ملک کے اندر فرقہ واریت اور فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی ہر سازش کو ناکام بنادیا جائیگا، مقررین،مدارس عربیہ اسلام اور پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں، مدارس عربیہ کا سیاست اور تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے ،حکومت کے پاس کسی مدرسہ کیخلاف کوئی شکایت ہے تو سامنے لائے، استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب، عورتوں اور بچیوں کیساتھ زیادتی کے واقعات قابل تشویش ہیں، تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں زناء بالجبر ، غیرت کے نام پر قتل ، قرآن اور جانوروں سے شادی اور ونی جیسے واقعات کے مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلانے کیلئے قانون ساز ی کریں،طالبان، حکومت سے مذاکرات جاری ، بچوں ، بوڑھوں ، عورتوں اور اغواء کنندگان کو خیر سگالی کے جذبے کے تحت رہا کر دیا جائے، لاڑکانہ واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے،کانفرنس میں قرارداد وں کے ذریعے مطالبات ، وزیر اعظم کے شام فوج نہ بھیجنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان کسی بھی بیرونی لڑائی میں شرکت کا متحمل نہیں ہو سکتا،حافظ طاہر اشرفی

ہفتہ 22 مارچ 2014 06:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مارچ۔ 2014ء)مدارس عربیہ اسلام اور پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں، مدارس عربیہ کا سیاست اور تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ مدارس میں دینی اور دنیاوی تعلیم دی جا رہی ہے ۔ اگر حکومت کے پاس کسی مدرسہ کے خلاف کوئی شکایت ہے تو سامنے لائے۔ یہ بات جامعہ مسجد معاذبن جبل  اسلام آباد میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی ۔

کانفرنس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہی۔ کانفرنس میں 500 سے زائد جید علماء و مشائخ اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔مقررین نے کہا کہ ملک کے اندر فرقہ واریت اور فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔ ایک قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ مسلسل عورتوں اور بچیوں کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات قابل تشویش ہیں ۔

(جاری ہے)

ملک کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں زناء بالجبر ، غیرت کے نام پر قتل ، قرآن اور جانوروں سے شادی اور ونی جیسے واقعات کے مقدمات کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلانے کے لیے قانون سازی کے لیے جدوجہد کریں اور حالیہ دنوں میں چنیوٹ ، مظفر گڑھ ، سانگڑھ کے واقعات کے مجرموں کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے اور ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

ایک اور قرارداد طالبان اور حکومت سے مذاکرات کو جاری رکھنے ، بچوں ، بوڑھوں ، عورتوں اور اغوا کنندگان کو خیر سگالی کے جذبے کے تحت رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ایک اور قرارداد میں لاڑکانہ میں ہونے والے واقعہ کی شدید مذمت کی گئی اور حکومت سے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان میں رہنے والے مسلمان ہوں یا غیر مسلم سب کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اور حکومت کو تمام مذاہب اور مسالک کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے شام فوج نہ بھیجنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ پاکستان کسی بھی بیرونی لڑائی میں شرکت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ سعودی عرب، بحرین اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات پاکستان اور عالم اسلام کے مستقبل کے لیے ضروری ہیں۔

اسلامی ممالک کے درمیان روابط کا مضبوط ہونا ہی مسلم امہ کو مسائل سے نکال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے خلاف وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی طرف سے کریک ڈاؤن نہ کرنے کا اعلان اور مدارس کی خدمات کو تسلیم کرنا ایک مثبت فیصلہ ہے جس کی ہم تحسین کرتے ہیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان علما ء کونسل پنجاب کے صدر حافظ محمد امجد نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل پاکستان کے ہزاروں مدارس کی ترجمان ہے اور پاکستان کے مدارس کے خلاف کسی کو کاروائی نہیں کرنے دی جائے گی۔ پاکستان علماء کونسل اسلام آباد کے صدر مولانا عبد الحمید صابری نے کہا کہ مدارس اسلام کی خدمت کر رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ علماء عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے عوام الناس کی رہنمائی کریں۔