وزیرداخلہ کی قومی اسمبلی میں تقریر پر ہنگامہ،حکومتی واپوزیشن اراکین میں جھڑپ،ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ ،نازیباالفاظ کا استعمال،تکرارسے ایوان مچھلی منڈی بن گیا،،چوہدری نثار اورخورشید شاہ کی تقاریر کے دوران نو نو اور گو گو کے نعروں سے ایوان گونجتا رہا،محمود خان اچکزئی کی خصوصی درخواست پر معاملہ رفع دفع کرایاگیا،شیخ رشید احمد کی تحریک استحقاق متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دی گئی،آج امریکہ کیخلاف تقریریں کرنے والے حکومت میں ایک لفظ نہیں بول سکتے تھے، چوہدری نثار،اگر حکومت کے وزیر تیس مارخان بننا چاہتے ہیں تو ہم ساٹھ مار بنیں گے،خورشیدشاہ

منگل 25 مارچ 2014 06:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مارچ۔ 2014ء)وزیرداخلہ چوہدری نثار کی قومی اسمبلی میں تقریر پر ایوان میں ہنگامہ،حکومتی واپوزیشن اراکین کے درمیان جھڑپ،حکومتی واپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی،نازیباالفاظ کا استعمال،تو تکرارسے ایوان مچھلی منڈی بن گیا،چوہدری نثار اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی تقاریر کے دوران نو نو اور گو گو کے نعروں سے ایوان گونجتا رہا،اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے ایک دوسرے کے مخالف ڈیسک بجائے،محمود خان اچکزئی کی خصوصی درخواست پر معاملہ رفع دفع کرایا گیا۔

پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کھڑے ہوکر کہا کہ حکومت شیخ رشید کی طرف سے جمع کرائی جانے والی تحریک استحقاق کا نوٹس لے،امریکہ کے کہنے پر شیخ رشید کو جہاز سے کیوں اتارا گیا،وہ کینیڈا میں ایک اہم تقریب میں جارہے تھے،امریکہ بہادر کے کہنے پر ہمیں غلام بنالیا گیا ہے،یہ ریاست ہے یا امریکہ کی ذرخیز غلام،حکومت فوری طور پر اس کا فیصلہ کرے،حکومت فوری طور پر پاکستان میں متعین امریکی سفیر کو دفتر خارجہ بلا کر احتجاج کرے،یہ شیخ رشید کی نہیں بلکہ تمام پارلیمنیٹرین کی توہین ہے،ہمارے ملک میں نیٹو سپلائی ہورہی ہے ،ہم نے تو کبھی نہیں روکا اگر روکی بھی گئی ہے تو پھر بحال ہوجاتی ہے،ہمارے پارلیمنٹرین کی تذلیل کیوں کی جارہی ہے،ہماری عزتیں محفوظ نہیں ہیں،رزق دینے والی اللہ کی ذات ہے،کلمہ پڑھتے ہیں اور کامل مسلمان ہیں،پھر امریکہ کی طرف کیوں دیکھا جارہا ہے،یہ ایک شخص کی توہین نہیں بلکہ پورے پارلیمنٹ کی توہین کی گئی ہے،ہم نے امریکہ کی عزت نہیں بلکہ حکومت کی عزت ووقار کی طرف دیکھنا ہے،حکومت اس معاملے پر فوری طور پر امریکی سفیر کو طلب کرے اور اس سے پوچھا جائے کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے،سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما وممبر اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں عمران خان کے ساتھ بھی ایسا معاملہ کیا گیا،کینیڈا سے نیویارک جاتے ہوئے عمران خان کو جہاز سے اتار لیا گیا تھا،دوسری مرتبہ شیخ رشید کو بھی پی آئی اے کے جہاز سے اتارا گیا ہے،امریکہ پاکستان کے درمیان تعلقات مستحکم چاہتے ہیں مگر اپنی عزت ،وقار اور ملکی سلامتی کو داؤ پر نہیں لگانا چاہتے،آخر ایسے حربے کیوں کئے جارہے ہیں،حکومت وضاحت کرے اور اس اہم معاملے کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت نے اس بات پر اتفاق کرلیا ہے کہ اس معاملے کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا ہے مگر جس طرح سے ایک معزز ممبر کو جہاز سے اتارا گیا ہے یہ معاہدہ ماضی کی حکومتوں میں ہوا تھا اور اگر اس کے اصل محرکات ایوان میں پیش کردئیے تو بہت سارے لوگوں کے چہرے بے نقاب ہوجائیں گے،میرے پاس ریکارڈ اور دستاویزات موجود ہیں،اگر میں نے سچ کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھ دیا تو ماضی میں حکومت کرنے والے شرفاء کے چہرے بے نقاب ہوں گے،ان لوگوں میں سچ سننے کا حوصلہ نہیں ہے،آج جو لوگ امریکہ کے خلاف تقریریں کر رہے ہیں،وہ بتائیں کہ رات کے اندھیرے میں ان کے دور حکومت میں پاک سرزمین پر حملہ ہوا اور یہاں پر ایک کھیل کھیلا گیا،آج امریکہ کیخلاف تقریریں کرنے والے جب حکومت میں تھے تو ایک لفظ تک نہیں بول سکتے تھے،یہ باڑہ نہیں قومی اسمبلی ہے اور نہ ہم اس کو باڑہ بننے دیں گے،آج جو ہمیں امریکہ کی مخالفت کا درس دے رہے ہیں وہ کل تک ان کے حواری تھے،انہوں نے کہا کہ یہاں پر بلیک واٹر کیا کرتی رہی ہے اور اس نے کیا گل کھلائے ،کیا یہ جو اپوزیشن میں بیٹھے ہیں انہیں اس بات کا علم نہیں ہے؟،یہاں پر ایک غیر ملکی کمپنی نے امریکی کمپنی کے ساتھ ملکر بلیک واٹر کا لیپ ٹاپ لے رکھا تھا،300غیر ملکیوں نے یہاں پر گھر کرائے پر لئے ہوئے تھے،ہم نے پاکستانی اور امریکی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کئے جو بلیک واٹر کی شکل میں یہاں ٹھہرے ہوئے تھے،کیا ماضی کی کسی حکومت نے ایسا کیا ہے؟،میرے پاس معاہدے منسوخ کرنے کے حوالے سے دستاویزات موجود ہیں،ہم نے اپنے وطن کی تضحیک کبھی نہیں ہونے دی.

پارلیمنٹیرین کو جہازوں سے جس طرح اتارا گیا یہ معاہدہ بھی ماضی کی حکومت میں ہوا تھا،وفاقی وریر داخلہ کی تقریر پر ایوان میں نعرے شروع ہوگئے،نونو اور گوگو کے نعروں سے ایوان گونج اٹھا،چوہدری نثار پر پیپلزپارٹی کے ممبران اسمبلی ایاز سومرو اور عبدالستار بجارانی نے براہ راست فقرے کسنے شروع کردئیے،اس دوران حکومتی اراکین نے بھی ڈیسک بجانے شروع کردئیے،حکومتی واپوزیشن اراکین کے شورشرابے میں ایوان مچھلی منڈی کا ماحول پیش کرنے لگا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ کرپشن اور لوڈشیڈنگ کا تحفہ آج جو لوگ اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے ہیں انہوں نے ہمیں تحفے میں دیا،اس موقع پر سپیکر ایاز صادق نے مائیک اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے حوالے کیا اور ان سے کہا کہ وہ معاملے کو رفع دفع کریں،اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ آج جو لوگ معاہدات اور این آر او کی بات کر رہے ہیں اگر ہم نے ماضی کے قصے چھیڑنے شروع کردئیے تو اس پارلیمنٹ میں شرفاء کے چہرے ہر بھی بے نقاب کریں گے،این آر او کے تحت ہی لوگوں نے فوٹو سیکشن کروایا اور حلف لئے،تاریخ کو مسخ نہ کریں،ہم صاف شفاف ماحول میں پارلیمنٹ کو چلانا چاہتے ہیں،این آر او کے حوالے سے ہمارے پاس بھی فوٹو موجود ہیں کہ کون لوگ کس سے گلے ملتے تھے اور جنرل سے معافی مانگ کر ملک سے فرار ہوئے تھے،ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم حقائق پیش کریں،خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہم پر الزامات لگائے جارہے ہیں،ہماری شرافت کو کمزوری نہ سمجھا جائے،آج جو لوگ ہمیں طاقت اور جواں مردی پر طعنے دے رہے ہیں،ان کے لیڈران جرنیلوں کے ساتھ معاہدہ کرکے ملک سے بھاگے تھے،ہم نے جیلیں کاٹی ہیں اور ہمیں دھمکیاں نہ دی جائیں،ہم جمہوریت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں،ہم نے اپنے بازو مشرف دور میں آزمائے ہیں،پھندو پر چڑھ کر جابر حکمرانوں کے سامنے ان پھندوں کو چوما ہے،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو پرامن ماحول میں آگے بڑھنے دیا جائے،لوگ بلیک واٹرکی باتیں کرتے ہیں آپ ہمیں بتائیں کہ آپ نے کونسا تیر مارا ہے،جب کسی درخت پر پھل لگتا ہے تو اس پر جکاؤ آتا ہے.

دست وگریبان ہونے کی بجائے پارلیمنٹ کو چلایا جائے،لحاظ وشرم کو ختم مت کیا جائے،پارلیمنٹ کو اکھاڑا نہ بنایا جائے،سیاست میں وضع داری ہوتی ہے لیکن حکومت کی جانب سے ہمیں وہ نظر نہیں آرہی،اگر حکومت کے وزیر تیس مارخان بننا چاہتے ہیں تو ہم ساٹھ مار بنیں گے،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ سپیکر کے چیمبر میں طے ہوگیا تھا کہ شیخ رشید کے معاملے کو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا لیکن اپوزیشن اس کو طوالت دے رہی ہے،ہم نے کسی کی تضحیک نہیں کی ہے،جن لوگوں نے مشرف سے این آر او پر دستخط کروائے تھے وہ معاہدے بھی ہمارے پاس موجود ہیں،چوہدری نثار نے کہا کہ چالیس سال گزر گئے ہیں ذوالفقار علی بھٹو کو جہان فانی سے گزرے ہوئے ان کے قصے سنا کر جو لوگ سیاست کرنا چاہتے ہیں اب لوگ ان کے ان قصوں سے بے وقوف نہیں بنیں گے،اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے معاملہ رفع دفع کرانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ذوالفقار علی بھٹو کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں وہ ایک قومی لیڈر تھے اور ان کی ملی وبین الاقوامی صلاحیتوں کا نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر اعتراف کیا جاتا ہے،اس موقع پر نونو اور گوگو کے نعرے شروع ہوگئے،سپیکر سردار ایاز صادق نے محمود خان اچکزئی سے کہا کہ وہ پوائنٹ آف آرڈر پر بات کریں،محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ماضی کو بھولنا ہوگا،احسن طریقے سے پارلیمنٹ کو چلائیں،انہوں نے اپوزیشن لیڈر،وزیرداخلہ سے درخواست کی کہ وہ معاملے کو رفع دفع کریں،جس کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں نے تحریک استحقاق اس لئے جمع کرائی تھی کہ مجھے جہاز سے اتار گیا ہے،لہٰذا حکومت تمام سیاسی جماعتوں،پارلیمنٹرین و دفتر خارجہ کے سینئر لوگوں پر مشتمل کمیٹی بنائے اور اس معاملے کو دیکھا جائے،میں کوئی دہشتگرد نہیں تھا کہ مجھے جہاز سے اتارا گیا،23مارچ کے حوالے سے میں نے کینیڈا جانا تھا اور پاکستان کے حوالے سے ایک اہم تقریب میں شرکت کرنی تھی،بعد ازاں سپیکر نے اس تحریک استحقاق کو متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا۔