وزیر داخلہ کی زیر صدارت حکومتی اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کااجلاس  مذاکراتی عمل پر اطمینان کا اظہار ،انسانی خون کا ایک قطرہ بھی نہیں بہنا چاہیے ،اللہ کی مدد اور قوم کی دعاؤں سے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائینگے ،اجلاس میں عزم ، جو گروپ مذاکرات کا حصہ ہیں انہیں کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا جائے ، طالبان کا مطالبہ ، جنگ بندی ختم نہیں ہوگی،مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، وزیرداخلہ نے وقت مانگا ہے، 2سے 3دن میں دونوں کمیٹیوں کی دوبارہ ملاقات ہوگی ،حکومتی موقف آنے پر طالبان سے براہِ راست ملاقات کا ایجنڈا طے کیا جائیگا ،مولانا سمیع الحق ،وزیراعظم میاں نواز شریف سے وزیر داخلہ کی ملاقات، وزیر داخلہ نے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت سے وزیراعظم کو آگاہ کیا، اعتماد میں لیا، آئندہ حکومت کی حکمت عملی پر بھی مشاورت، امن و امان کی صورتحال سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا

اتوار 30 مارچ 2014 07:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مارچ۔ 2014ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اجلاس کے دور ان حکومتی طالبان کی مذاکراتی کمیٹی نے طالبان سے مذاکراتی عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انسانی خون کا ایک قطرہ بھی نہیں بہنا چاہیے ،اللہ کی مدد اور قوم کی دعاؤں سے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائینگے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے مرکزی رہنما مولانا سمیع الحق نے یقین دہانی ہے کہ جنگ بندی ختم نہیں ہوگی،مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، وزیرداخلہ نے وقت مانگا ہے، 2سے 3دن میں دونوں کمیٹیوں کی دوبارہ ملاقات ہوگی ،حکومتی موقف آنے پر طالبان سے براہِ راست ملاقات کا ایجنڈا طے کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی سربراہی میں طالبان اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں طالبان قیدیوں کی رہائی اور اہم فیصلوں سے پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق پنجاب ہاوٴس اسلام آباد میں وزیر داخلہ کی سربراہی میں حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت اور طالبان کمیٹی کے بیشتر اراکین نے تجویز دی کہ حکومت جذبہ خیر سگالی کے تحت طالبان کے کچھ قیدیوں کو رہا کرے تاکہ براہ راست مذاکرات کے سلسلے کو بغیر کسی تعطل اور طوالت کے آگے بڑھا کر حتمی نتیجے تک پہنچا جاسکے۔

اجلاس میں حکومتی اور طالبان کمیٹی کے اراکین کی جانب سے طالبان شوریٰ کی جانب سے فراہم کی جانے والی قیدیوں کی فہرست کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ فہرست میں موجود ایسے قیدیوں کو کس طرح چھوڑا جائے جو دہشت گردی کی کارروائیوں میں براہ راست ملوث نہیں ۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر اراکین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک میں انسانی خون کا ایک قطرہ بھی نہ نہیں بہنا چاہیے اللہ کی مدد اور قوم کی دعاؤں سے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائینگے ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے لیے لائحہ عمل تیار کر لیا۔

دوسری جانب طالبان شوریٰ نے مطالبہ کیا ہے کہ جو گروپ مذاکرات کا حصہ ہیں انہیں کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا جائے۔ذرائع کے مطابق حکومت کی خواہش ہے کہ مذاکراتی عمل کو بلاوجہ طول نہ دیا جائے، اس لئے وہ مذاکراتی عمل میں تیزی سے پیش رفت چاہتی ہے۔طالبان مذاکراتی کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے راستے میں فی الحال کوئی رکاوٹ نہیں تاہم طالبان شوریٰ کا مطالبہ ہے کہ جو گروپ مذاکرات کا حصہ بنیں انہیں کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا جائے ۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومت اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان تمام امور پر بات ہوئی ہے ہم حالات سے مایوس نہیں ، قوم دعا کرے ہماری کوششیں رائیگاں نہیں جائیں گی اور ملک میں جلد امن قائم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا مذاکرات کے عمل میں ہمارا ساتھ دیا جائے اور ایسے تحفظات اور خدشات ظاہر نہ کیے جائیں جس سے اس عمل کو نقصان پہنچے۔

مولانا سمیع الحق نے طالبان سے اپیل کی کہ وہ بھی معاملے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ جنگ بندی ختم نہیں ہوگی،دونوں کمیٹیوں کے طالبان سے مذاکرات کا جائزہ لیا گیا ہے، اس جائزے کی روشنی میں آئندہ کا طریقہ کار اور ایجنڈا طے کرنا ہے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومت اور دوسرے فریق کا موقف سامنے آئے تاکہ اس عمل میں تیزی آئے، مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، حکومتی موقف آنے پر طالبان سے براہِ راست ملاقات کا ایجنڈا طے کیا جائے گا۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وزیرداخلہ نے وقت مانگا ہے، 2سے 3دن میں دونوں کمیٹیوں کی دوبارہ ملاقات ہوگی، آئندہ ملاقات میں حکومت اپنا موقف واضح کرے گی، حکومتی موقف آنے پر طالبان سے ملاقات کا مقام اور وقت طے ہوگا۔ بعد ازاں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیراعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیر داخلہ نے طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت سے وزیراعظم کو آگاہ کیا اور اعتماد میں لیا۔ ملاقات میں آئندہ حکومت کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی امن و امان کی صورتحال سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔