآباد، ڈیپلو میں اقلیتوں کے مندر پر ہونے والے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ان واقعات کے بعد سندھ حکومت اور ہماری پارٹی کے سرپرست اعلیٰ نے فوری نوٹس لیا۔ اس سلسلے میں ایک درجن سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ایک ڈی ایس پی اور ایک ایس ایچ او کو معطل بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سندھ حکومت کے خلاف سازش ہے اور اس سازش کے تحت سندھ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ، جس کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادگاہوں اور اقلیتوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم اس ذمہ داری کو پورا کررہے ہیں اور ان کی حفاظت کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں۔ شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی تمام مذاہب کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ انتشار پھیلانے اور آپس میں لڑوانے والوں کی کسی بھی سازش کو ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ایک محترم اور سنئیرسیاستدان ہیں۔ان کی صوبے کے تمام معاملات پر گہری نظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر کے حوالے سے بھی ان کی کاوشوں سے آج معاملات بڑی حد تک قابو میں آگئے ہیں اور اب بھی ان کی کاوشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ہر معاملے کو توڑمروڑ کر پیش کرنے کی بجائے خبر کو نشر کرنے یا اس کی اشاعت سے قبل اس کی مکمل تصدیق کرلے تو بہتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سید قائم علی شاہ کے حوالے سے اب تک جتنی بھی خبری آئی ہیں ان میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے اور تمام خبریں مفروضوں پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ پر پیپلز پارٹی اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو مکمل اعتماد ہے۔ تھرپارکر میں بچوں کے ساتھ ساتھ مرد و عورتوں کی ہلاکتوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت میڈیا کسی بھی خبر کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی بجائے ملک کے دیگر اضلاع اور شہروں میں موجود سرکاری اور نجی اسپتالوں میں روزانہ کی بنیادوں پر ہونے والی ہلاکتوں کا چارٹ بھی سامنے لائے تو تمام حقائق سامنے آجائیں گے۔

آئی جی سندھ کی تعیناتی کے سوال پر شرجیل میمن نے کہا کہ اس سلسلے میں سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے مابین مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور جلد ہی اس معاملے کو حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس وقت قائم مقام آئی جی سندھ اقبال محمود ایک قابل اور ایماندار پولیس افسر ہیں اور وہ اپنی ذمہ داریاں اچھی طرح نبھا رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کو کالعدم تنظیموں کو ملنے والی دھمکیوں اور اس حوالے سے رانا ثناء اللہ کے بیان کے سوال پر شرجیل میمن نے کہا کہ رانا ثناء اللہ ایک غیر سنجیدہ انسان ہیں اور وہ اس طرح کے غیر سنجیدہ بیانات دیتے رہتے ہیں اس لئے ان کے کسی بیان کا جواب دینا ضروری نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان، لشکر جھنگوی اور مسلم لیگ (ن) میں خفیہ معاہدہ ہے اور وہ بلواسطہ اور بلواسطہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔