سپریم کورٹ نے بلدیاتی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں سندھ حکومت کی اپیل خارج کردی،بلدیاتی حلقہ بندیاں 5 مہینے میں مکمل کر کے 15 نومبر تک انتخابات کا انعقاد کیا جائے، سپریم کورٹ،سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کی اس بات کو تسلیم کیا کہ قومی صوبائی اور بلدیاتی حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہونا چاہیئے‘سینیٹر فروغ نسیم

جمعہ 21 مارچ 2014 04:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)سپریم کورٹ نے سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت کی درخواست خارج کردی اور قرار دیا ہے کہ حلقہ بندی اور الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، حلقہ بندیوں کے بارے میں قانون سازی کی جائے، الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں 5 ماہ میں مکمل کرے اور 15 نومبر تک انتخابات کا انعقاد کیا جائے،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق متفرق درخواستوں کی سماعت کے بعد چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے فاضل بینچ نے مختصر فیصلہ سنادیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حلقہ بندی اور الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، حلقہ بندیوں کے بارے میں قانون سازی کی جائے، الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں 5 ماہ میں مکمل کرے اور 15 نومبر تک انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔

(جاری ہے)

سماعت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے وکیل سینیٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا ہے کہ سندھ میں حلقہ بندیاں قانون کے مطابق نہیں ہوئیں۔

ایم کیو ایم نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ حلقہ بندیوں کا اختیار ایک غیر جانبدار ادارے کو ہونا چاہیئے جو آئین پاکستان کے مطابق الیکشن کمیشن ہی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے کی جانے والی حالیہ حلقہ بندیاں ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے کرائی گئیں تھیں، ان کو یہ بھی اختیار تھا کہ وہ کسی بھی علاقے کو شہری اور کسی بھی علاقے کو دیہی قرار دے دیں، اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ پہلے ہی اپنے فیصلوں میں حلقہ بندیوں کا اختیار صوبائی حکومت کو دینے کا فیصلہ دے چکی تھی اس لئے ہمیں نظام کو غیر جانبدار بنانے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دینا پڑی۔

سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کی اس بات کو تسلیم کیا کہ قومی صوبائی اور بلدیاتی حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہونا چاہیئے۔