وزیراعظم کا ہیگ میں مصروف ترین دن ، امریکہ ،چین ،ترکی اورفرانس کے صدور، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقاتیں ،دوطرفہ تعلقات اورباہمی دلچسپی کے امورپرتبادلہ خیال ، پاک بھارت مسائل حل ہونے چاہئیں،مسئلہ کشمیر کے حل میں بھارت ہچکچاہٹ کا شکار ہے، کسی تیسری قوت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، وزیراعظم ،پاکستان ذمہ دار جوہری ریاست ،نیوکلےئر سپلائر گروپ سمیت تمام برآمدی معاہدوں میں شریک کیا جائے،نواز شریف کا جوہری سلامتی کانفرنس میں مطالبہ،40سال سے ایٹمی بجلی گھر چلا رہے ہیں،تحفظ کی صلاحیت اور افرادی قوت موجود ہے،جوہری دہشتگردی کے خطرے سے بچنے کیلئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا، سی پی پی این ایم کی 2005ترمیم کی توثیق پر غور کا اعلان، وزیراعظم نوازشریف کا دی ہیگ میں تیسری جوہری سلامتی کانفرنس سے خطاب

منگل 25 مارچ 2014 06:56

دی ہیگ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مارچ۔ 2014ء)وزیراعظم محمد نواز شریف نے نیوکلےئر سپلائر گروپ سمیت تمام برآمدی جوہری سمجھوتوں میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے،ہمارے جوہری اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں،جوہری عدم پھیلاؤ پر یقین رکھتے ہیں،جوہری دہشتگردی کے خطرے سے بچنے کیلئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا،جوہری سلامتی کے لئے دوسرے ممالک کو تربیت فراہم کر سکتے ہیں،پاکستان 40سال سے ایٹمی بجلی گھر چلا رہا ہے اس کے پاس ڈھانچہ افرادی قوت اور مکمل صلاحیت موجود ہے۔

پیر کو ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں تیسری جوہری سلامتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پاکستان 40سال سے محفوظ ترین جوہری پروگرام پر عمل پیرا ہے،جوہری تحفظ کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ تعمیری کردار ادا کیا،یہ ہماری قومی ذمہ داری اور عالمی ترجیح ہے،جوہری سہولتیں اور مواد محفوظ بنانے کیلئے اقدامات جاری رہنے چاہئیں،تاکہ جوہری مواد کی دہشتگردی سے بچا جاسکے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس سول جوہری توانائی پیداوار کے لئے تجربہ،افرادی قوت ڈھانچہ موجود ہے ہم سب کو ہسپتالوں،صنعت اور تحقیق کیلئے تابکاری مواد کی ضرورت ہے تاہم ہمیں ان کے خطرات سے بھی آگاہ رہنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ پاکستان جوہری تحفظ کو بے حد اہمیت دیتا ہے کیونکہ یہ ہماری قومی سلامتی کا معاملہ ہے،پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے،ہم جوہری عدم پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ کم سے کم جوہری ہتھیاروں پر یقین رکھتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے کی ترقی کے لئے امن اور استحکام ناگزیر ہے،یہی وجہ ہے کہ میں نے ہمیشہ جوہری عدم پھیلاؤ روایتی طاقت میں توازن اور تصادم کے حل کے مختلف طریقوں کی بھرپور وکالت کی ہے،انہوں نے کہا کہ ہماری جوہری سلامتی کے پانچ ستون ہیں،جن میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی قیادت میں مضبوط کمان اینڈ کنٹرول سسٹم انٹیلی جنس کا مضبوط نظام اور اس مواد سے بھرپور عالمی تعاون شامل ہے،انہوں نے کہا کہ ہماری جوہری مواد اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں،اس حوالے سے حفاظت کا مربوط نظام قائم کیا گیا ہے،جوہری سلامتی اور تحفظ کے حوالے سے ہم نے خصوصاً تربیتی کورسز کے لئے مرکز قائم کئے،پاکستان اپنی تربیتی سہولتیں اور اس حوالے سے دوسرے اقدامات خطے سمیت دنیا بھر کے ملکوں کے ساتھ شےئر کرنے کیلئے تیار ہے،وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے جوہری اور تابکاری مواد کی غیر قانونی نقل وحرکت روکنے کیلئے مختلف مقامات تابکاری مواد کا پتہ لگانے کیلئے مربوط نظام قائم کیا ہے،پاکستان جوہری تحفظ کے حوالے سے عالمی ادارے کے ساتھ ملکر کام کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں چار سال قبل جوہری سلامتی کا یہ عمل شروع کرنے پر صدر باراک اوبامہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،ماضی کو دیکھتے ہوئے ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ ہم فیصلوں اور عزائم کے ساتھ مشترکہ طور پر بین الاقوامی تعاون کو فروغ اور جوہری سلامتی کا کلچر قائم کرسکتے ہیں،پاکستان نے اس عمل میں تعمیری کردار ادا کیا ،ہم سب جوہری سلامتی چاہتے ہیں جو ہماری قومی ذمہ داری اور عالمی ترجیح ہے،ہمیں ایسے اقدامات جاری رکھنا ہوں گے جن سے تمام جوہری تنصیبات اور مواد کو محفوظ بنایا جاسکے اور کسی بھی جوہری دہشتگردی کے خطرے پر قابو پایا جاسکے۔

ہمیں سب کو اپنے ہسپتالوں ،صنعت اور تحقیق کیلئے تابکاری ذرائع کی ضرورت ہے لیکن ہمیں تابکاری کے خطرات سے بھی خبردار رہنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جوہری سلامتی کو بڑی اہمیت دیتا ہے کیونکہ اس کاقومی سلامتی سے براہ راست تعلق ہے،پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ملک ہے ،ہم جوہری تحمل کے ساتھ ساتھ قابل اعتماد ،کم از کم عسکری صلاحیت پر یقین رکھتے ہیں۔

اقتصادی ترقی کیلئے ہمارے خطے کو امن واستحکام کی ضرورت ہے تاکہ عوام اس سے فائدہ اٹھا سکے۔یہی وجہ ہے کہ میں جوہری تحمل،روایتی فورسز کے توازن اور تنازعات کے حل کی وکالت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جوہری سلامتی پانچ ستونوں پر قائم ہے جس میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے تحت مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم،ایک مضبوط انٹیلی جنس نظام،ایک بااعتماد ریگولیٹری طریقہ کار،ایک جامع برآمدی کنٹرول نظام اور فعال بین الاقوامی تعاون شامل ہیں۔

ہمارے سلامتی سمجھوتے میں جسمانی تحفظ،مواد پر کنٹرول اور محاسبہ کے ساتھ ساتھ سرحد پر کنٹرول اور تابکاری ہنگامی حالات کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ہمارا جوہری مواد،تنصیبات اور اثاثے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔پاکستان کے جوہری سیکورٹی سمجھوتے کی بنیاد مختلف سطح پر دفاع کی ہے،جس میں اندرونی،بیرونی دفاع کے ساتھ ساتھ سائبر خطرے پر بھی توجہ دی گئی ہے۔

ہم نے سینٹر آف ایکسیلینس قائم کیا ہے جو جوہری سلامتی،جسمانی تحفظ اور انفرادی صلاحیت میں اضافے کیلئے خصوصی کورس کراتا ہے۔پاکستان اپنے خطے اور اس سے باہر دلچسپی رکھنے والے ملکوں سے تربیتی سہولیات میں تعاون کیلئے تیار ہے۔ہم نے تابکاری پر نظر رکھنے کیلئے نظام بھی نافذ کیا ہے جو مختلف داخلی اور خارجی مقامات پر قائم ہے تاکہ تابکاری اور جوہری مواد کی غیر قانونی نقل وحرکت روکی جاسکے۔

قومی سلامتی کیلئے بین الاقوامی تعاون کے تحت آئی اے ای اے کی بنیادی ذمہ داری ہے اور اس کا مرکزی کردار ہے۔پاکستان نیوکلےئر سیکورٹی ایکشن پلان(این ایس اے پی) پر عملدرآمد کیلئے تعمیری انداز میں آئی اے ای اے کے ساتھ ملکر کام کر رہا ہے۔ہم 40سال سے زائد عرصہ سے محفوظ سول نیوکلےئر پروگرام چلا رہے ہیں،ہمارے پاس تجربہ،افرادی قوت اور سول نیوکلےئر انرجی پیدا کرنے کا ڈھانچہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی حیثیت سے میں محسوس کرتا ہوں کہ پاکستان کو سنگین توانائی کے خسارے کا سامنا ہے،اب جبکہ ہم اپنی معیشت کو بحال کر رہے ہیں تو ہمیں بین الاقوامی تعاون اور آئی اے ای اے کے تحفظ کے ساتھ جوہری توانائی میں معاونت کی ضرورت ہے۔پاکستان کو تمام بین الاقوامی برآمدی کنٹرول سمجھوتوں،خاص طور پر نیوکلےئر سپلائرز گروپ میں شامل کیا جائے۔

بین الاقوامی سمجھوتوں اور فورمز کو چاہئے کہ وہ جوہری سلامتی کیلئے قومی اقدامات کا ساتھ دیں۔نواز شریف نے کہا کہ پاکستان جوہری مواد کے فزیکل تحفظ کے کنونشن(سی پی پی این ایم) میں فریق ہے،ہم آئی اے ای اے کے ساتھ ملکر تابکاری ذرائع اور جوہری مواد کی غیر قانونی نقل وحرکت کیخلاف ملکر کام کر رہے ہیں،ہم باقاعدہ طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1540کمیٹی کو ان اقدامات کے بارے میں رپورٹس دیتے رہتے ہیں جو حساس مواد اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر کنٹرول کیلئے کئے جاتے ہیں۔

میں اس سربراہ اجلاس میں یہ اعلان کرنا چاہوں گا کہ ہم سی پی پی این ایم کی 2005ترمیم کی توثیق پر غور کر رہے ہیں اور مختلف تقاضے پورے کرنے کیلئے فعال جائزہ لے رہے ہیں۔ہم مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں،ہمیں چاہئے کہ جوہری سلامتی کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیشرفت کو مزید مضبوط بنائیں،ہمیں سیاسی عزم برقرار رکھنا،دوہرے رویے سے گریز اور رکنیت کو توسیع دینا ہوگی تاکہ اپنے فیصلوں کو زیادہ سے زیادہ قبول کرا سکیں۔

قبل ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل حل ہونے چاہئیں،مسئلہ کشمیر کے حل میں بھارت ہچکچاہٹ کا شکار ہے،بھارتی ہچکچاہٹ کی وجہ سے کسی تیسری قوت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار دی ہیگ میں شروع ہونیوالے دوروزہ نیوکلئیر سیکورٹی سمٹ میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے بند کرنے کی پالیسی قابل ستائش ہے،اسے جاری رہنا ہے،افغانستان میں امن پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے،طالبان سے مذاکرات میں حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے درمیان مسائل حل ہونے چاہئیں،انہوں نے کہ کہ مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں،بھارت مسئلہ کشمیر کے حل میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے ،بھارت کی ہچکچاہٹ کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کسی تیسری قوت کو شامل کرنے پر بھی رضا مند نہیں ہے،خطے میں صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے امریکہ کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

وزیراعظم محمد نوازشریف نے ہیگ میں امریکہ ،چین ،ترکی اورفرانس کے صدورسے ملاقاتیں کیں ،جس میں دوطرفہ تعلقات اورباہمی دلچسپی کے امورپرتبادلہ خیال کیاگیا۔دی ہیگ میں نیوکلیئرسیکورٹی سمٹ کے موقع پروزیراعظم نے امریکی صدرباراک اوبامہ ،چین کے صدرژی جن پنگ ،ترک صدرعبداللہ گل اورفرانس کے صدرفرانسواولاند سے غیررسمی ملاقاتیں کیں ۔دوطرفہ تعلقات اورباہمی دلچسپی کے امورپرتبادلہ خیال کیاگیا۔

عالمی رہنماوٴں نے جوہری تحفظ یقینی بنانے اوراس کاپھیلاوٴروکنے اورجوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال پرتبادلہ خیال کیاگیا۔وزیراعظم کے ہمراہ ان کے معاون خصوصی طارق فاطمی اورسیکرٹری خارجہ اعزازاحمدچوہدری بھی تھے ۔ادھرامریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی سیکورٹی پر مکمل اعتماد ہے‘ پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے‘ سلامتی اور توانائی کے بحران کے حل میں بھرپور تعاون جاری رکھیں گے جبکہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ امریکہ اہم اتحادی ملک ہے اس کیساتھ مل کر درپیش مشکلات پر قابو پائیں گے‘ مختلف چیلنجوں کے بارے میں حالیہ 9 ماہ کے دوران اچھی بات چیت ہوئی ہے۔

وہ پیر کو یہاں جوہری سلامتی کے بارے میں سربراہ کانفرنس کے موقع پر ہونے والی ملاقات کے بعد صحافیوں سے مختصر بات چیت کررہے تھے۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات‘ علاقائی و عالمی امور خاص طور پر افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔

امریکا توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ تعاون کررہا ہے، امریکا پاکستان کو خوشحال دیکھنا چاہتا ہے، پاکستان کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ جاری ہیں۔ جان کیری نے بتایا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات ہوئی ہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات ہوگی۔ جان کیری نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کی خوشحالی چاہتے ہیں۔ جوہری سلامتی اس وقت ایک اہم موضوع ہے جس پر دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ہوتی رہی ہے۔

امریکہ نے اس سربراہ کانفرنس کا انعقاد بھی اسی حوالے سے شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان 13 ورکنگ گروپوں کی سطح پر سٹریٹجک مذاکرات ہورہے ہیں۔ ایٹمی عدم پھیلاؤ پر بھی گروپ بنا ہوا ہے۔ سرتاج عزیز سے مفید بات چیت ہوئی ہے اور آئندہ ماہ وزیر خزانہ اسحق ڈار کے دورہ امریکہ میں بھی مزید بات چیت ہوگی۔ ہمارے قریبی رابطے ہیں اور ہم باہمی تعاون کے عزم کو دہراتے ہیں۔

دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات ہیں۔ پاکستان کی طرف سے جوہری سلامتی کیلئے کئے گئے انتظامات پر مطمئن ہیں۔ جان کیری نے کہا کہ اسحق ڈار کے دورے سے اقتصادی تعاون کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ہم خطے میں سلامتی اور انتہاء پسندی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ تجارت‘ معیشت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا اہم اتحادی ملک ہے۔

ہمیں اس وقت بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے جن پر مل کر قابو پاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جان کیری پاکستان کے دوست ہیں اور انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کی ترجمانی کی ہے۔ دریں اثناء ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف نے امریکی وزیر خارجہ کو ان اقدامات سے آگاہ کیا جو پاکستان میں جوہری سلامتی اور افغانستان میں قیام امن و استحکام کیلئے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی حکومت مختلف طریقوں سے دہشت گردی اور انتہاء پسندی پر قابو پانے کیلئے کوشاں ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ دوست ممالک ہماری کوششوں کا مثبت جواب دیں۔ ذرائع کے مطابق جان کیری نے مختلف امور پر پاکستان کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔