ہم پر انتہاپسندی کا الزام لگتا ہے مگر امریکہ و یورپ کوآئینہ دکھاؤں تو شرم آجائیگی،فضل الرحمان، مدارس نے انگریز دور میں ایمان کا تحفظ کیا تھا اور اب بھی کرینگے ،ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر،وفاق المدارس کے مقابلے میں کچھ لوگ نفاق المدارس لے کر آرہے ہیں،حافظ حسین احمد،ہمارے صبر اور قربانیوں کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،محمد احمد لدھیانوی،مدارس بارے حکمرانوں کی سوچ کیخلاف جدوجہد کا آج آغاز ہوگیا ہے،حنیف جالندھری،علماء کو یقین دلاتاہوں مدرسوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرینگے،صوبائی وزیرجیل خانہ جات کا پیغام امن کانفرنس سے خطاب

جمعہ 21 مارچ 2014 04:12

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان میں جاری جنگ ہماری نہیں ، امریکہ اور مغرب کی ضرورت ہے ،پاکستان میں جنگ اس کی ضرورت ہے جو اپنے آپ کو امریکہ کا اتحادی سمجھتے ہیں۔دینی مدارس کی محافظ وفاق المدارس ہے اور اس کے پیچھے جے یو آئی کھڑی ہے، امریکہ اور یورپ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے۔

ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم انتہا پسندی کی بات کرتے ہیں اگر میں آئینہ دکھاؤں تو امریکہ اور یورپ اور ان کے اتحادیوں کو شرم آجائے گی کہ افغانستان ،عراق اور عالم عرب میں انتہا پسندی اور قتل عام کون کررہا ہے ۔جمعرات کو یہاں قلعہ کہنہقاسم باغ پر وفاق المدارس کے زیر اہتمام تحفظ مدارس اور پیغام امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علماء دیوبند کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے اور جس کی تاریخ صدیوں پر محیط ہو وہ غلامی کے احساس سے ماورا ہوتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی اور آنے والے نسلوں کو آزادی کی تعلیم دیتے ہیں دارلعلوم دیوبند محض مدرسہ نہیں اور ان کی تعلیم کو فرقہ نہ سمجھاجائے بلکہ دارالعلوم میں پورے کرہ اراض کو دینی تعلیم سے روشناس کرایا ہے اور جمعیت علمائے اسلام نے بھی اسی کوکھ سے جنم لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کے علماء اور درسگاہیں آزادی کی علمبردار ہیں اور ہمارے علماء آج بھی دین اسلام کا پیغام دے رہے ہیں میں نے جمعیت علمائے اسلام کے ماحول میں آنکھ کھولی ہے وفاق المدارس العربیہ کو بنتے دیکھا ہے اپنے والد کو اسے بناتے دیکھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ ہم اپنے دینی اسلامی عالمی پروگرام پر درست طریقے سے چل رہے ہیں اور ہم نے اقوام عالم کو اسلام کی دعوت دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے میں ایک ماہ قبل بھارت گیا تھا اور دہلی میں چار لاکھ کے مجمعے کو امن کا پیغام دیا تھا اور آج بھی عالم اسلام دنیا کو امن کا پیغام دے رہا ہے ہمارے امن کے پیغام کو کمزوری نہ سمجھا جائے ہم جانتے ہیں کہ حکمران دینی مدارس بارے کیا ایجنڈا رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ جہاں عالمی قوتیں مدارس کو میلی آنکھ سے دیکھ رہی ہیں وہاں پر پاکستان میں بھی کچھ قوتیں مدارس پر ایسی ہی نگاہیں رکھتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مدرسے کے بارے میں انگریز اور آج کے حکمرانوں کی سوچ الگ نہیں پاکستان کے وارث ہم ہیں اور جو انگریز کے وارث ہیں انہیں شرم آنی چاہیے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کئی بار مدارس کیخلاف قراردادیں لانے کی کوشش کی گئیں مگر ہم نے ہمیشہ اسے ناکام بنایا انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم انتہا پسندی کی بات کرتے ہیں اگر میں آئینہ دکھاؤں تو امریکہ اور یورپ اور ان کے اتحادیوں کو شرم آجائے گی کہ افغانستان ،عراق اور عالم عرب میں انتہا پسندی اور قتل عام کون کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شدت پسند امریکہ ہے اور الزام ہم پر لگایا جارہا ہے افغانستان عراق اور دنیائے عرب میں قتل عام وہ کررہے ہیں اور آج چین نے بھی جو شورش برپا ہے اس میں بھی امریکہ کا ہاتھ ہے وہ اس خطے کو بدامنی میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نئی قومی پالیسی سے ہمیں اختلاف ہے اور جب حکومت یہ سامنے لائی اور ہم نے پڑھا تو دینی مدارس کو زیر بحث لانے کی کوشش کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم دینی مدارس کے حوالے سے اپنے حکومت اور امریکہ کے ایجنڈے کو جانتے ہیں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی اور مشرف اور موجودہ حکومت میں دینی مدارس کی رجسٹریشن پر پابندی ہے اور جب وفاق المدارس اور حکومت کے مابین مذاکرات ہوگئے اور تمام معاملات طے پا گئے تو آج ان پر جھگڑا کیوں ہے ۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کے معاملات پر اتفاق ہوچکا ہے اور قومی سلامتی پالیسی میں جو مدرسوں کے حوالے سے حصہ ہے وہ ہمیں قبول نہیں ۔

میں نے پارلیمنٹ میں سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دینی مدارس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور ہم دینی مدارس کی جنگ لڑیں گے۔آج دینی مدارس کا جھگڑا پھر اٹھایا جارہاہے۔قوم آزادی کا جذبہ رکھتی ہے اور ہم اپنی آزادی کو چھیڑنے کی اجازت کسی کو نہیں دینگے آج عالمی قوتیں ہم پر حملہ آور ہیں این جی اوز کی صورت میں فحاشی پھیلائی جارہی ہے اور مشینری تحریکیں چل رہی ہیں ۔

کانفرنس سے جامع بنوریہ کراچی کے مہتمم ڈاکٹر عبدالرزاق سکندرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں وفاق المدارس کے زیر اہتمام اٹھارہ ہزار مدارس ہیں اور جن میں پندرہ لاکھ طلباء اور سات لاکھ طالبات تعلیم حاصل کرتی ہیں ان مدارس نے انگریز دور میں ایمان کا تحفظ کیا تھا اور اب بھی کرینگے اگر یہ مدارس پاکستان میں نہ ہوتے تو یہاں بھی اسلام کا نام لیوا کوئی نہ ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ حکمران بتائیں ہماری لاکھوں مساجد میں آذان کون دیتا ہے اور اسلام کی تعلیم کون دیتا ہے اور یہاں پر کسی امام مسجد نے نہیں کہا کہ ہماری تنخواہ بڑھائے تو میں نماز پڑھاؤں گا ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے صوبائی صدر مولانا رشید احمد لدھیانوی نے کہا کہ ہم پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا کر دم لینگے۔دینی مدارس دینی اسلامی نظریاتی ادارے ہیں جبکہ حکومت تعلیمی ادارے جو ہیں پاکستان کے تشخص کی تعلیم نہیں دیتے۔

مدارس اسلام کا قلعہ ہیں ہم حکومت کے تحفظ پاکستان آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اور ہم حکومت کو مدرسوں کیخلاف کام کرنے کی اجازت نہیں دینگے اگر انہوں نے کوشش کی تو اینٹ سے اینٹ بجا دینگے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر عزیز الرحمان ہزاروی نے کہا کہ آج مدارس کو کفر کی سازشوں کاسامنا ہے،جہاد دہشتگردی نہیں بلکہ جہاد خلاف اسلام کام کرنے والوں کیخلاف کام ہے۔

دفاع صحابہ اہل بیت سے پیار کرنا چاہیے جو لوگ ختم نبوت کا کام کررہے ہیں ان کا کردار بھی اہم ہے،حکمران آج مشرف کا حال دیکھ لیں ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے نمائندے صوبائی وزیر جیل خانہ جات پنجاب چوہدری عبدالمجید آرائیں نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر علماء کو یقین دلانے کے لئے حاضر ہوا ہوں کہ ہم مدرسوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرینگے علماء کی اسلام کیلئے کوششیں قابل فخر ہیں وفاق المدارس پاکستان ملک میں امن و سلامتی کیلئے کوشاں ہے ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انٹرنیشنل ختم نبوت کے مرکزی امیر مولانا عبدالحفیظ مکی نے کہا کہ مدارس کیخلاف جو سازشں ہورہی ہے،ملک بھر کے کالجوں ویونیورسٹیوں میں دینی تعلیم لازمی قرار دی جائے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس احرار پاکستان کے رہنما سید عطاء المومن بخاری نے کہا کہ اسلام کا پیغام امن وسلامتی کا پیغام ہے،حکومت کے عزائم ونیت عرصہ دراز سے خراب ہیں اور حکمران چاہتے ہیں کہ وہ مدارس کیخلاف کارروائی کریں مگر ایسا نہیں ہونے دیں گے اور اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے،جمیعت علماء اسلام کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے کہا کہ آج ملتان میں وفاق المدارس کا ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ آج ہم یہاں کیوں جمع ہوئے ہیں کہ وفاق المدارس کے مقابلے میں کچھ لوگ نفاق المدارس لے کر آرہے ہیں،انہوں نے کہا کہ حکمران جان لیں کہ ایک انگلی اگر ان کی مدرسوں کی طرف اٹھے گی تو انکی اپنی چار انگلیاں اپنی طرف ہوں گی،حکمران ڈالر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شیر آیا شیر آیا مگر وہ جان لیں کہ شیر کی کچھاڑ میں ان کا ہاتھ آیا تو واپس نہیں جائے گا،بڑے میاں بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ،میاں شہباز شریف نے وزیرجیل خانہ جات کو بھیجا ہے،مگر وہ جان لیں کہ ہم وزیرجیل خانہ جات کی جیلیں بھرنے کو تیار ہیں،حافظ حسین احمد نے کہا کہ ہم امن وسلامتی کے داعی ہیں،اگر حکمرانوں نے ہمارے مدارس کو چھیڑا تو پھر ہم نہ صرف پنجاب کی جیلیں بلکہ ملک بھر کی جیلیں بھر دیں گے،حکمران مدارس کو چھیڑنے کی کوشش نہ کریں،ان کو ناکامی ہوگی۔

اہلسنت والجماعت پاکستان کے مرکزی امیر مولانا محمد احمد لدھیانوی نے کہا کہ آج کا اجتماع دیوبندی علماء ،شیخ الحدیث اور دیوبندی مدارس کے وفاق کا اجتماع ہے،آج دیوبندی جماعتوں کا اتحاد نظر ارہا ہے،میری دعا ہے کہ خداوند کریم اس گلدستے کو قائم رکھے،دیوبندی ایک وفاق کی شکل میں نظر آرہے ہیں اور وفاق وفاق ہی رہے گا، 10سال سے مدرسوں کے خلاف پرویز مشرف سمیت مختلف حکمرانوں نے مدارس کیخلاف سازشیں کرنے کی کوشش کی جن میں انہیں ناکامی ہوئی،آج سے چند سال قبل رشید آباد ملتان میں ہمارے اجتماع میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں45لاشیں ہم نے اٹھائی تھیں اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے،مگر ہم نے ملتان میں امن قائم رکھا اور ایک پتھر نہیں مارا،انہوں نے کہا کہ ہم نے محرم الحرام میں راولپنڈی میں بھی ہمارے نوجوانوں کا قتل عام کیا گیا مگر ہم نے ملک میں آگ لگانے کی بجائے صبر سے کام لیتے ہوئے آگ کو بجھایا،انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت قربانیاں دینے والی جماعت ہے،مگر ہمارے صبر اور قربانیوں کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

اگر ہمیں اس موقع پر مولانا فضل الرحمن یا سمیع الحق اشارہ بھی کرتے تو ملک کا حال بگڑ چکا ہوتا،اس وقت جو طالبان سے مذاکرات ہورہے ہیں اس پر مولانا سمیع الحق کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، حکومت مدرسوں کے خلاف کارروائی کا نہ سوچے۔وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ آج کا اجتماع ملتان کی تاریخ کا ایک اجتماع ہے جس نے نیا باب رقم کیا ہے اور 10دن کے مختصر نوٹس پر ہم نے یہ انتظامات کئے ہیں،ہم ملتان کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام کے مشکور ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارے قائد مولانا فضل الرحمن پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہمارا مقدمہ لڑتے ہیں،مدارس کے خلاف جو حکمرانوں نے سوچ اپنائی ہے اس کے خلاف ہماری جدوجہد کا آج آغاز ہوگیا ہے اور ہم حکمرانوں پیغام دے رہے ہیں کہ ہمیں نہ چھیڑا جائے،انہوں نے کہا کہ 30مارچ کو کراچی میں،25مارچ کو کوئٹہ میں،27مارچ کو پشاور میں اور31مارچ کو مظفرآباد میں اور 21اپریل کو اسلام آباد میں کانفرنسیں منعقد کریں گے،انہوں نے کہا کہ دینی مدارس پاکستان اور اسلام کے محافظ ہیں اور اگر حکمرانوں نے ان کیخلاف کسی قسم کی کارروائی کی کوشش کی تو پھر حالات کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا،انہوں نے کہا کہ میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ وہ دینی مدارس کو نہ چھیڑیں،یہ افغانستان میں پاکستان کی جنگ لڑرہے ہیں اور اگر خدانخواستہ یہ جنگ پاکستان میں آگئی تو یہی طلباء پاکستانی فوج سے پہلے پاکستان کی حفاظت کی جنگ لڑیں گے،ہم اسلام اور پاکستان کے محافظ ہیں اور ہم پر جو شدت پسندی کا الزام لگایا جایا رہا ہے وہ الزام پاکستانی فوج پر بھی لگ رہا ہے،اگر پاکستانی فوج پر لگنے والا الزام درست ہے تو پھر ہمارے اوپر لگنے والا الزام بھی درست ہے اور اگر وہ غلط ہے تو یہ بھی غلط ہے،ہم قرآن وسنت کی تعلیم دیتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ مدارس کے بارے میں جو بین الاقوامی پالیسی ہے اس کو دور رکھا جائے اور ہمارے جو مدارس ہیں ان کو حکومت اور ایجنسیاں میلی آنکھ سے نہ دیکھیں اور تنگ کرنا چھوڑ دیں،بصورت دیگر حکمرانوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :