سرحدی محافظ کے قتل پر ایران کا شدید ردعمل ، تہران میں پاکستانی سفیر دفتر خارجہ طلب ، واقعہ پر سخت احتجاج ریکارڈ ، ایرانی صدر حسن روحانی کا وزیراعظم نوازشریف کوٹیلی فون ،گارڈزکی بازیابی کیلئے کارروائی کامطالبہ،پاکستان دہشتگردوں کو اپنی سرزمین کے استعمال سے باز رکھنے میں ناکام رہا ہے ، ایرانی وزیر خارجہ کا الزام ،حکومت کسی بھی مصدقہ انٹیلی جنس معلومات پرمجرموں کے خلاف کارروائی کیلئے تیارہے ،ترجمان دفترخارجہ تسنیم اسلم

جمعرات 27 مارچ 2014 07:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء)ایران کے صدرحسن روحانی نے وزیراعظم محمدنوازشریف کوٹیلی فون کرکے بارڈرزپرگارڈزکی بازیابی کیلئے کارروائی کامطالبہ کیاہے ۔ایرانی میڈیاکے مطابق ایرانی صدرنے کہاکہ امیدہے کہ ایرانی گارڈزکی بازیابی کیلئے پاکستان اقدامات کریگا۔ایران سرحدوں کی حفاظت کیلئے پاکستان سے تعاون کیلئے تیارہے ۔

دہشتگردوں کواپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ایران نے سرحدی محافظ کے قتل پر تہران میں پاکستان کے سفیر نور محمد جارمانی کو طلب کرکے اس واقعہ پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاکستان ان گارڈز کے تحفظ کی ذمہ دار تھی اور وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر دہشتگردوں کو گرفتار کرکے ایران کے حوالے کیا جائے جبکہ ایرانی وزیر خارجہ جاوید ظریف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کو اپنی سرزمین کے استعمال سے باز رکھنے میں ناکام رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ایرانی میڈیا کے مطابق پاکستانی سفیر کو طلب کرکے کہا گیا کہ پاکستان ایرانی سرحدی محافظوں کے اغواء میں ملوث افراد کی نشاندہی ، انہیں گرفتار اور ایران کے حوالے کرے ، چھ فروری کو صوبہ سستان اور بلوچستان کے سرحدی علاقے جاکی گور سے ایرانی سرحدی محافظوں کو اغواء کیا گیا تھا جنہیں ایرانی حکام کے دعوے کے مطابق بعد میں پاکستانی علاقے میں منتقل کردیا گیا اور نام نہاد جیش العدل نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔

وزارت خارجہ کی ترجمان مرزیا آفخام نے کہا کہ پاکستانی حکومت اغواء شدہ ایرانی محافظوں کے تحفظ کی ذمہ دار تھی ۔ ترجمان نے سرحدی محافظ کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ پاکستان ایرانی سرحدی محافظوں کے تحفظ کیلئے سنجیدہ اقدامات میں ناکام رہاہے اور مطالبہ کیا کہ دہشتگردوں کو فوری گرفتار کرکے ایران کے حوالے کیاجائے ۔

ترجمان نے کہا کہ ایران سرحدی علاقوں کی سلامتی یقینی بنانے اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون پر تیار ہے ۔ دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس واقعہ پر افسوس کااظہار کیا کہ پاکستان دہشتگردوں کو پناہ گاہ کے طور پر اپنی سرزمین کے استعمال سے باز نہیں رکھ سکا ۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کا کسی بھی ملک کے اندرونی یا بیرونی سلامتی سے کوئی تعلق نہیں اوریہی ایران کا اصولی موقف ہے ۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان ایران کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خیال رکھتے ہوئے ان مغوی سرحدی محافظوں کو بازیاب کرائے گا ایران کے وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ پاکستانی حکومت اپنی سرحد کی حفاظت میں ناکام ہوچکی ہے پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشتگردوں کو کارروائیوں کی اجازت دے رکھی ہے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سرحدی محافظوں کی بازیابی کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔

پاکستان نے کہاہے کہ 5ایرانی سرحدی محافظین کے اغواء اورایک محافظ کے قتل کی شدیدمذمت کرتاہے ،پاکستانی حکومت کسی بھی مصدقہ انٹیلی جنس معلومات پرمجرموں کے خلاف کارروائی کیلئے تیارہے ۔بدھ کودفترخارجہ سے جاری ایک بیان میں دفترخارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہاہے کہ پاکستان کوگزشتہ ماہ ایرانی صوبہ سیتان سے پانچ ایرانی سرحدی محافظیں کے اغواء اوربعدازاں ایک محافظ کے قتل پرشدیدافسوس ہے ۔

ترجمان نے کہاکہ ہم دہشتگردی کے اس بہیمانہ واقعہ کی بھرپورمذمت کرتے ہیں اورمتاثرہ خاندانوں باالخصوص مقتول سرحدی محافظ کے اہل خانہ کے غم میں برابرکے شریک ہیں ۔ایرانی سرحدی محافظین کے اغواء کے اس واقعہ کے حوالے سے پاکستانی ترجمان کاکہناتھاکہ حکومت پاکستان نے مغوی ایرانی سرحدی محافظین کی تلاش کیلئے تمام وسائل استعمال کئے ہیں جبکہ گزشتہ ماہ 19فروری کوکوئٹہ میں ہونیو الے مشترکہ سرحدی کمیشن کے اجلاس میں اس حوالے سے خصوصی طورپربین السرحدی رابطہ کمیشن کی تشکیل کی گئی تھی تاکہ وہ اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں میں معاونت فراہم کرسکے ۔

دفترخارجہ کاکہناتھاکہ حکومت پاکستان کسی بھی قابل کارروائی مصدقہ انٹیلی جنس اطلاع پرکارروائی کیلئے تیارہے ،تاہم تحقیقات کے مطابق ایرانی سرحدی محافظین کے پاکستان داخلے یاپاکستان میں موجودگی کے حوالے سے تصدیق نہیں ہوسکی ۔وزارت خارجہ کایہ بھی کہناتھاکہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کوخاصی اہمیت دیتاہے اوردونوں ممالک اپنے عوام کی خوشحالی کیلئے کئی باہمی معاہدوں میں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تعاون پرمبنی اقتصادی تعلقات رکھتے ہیں ۔

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے ایرانی سرحدی محافظوں کے اغواء اور ایک سرحدی محافظ کے قتل پر ایران میں پاکستانی سفیر کو طلب کرنے کی کوئی اطلاع نہیں تاہم ایرانی انتظامیہ نے پاکستانی سفیر کو بلایا تھا اور ان سے خوشگوار ماحول میں سرحدی محافظوں کے اغوا کے واقعہ پر بات چیت ہوئی ہے، ابھی تک سرکاری طور پر پاکستانی سفیر کی طلبی یا ایران کی طرف سے احتجاج کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

بدھ کے روز خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا کہ انہیں ابھی کوئی اطلاع نہیں کہ ایران نے ایرانی سرحدی محافظوں کے اغواء اور ایک محافظ کے قتل پر ایران میں پاکستانی سفیر نورمحمد جارمانی کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا ہے جبکہ ایرانی میڈیا کے مطابق ان کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کے استعمال سے باز رکھنے میں ناکام رہا ہے،ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک کسی مصدقہ سرکاری ذرائع سے ایران میں پاکستانی سفیر کی طلبی اور ایرانی حکومت کے احتجاج کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تاہم انہوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایرانی انتظامیہ نے اس حوالے سے دفتر خارجہ سے خوشگوار ماحول میں رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران میں نوروز فیسٹیول کی تعطیلات کے باوجود وہ پاکستانی سفیر کو مدعو کر رہے ہیں تاکہ اس معاملے پر بات چیت کی جاسکے،انہوں نے اس حوالے سے دونوں ممالک میں کشیدگی کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہونے والے سرکاری رابطے نہایت خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئے ہیں،واضح رہے کہ قبل ازیں میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے سرحدی محافظ کے قتل پر تہران میں پاکستانی سفیر نور محمد جارمانی کو طلب کرکے سخت احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان ان سرحدی محافظین کی حفاظت کا ذمہ دار تھا اور وہ ان کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہا ہے،دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جاوید ظریف کی جانب سے بھی ان خیالات کا اظہار کیا گیا تھا کہ پاکستانی سرزمین کو دہشتگردوں کے استعمال سے باز رکھنے میں پاکستانی حکومت بری طرح ناکام ہوئی ہے اور اس نے اپنی سرزمین سے دہشتگردوں کو کارروائیوں کی اجازت دے رکھی ہے۔