ای سی سی نے پاکستان سٹیل ملزکے ملازمین کو دوماہ کی تنخواہیں جاری،1990ء سے قبل کی قبضے میں لی گئی تمام ٹمپرڈ گاڑیوں کے پرزہ جات کی نیلامی کی منظوری دیدی ، اس کے بعدکی ناکارہ گاڑیوں کے پرزہ جات کی نیلامی ایک کمیٹی کی منظوری سے ہوگی، نجکاری کمیشن کو آئندہ اجلاس میں پاکستان سٹیل ملزکی تنظیم نو بارے تجویزپیش کرنے کی ہدایت ،سکریپ شدہ گاڑیوں کی منتقلی کیلئے ایکسائزاینڈٹیکسیشن اورموٹررجسٹریشن حکام سمیت کسی این اوسی جاری نہ کرنے پر اتفاق ،مقامی پیداواراورطلب کے پیش نظر ایک لاکھ ساڑھے سترہزارٹن کھاددرآمدکرناہوگی

ہفتہ 22 مارچ 2014 06:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مارچ۔ 2014ء)کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی ) نے پاکستان سٹیل ملزکے ملازمین کودسمبر2013ء اورجنوری 2014ء کی تنخواہیں جاری کرنے اور1990ء سے قبل کی قبضے میں لی گئی تمام تحریف شدہ (ٹمپرڈ)گاڑیوں کے پرزہ جات کی نیلامی کی منظوری دیدی ہے جبکہ اس کے بعدکی ناکارہ گاڑیوں کے پرزہ جات کی نیلامی ایک کمیٹی کی منظوری سے ہوگی ۔

ای سی سی کااجلاس جمعہ کویہاں وفاقی وزیرخزانہ واقتصادی امورسینیٹرمحمداسحاق ڈارکی صدارت میں ہوا،ای سی سی نے وزارت صنعت وپیداوارکی سمری کاجائزہ لیتے ہوئے پاکستان سٹیل ملزکے ملازمین کودوماہ کی تنخواہیں جاری کرنے کی منظوری دی جس سے قومی خزانے پرچھیانوے کروڑکابوجھ پڑیگا۔وزیرخزانہ نے نجکاری کمیشن کوہدایت کی کہ ای سی سی کے آئندہ اجلاس میں پاکستان سٹیل ملزکی تنظیم نوکے بارے میں تجویزپیش کی جائے ۔

(جاری ہے)

ای سی سی نے ریوینیوڈویژن کی ناکارہ قبضے میں لی گئی تحریف شدہ گاڑیوں کی توڑپھوڑکی بھی منظوری دی ۔ان گاڑیوں کے پرزہ جات اورمختلف حصوں کی نیلامی کی جائے گی ۔ای سی سی نے اس سے بھی اتفاق کیاکہ 1990ء سے قبل کی تمام قبضے میں لی گئی ناکارہ گاڑیوں کی توڑپھوڑکی جائے جبکہ اس کے بعدکی گاڑیوں کاجائزہ لینے کیلئے ایڈیشنل کلیکٹرکسٹم کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ،جس کی نگرانی میں شفاف اندازمیں ان ناکارہ تحریف شدہ گاڑیوں کی توڑپھوڑکی جائے گی اوران کے چیسزنمبرکوناقابل استعمال بنایاجائیگا۔

ای سی سی نے اس سے بھی اتفاق کیاکہ سکریپ شدہ گاڑیوں کی منتقلی کیلئے ایکسائزاینڈٹیکسیشن اورموٹررجسٹریشن حکام سمیت کسی این اوسی جاری نہیں کیاجائیگا۔ای سی سی نے وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کی سمری کاجائزہ لیتے ہوئے اسکی منظوری دی جس کے تحت ان لینڈفریٹ ایکوالائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم )سے پارکوں کوہائی سپیڈڈیزل کی منتقلی کی لاگت واپس کی جائے گی ۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ اوگرایکم اپریل 2014ء سے اس پرعمل کریگا۔واضح رہے کہ ای سی سی نے 15اکتوبر2010ء کوہونیو الے اجلاس میں ایچ ایس ڈی کے علاوہ تمام پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کی ڈی ریگولیشن کی منظوری دی تھی۔ای سی سی نے 4ستمبر2012ء کواپنے اجلا س میں ہائی سپیڈڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت کے تعین کوبھی ڈی ریگولیٹ کردیاتھا،تاہم خام تیل کی نقل وحمل کی لاگت پارکوں کودی جارہی تھی ۔

ای سی سی نے تمام پٹرولیم مصنوعات پریکساں پالیسی اختیارکی ہے ۔ای سی سی نے سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں ایک پانچ رکنی کمیٹی بھی قائم کی جس میں تحفظ خوراک ،صنعت وپیداوار،پانی وبجلی اورپٹرولیم وقدرتی وسائل کے سیکرٹری بھی شامل ہوں گے ۔یہ کمیٹی مقامی صنعت میں کھادوں کی مکمل صلاحیت کے مطابق پیداوارمیں حائل رکاوٹوں کاجائزہ لے گی اورای سی سی کے آئندہ اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کریگی کہ حکومت کوکھادکی درآمدیاخریف کے موسم کیلئے مقامی صنعتوں کوکس طرح استعمال کرناچاہئے۔

ای سی سی کوبتایاگیاکہ مقامی پیداواراورطلب کودیکھتے ہوئے ای سی پی کے ذریعے ایک لاکھ ساڑھے سترہزارٹن کھاددرآمدکرناہوگی۔اس کے علاوہ منصوبہ بندی کمیشن نے سفارش کی کہ ذخائرکوبرقراررکھنے کیلئے دولاکھ ٹن یوریاکھادکی ضرورت ہوگی ۔اجلاس میں وزیرسائنس وٹیکنالوجی زاہدحامد،وزیرتجارت خرم دستگیرخان ،وزیرقومی تحفظ خوراک سکندرحیات بوسن ،وزیرصنعت وپیداوارغلام مرتضیٰ خان جتوئی ،وزیرٹیکسٹائل انڈسٹری عباس خان آفریدی ،چیئرجین نجکاری کمیشن محمدزبیراورمتعلقہ وفاقی سیکرٹری ودیگرحکام شریک ہوئے۔

متعلقہ عنوان :