آئی پی گیس پائپ لائن منصوبہ پر اپنے حصہ کا کام مکمل نہ کرنے پر یکم جنوری 2015ء سے پاکستان کو یومیہ 3ملین ڈالر جرمانہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، شاہد خاقان عباسی، حکومت ابھی بھی آئی پی گیس پائپ لائن پر پرعزم ہے ، ایرانی حکومت سے اس پر بات چیت جاری ہے ، کوشش کررہے ہیں کہ معاملات بات چیت سے طے ہوجائیں ورنہ عالمی ثالثی عدالتوں میں بھی جایا جاسکتا ہے ، پاکستان کے دیگر ممالک سے اپنے تعلقات ہیں ، قطر سے ایل این جی کی درآمد پر سعودی عرب سمیت کسی ملک کو اعتراض نہیں ہوگا ، تیل و گیس پر فروری تک حکومت ساڑھے اٹھارہ ارب کی سبسڈی دے چکی ہے ، گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمتیں کافی کم ہیں ، نظر ثانی کرنا پڑے گی ، فرٹیلائزر اورتوانائی کے شعبہ کو گیس کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، میڈیا سے گفتگو

جمعہ 28 مارچ 2014 07:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء) وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آئی پی گیس پائپ لائن منصوبہ پر اپنے حصہ کا کام مکمل نہ کرنے پر یکم جنوری 2015ء سے پاکستان کو یومیہ 3ملین ڈالر جرمانہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، حکومت ابھی بھی آئی پی گیس پائپ لائن پر پرعزم ہے ، ایرانی حکومت سے اس پر بات چیت جاری ہے ، کوشش کررہے ہیں کہ معاملات بات چیت سے طے ہوجائیں ورنہ عالمی ثالثی عدالتوں میں بھی جایا جاسکتا ہے ، پاکستان کے دیگر ممالک سے اپنے تعلقات ہیں ، قطر سے ایل این جی کی درآمد پر سعودی عرب سمیت کسی ملک کو اعتراض نہیں ہوگا ، تیل و گیس پر فروری تک حکومت ساڑھے اٹھارہ ارب کی سبسڈی دے چکی ہے ، گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمتیں کافی کم ہیں ، نظر ثانی کرنا پڑے گی ، فرٹیلائزر اورتوانائی کے شعبہ کو گیس کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت ابھی بھی ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے پرعزم ہے اور اس حوالے سے ملک پر کوئی بیرونی دباؤ نہیں ہے ہم ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کام جاری رکھیں گے ۔

آئی پی گیس پائپ لائن پر اگر پاکستان اپنے حصہ کا کام مکمل نہیں کرسکتا تو یکم جنوری 2015ء سے 3ملین ڈالر یومیہ جرمانہ دینا پڑے گا ۔ اس حوالے سے ایرانی حکومت سے بات چیت جاری ہے جس وقت ایران سے آئی پی معاہدہ کیا تھا اس وقت پابندیاں اتنی سخت نہیں تھیں نہ ہی اندازہ تھا کہ وہ مستقبل میں کس حد تک سخت ہوسکتی ہیں ۔ قطر سے ایل این کی کی درآمد پر بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام ممالک سے علیحدہ تعلقات ہیں تاہم قطر سے ایل این جی کی درآمد پر سعودی عرب کو اعتراض نہیں ہوگا پھر بھی ہمیں اپنے مخصوص حالات کو تنظر میں رکھنا ہوگا ۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ امریکہ میں 2010-11ء میں کمپنیوں نے خام ایل این جی کی برآمد کے لئے درخواستیں دی تھیں تاہم باقاعدہ برآمد 2017ء میں شروع ہوگی اور اس وقت امریکہ اس وقت کے عالمی نرخوں کے مطابق برآمد کرے گا لہذا یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ امریکی کمپنی دس ڈالر پر پاکستان کو ایل این جی فراہم کرسکے گی ۔ کوئی بھی کمپنی کم نرخوں پر پاکستان کو ایل این جی فراہم کرے ہم لینے کے لیے تیار ہیں فی الوقت صرف قطر کم نرخ دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ اوگرا کو کرنا ہے ان کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے لیے قیمتوں میں عالمی رحجان ، ڈالر کی قدر ، زرمبادلہ کی شرح اور ایک ماہ میں ہونے والے عالمی معاہدوں کو دیکھیں گے تاہم فروری تک گیس کی قیمتوں میں حکومت ساڑھے اٹھارہ ارب روپے کی سبسڈی دے چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں پر نظر ثانی کرنا پڑے گی اور حکومت پہلے بھی گھریلو استعمال کی گیس پر کافی سبسڈی دے رہی ہے فی الوق گیس کی طلب اور رسد کا فرق پچاس فیصد ہے ۔ انہوں نے تصدیق کی کہ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے ساتھ مذاکرات میں آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے حکومت کو شب دس بجے سے صبح چار بجے تک سی این جیل سٹیشنوں کو گیس کی فراہمی کی درخواست کی تھی جس پر حکومت ابھی غور کررہی ہے تاہم کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔

وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کا کہنا تھا کہ آنیوالے دنوں میں حکومت کی اولین توانائی اور فرٹیلائزر کے شعبوں کو گیس کی فراہمی ہے ان کو اضافی گیس کی فراہمی سے آٹھ ارب ڈالر کی بچت ہوئی ہے اور انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ بین الاقوامی درآمدات کا تناسب کم سے کم شرح پر لایا جائے ۔ یو جی ایف کے مسئلے پر سوالات کے جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یو جی ایف پر عدالتی فیصلہ آچکا ہے تاہم حکومت فیصلے میں نظر ثانی کے لیے اپیل دائر کرے گی ۔

ملک میں سی این جی ٹرمینل کی تعمیر کے حوالے سے ایلنجیئی کمپنی کیخلاف اعتراضات پر انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے کمپنی کو این او سی جاری کرنا ہے پی ایس او آئل ریفائنری کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر پئل ریفائنری کا سرمایہ دار صوبہ خیبر پختونخواہ ہے پی ایس او صرف ریفائنری کی تعمیر و تنصیب میں امداد فراہم کرے گی مرکزی حکومت صوبوں کو صرف امداد فراہم کرسکتی ہے تاہم فیصلے ان کو خود ہی کرنے ہیں ۔