صوبہ خیبر پختونخواہ کے دو اضلاع بشمول کرک میں 80 فیصد گیس چوری ہو رہی ہے، وزیر اعلی خیبر پختونخواہ نے کاروائی سے معذرت کر لی ہے:وفاقی وزیر برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل،سینٹ کی قا ئمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل کا کمیٹی کے اراکین کے کرک اور سینڈک منصوبے کے دوروں کے مواقع پر وفاقی وزراء پٹرولیم او ر سیکرٹری پٹرولیم کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار،سیکر یٹری پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی ذیلی کمیٹی کے اجلاسوں میں عدم شرکت پر شدید تحفظات، آئندہ ان کی غیر حا ضری پر کمیٹی تحریک استحقاق پیش کرے گی، کرک میں نہ تو طالبان ہیں اور نہ ہی امن و امان کا معاملہ ہے گیس کمپنیوں کے اہلکاران گیس چوری میں ملوث ہیں حکومت نوٹس لے سینٹر عبد النبی بنگش

جمعہ 28 مارچ 2014 07:36

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء) وفاقی وزیر برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے سینٹ کی قا ئمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے دو اضلاع بشمول کرک میں 80 فیصد گیس چوری ہو رہی ہے ، جس پر انہوں نے وزیر اعلی سرحد پرویز خٹک سے تعاون کرنے کی استدعا کی مگر انہوں نے انکار کر دیا،چیئرمین سینیٹر محمد یوسف نے کمیٹی کے اراکین کے کرک اور سینڈک منصوبے کے دوروں کے مواقع پر وفاقی وزراء پٹرولیم او ر سیکرٹری پٹرولیم کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ متعلقہ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سیکر یٹری پیٹرولیم و قدرتی وسائل شرکت نہیں کرتے جس پر شدید تحفظات ہیںآ ئندہ ان کی غیر حا ضری پر کمیٹی تحریک استحقاق پیش کرے گی.

وزیر مملکت برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل جام کمال خان نے مطلع کیا کہ بلوچستان میں گیس پائپ لائنیں کاٹ کر گیس چوری کی جا رہی ہے ، طویل گیس پائپ لائنوں کی سیکیورٹی ممکن نہیں ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز سینٹ کی قا ئمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد یوسف نے کمیٹی کے اراکین کے کرک اور سینڈک منصوبے کے دوروں کے مواقع پر وفاقی وزراء پٹرولیم او ر سیکرٹری پٹرولیم کی عدم شرکت پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی وقار اور عزت و توقیر کو ملحوظ خاطر رکھا جائے وزارت کوپارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے کم از کم دو ہفتے قبل آگاہ کیا جاتا ہے لیکن کمیٹی کے اجلاس یا دورے میں وزراء اور بیوروکریٹس کی عدم شرکت مذاق ہے.

انہوں نے شکوہ کیا کہ متعلقہ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سیکر یٹری پیٹرولیم و قدرتی وسائل شرکت نہیں کرتے جس پر شدید تحفظات ہیںآ ئندہ ان کی غیر حا ضری پر کمیٹی تحریک استحقاق پیش کرے گی ،چیئرمین سینیٹر یوسف نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت نے اپنے صوبے کے قومی منصوبے کے دورے میں شرکت نہیں کی اور سیکرٹری پیٹرولیم کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیا بیوروکریٹس کی جانیں قومی اثاثوں سے زیادہ قمیتی ہیں۔

قومی اثاثوں کی حفاظت نئے قدرتی ذخائر کی تلاش اور قومی اثاثوں کو پہنچنے والے نقصانات کے ازلہ کی ذمہ داری پوری کریں گے ۔ملک وقوم کی خدمت اولین ترجیح ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کوئی سمجھوتہ ممکن ہی نہیں ۔چیئرمیں قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد یوسف نے انکشاف کیا کہ لاہور کے ایک فیکٹری مالک نے رابطہ کر کے مجھے آگاہ کیا کہ حکومت مخالف ہونے کی وجہ سے 90 کروڑ روپے کا گیس بل بھیج دیا گیا ہے جس سے وہ فٹ پاتھ پر آگیا ہے اور خاندان بھوک کا شکار ہے انہوں نے مزید کہا کہ صارفین کو ایورج بل بھجوا دیئے جاتے ہیں انڈسٹریل اور کمرشل مافیا گیس چوری میں ملوث ہے محکمانہ ملی بھگت کے بغیر گیس چوری ممکن نہیں بلوچستان کے ضلع حب میں فیکٹریوں کی فیکٹریاں قائم ہیں گیس عملہ امن و امان کا بہانہ بنا کر اوسط بل کے ذریعے قومی خزانوں کو نقصان پہنچا رہا ہے خیبر پختونخوا کے علاقوں میں بھی عملہ کی ملی بھگت سے گیس چوری کی جارہی ہے اور قدرتی ذخائر کی چوری کی روک تھام کیلئے مجرمانہ غفلت برتی جارہی ہے.

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وزیر مملکت جام کمال ، سیکرٹری پیٹرولیم عابد سعید ، سینیٹر ز عبدالنبی بنگش، روبینہ عرفان، ایم حمزہ ، روزی خان کاکڑ، نے شرکت کی ۔

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اوگرہ کے قوانین کے تحت ایک سال کی بلنگ سے زیادہ جرمانہ نہیں کیا جاسکتا خواہ گیس کا استعمال دس سال تک ہی نہ کیا گیا ہو اور کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد قدرتی ذخائر کے علاقے کے معاملات صوبائی ہیں کوئٹہ میں 150 کیوبک فٹ گیس کو 165 کیوبک تک کر لیا گیا ہے استعمال 200 فٹ کیوبک ہے زرغون گیس لائن کو کوئٹہ سے جوڑنے میں علاقائی تنازعہ حائل ہے اگلے سال تک حالات بہتر ہوجائیں گے مستقل حل نئی پائپ لائن بچھانے سے ہو گا ، وفا قی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل شا ہد خا قان عباسی نے انکشاف کیا کہ صوبہ خیبر پختونخوا ہ بلخصوص کرک میں گیس چوری اور غیر قانونی گیس کنکشن کے زریعے80فیصد گیس چوری کی جا رہی ہے اس حوالے سے انہوں نے خیبر پختونخوا ہ بلخصوص کرک میں گیس چوری روکنے اور غیر قانونی گیس کنکشن حاصل کرنے والوں کے خلاف کاروائی کے لئے خیبر پختونخوا ہ کے وزیر علی پرویز خٹک سے رابطہ کیا تو وزیر اعلی خیبر پختونخواہ نے ذمہ داروں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کرنے سے معذرت کر لی ہے ۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کوئٹہ میں افغانی چائے، قہوہ خانے ، تندور، ہوٹل براہ راست گیس لائن سے غیر قانونی گیس چوری کر رہے ہیں اور صوبے میں لوگوں کو قانونی کنکشن کا حصول مشکل ہے ایورج بل کے ذریعے چوروں کو تحفظ دیا جاتاہے اور نظر آنے والے چوروں کے خلاف محکمہ کارؤائی نہیں کر رہا قومی اثاثے کی چوری کا مجرم چھوٹا ہو یا بڑا سزا ملنی چاہیے ۔

اور کہا کہ مکران میں موجود قدرتی وسائل کے بڑے ذخیرے اور کوہاٹ میں پاکستان میں تیل کی کل پیداوار کی نصف پیداوار کے حامل ذخیرے پر توجہ دی جائے۔ وزیر مملکت جام کمال نے کہا کہ بلوچستان کے چھوٹے بڑے شہروں کو ایس این جی پلانٹس کے ذریعے گیس فراہم کرنے کے منصوبے کا سروے مکمل اور لاگت کا تخمینہ لگا جا چکا ہے جلد عمل درآمد شروع ہو جائے گا ۔

سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ گیس چوری روکنے کے لئے اور مجرموں کو سزا دینے کے لئے گیس یوٹیلیٹی ٹربنلز کا قیام شروع ہے ۔

پنجاب میں لاہور اور کے پی کے میں پشاور ٹربنل کی منظوری ہو چکی بلوچستان اور سندھ میں بھی جلد ٹربنل قائم ہو جائیں گے حکومت چوری کی اطلاع دینے والے کو جرمانے کی رقم سے پانچ فیصد اور خصوصی ایوارڈ دینے کی پیشکش کر رہی ہے اور کہا کہ گیس چوری کے صارفین کے اعدداوشمار میں گھریلو صارفین زیادہ ہیں لیکن گیس چوری کے بڑے مجرم انڈسٹریل اور کمرشل صارف ہیں ۔

سینیٹر عبد النبی بنگش نے کمیٹی کے کرک کے دورے کے موقع پر وزراء اور سیکرٹری کی عدم موجودگی پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ آئندہ کمیٹی کے کسی دورے یا میرے زیر نگرانی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزراء اور سیکرٹری نے شرکت نہ کی تو ایوان میں تحریک استحقاق پیش کروں گا اور چیلنج کیا کہ کرک میں نہ تو طالبان ہیں اور نہ ہی امن و امان کا معاملہ ہے گیس کمپنیوں کے اہلکاران گیس چوری میں ملوث ہیں حکومت نوٹس لے اور کہا کہ کمیٹی کے سینڈک کے دورے کے موقع پر منصوبہ پر 1800 بلوچوں کو مزوروں اور افسروں کے طورپر کام کرتے دیکھ کر دلی خوشی ہوئی بلوچ ملک کی ترقی میں کردار ادا کررہے ہیں حکومت بلوچستا ن پر خصوصی توجہ دے اور کرک میں وسیع پیمانے پر غیر قانونی کنکشن اور چوری اور نقصانات کو محکمے کی مجرمانہ غفلت قرار دیا ۔

سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ قدرتی اثاثوں کی حفاظت ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔سینیٹر روبینہ عرفان نے سینڈک اور ریکوڈیک جیسے بین الا اقومی منصوبوں کے معاملات کو حل کرنے کی تجویز دی انہوں نے نکہا کہ ان کو بتایا گیا ہے کہ پلوچستان کے علا قہ قلات مین آئندہ برس بھی گیس کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکے گی جو کہ نہایت افسوسناک امر ہے ۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں گیس چوری اور وصولیوں کے بل 2014 پیش کردہ سینیٹ آف پاکستان پر مزید بحث اور غورو غوض کا مزید فیصلہ کیا گیا اور آئندہ ایجنڈے میں ریکو ڈیک اور سینڈک کو بھی شامل کیا گیا۔