امن کیلئے مذاکراتی عمل ضروری ہے، طالبان کی طرف سے پیش رفت کا خیر مقدم کیا جائے گاچوہدری نثار، حکومت اور طالبان کے پاس مذاکرات کے علاوہ مسائل کا کوئی حل نہیں ہے ، مولانا سمیع الحق ، مذاکرات کی میز سجا دی ہے، اس سے حکومت اور طالبان کو فائدہ اٹھانا چاہیے ، آپریشن سے طالبان کا فائدہ نہیں ہوگا اور مسئلہ الجھ جائے گا ، براہ راست مذاکرات کیلئے جگہ کا تعین کیا جارہا ہے، جلد اس حوالے سے فیصلہ کرلیا جائے گا، پریس کانفرنس سے خطاب،حکومت،طالبان براہ راست مذاکرات بہت جلد متوقع ہیں ،پروفیسر ابراہیم ، مذاکراتی عمل کو تیزی سے آگے بڑھانا ہوگا،تاخیر نقصان دہ اور امن مخالف قوتوں کو مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا موقع مل سکتا ہے، مذاکراتی عمل میں ٹائم فیکٹر بہت اہمیت اختیار کرچکا ہے،پوری قوم مذاکرات کی کامیابی چاہتی ہے اور امن کی خوشخبری سننے کے لئے بیتاب ہے ،پاکستان کا آئین اسلامی ہے، طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن کا انٹرویو

جمعرات 20 مارچ 2014 06:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ امن کیلئے مذاکراتی عمل ضروری ہے طالبان کی طرف سے پیش رفت کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان سے مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کا اجلاس وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیر صدارت بدھ کو منعقد ہوا جس میں مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کے لئے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر چوہدری نثار نے کہا کہ امن کے لئے مذاکراتی عمل ضروری ہے طالبان کی جانب سے مذاکرات میں پیش رفت کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔ ادھرجمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ اور طالبان کمیٹی کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ حکومت اور طالبان کے پاس مذاکرات کے علاوہ مسائل کا کوئی حل نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی میز سجا دی ہے اس سے حکومت اور طالبان کو فائدہ اٹھانا چاہیے ، ہمارے وفاق المدارس کے مدرسوں کا ایک بورڈ ہے جس کے زیر اہتمام لاکھوں طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں اور ان سے کوئی فیس نہیں لی جاتی ایسا بورڈ دنیا میں کہیں نہیں ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں جے یو آئی (س) کے ضلعی امیر کی قاری سعید کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سے طالبان کا فائدہ نہیں ہوگا اور مسئلہ الجھ جائے گا طالبان کیخلاف آپریشن کرنا ملک کے مفاد میں بھی نہیں ہے آپریشن سے مسئلہ حکومت حل نہیں کرسکے یہ صرف سوات کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ طالبان پورے ملک میں پھیل جائینگے اور اس سے بدامنی پھیل جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ میں طالبان قیدیوں کی رہائی کا مسئلہ درست ہے اور غور کررہے ہیں ہم نے قیدیوں کی لسٹ حکومت کو دے دی ہے کیونکہ یہ قید غیر قانونی غیر آئینی اور غیر انسانی ہے اور وزیراعظم نواز شریف بھی یہی سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی مذاکرات کیلئے جگہ کا تعین کیا جارہا ہے اور جلد اس حوالے سے فیصلہ کرلیا جائے گا ۔

ہم ملک کے مفاد ا ور امن کیلئے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر طالبان علاقوں میں جارہے ہیں مگر حکومت شاہد ایسا نہ کرسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک کسی خطے کو طالبان کے حوالے کردیا جائے ہمیں حکومت کو محفوظ جگہ لے جانا ہے کیونکہ حکومتی کمیٹی کو بار بار وہاں مذاکرات کیلئے جانا ہوگا انہوں نے کہا کہ طالبان نے حکومت کے کہنے سے قبل ہی سیز فائر بھی کردیا اور دھماکے بھی کم ہوگئے ہیں ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ طالبان کو گارنٹی دینگے جہاں مذاکرات ہونگے ہماری کوشش ہوگی کہ حکومتی کمیٹی بھی باآسانی مذاکرات کرلے ۔

انہوں نے کہا کہ جو اہم مسئلہ ہے وہ ملک میں امن قائم کرنے کا ہے کیونکہ بیرونی طاقتیں جن میں امریکہ ، بھارت ، یورپ اور مغربی ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتی اورچاہتی ہیں کہ پاکستان صفحہ ہستی سے مٹ جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں چند ناعاقبت اندیشوں نے جن میں ایوب خان،ضیاء الحق اور مشرف شامل ہیں ہمیں اس مسئلے میں ڈالا ہے کیونکہ طالبان کا موقف یہ ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ان حکمرانوں نے امریکہ کا ساتھ کیوں دیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا اور یوٹرن لینا ہوگا نواز شریف کی اے پی سی میں بھی لوگوں نے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا اور نواز شریف کا موقف بھی یہی ہے کہ آپریشن نہیں مذاکرات سے مسئلہ حل ہو ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے میری جو بات چل رہی تھی جس کے نتیجے میں طالبان مذاکرات پر آمادہ ہوئے اور یہ ہماری بڑی کامیابی ہے انہوں مذاکرات پر بھی آمادہ ہوئے اور سیز فائر بھی کیا ۔

حکومت کو کچھ مشکلات تھیں طالبان کے حوالے سے اور سیز فائر کے حوالے سے مگر طالبان نے اس کو بھی نہیں دیکھا اور سیز فائر کا اعلان کیا اب جو مسئلہ ہے کہ اب کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر سب کچھ ہوگا ۔ وفاق المدارس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارے وفاق المدارس کے مدرسوں کا ایک بورڈ ہے جس کے زیر اہتمام لاکھوں طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں اور ان سے کوئی فیس نہیں لی جاتی ایسا بورڈ دنیا میں کہیں نہیں ہے اور یہ بورڈ بیرونی قوتیں جن میں امریکہ ، بھارت ، اسرائیل اور یورپ ان کو خطرہ سمجھتے ہیں حالانکہ ہمارا مدرسوں کا تعلیمی نظام وہ اسلامی ہے ہمیں خطرہ ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے ذریعے یہ مدرسوں کو نشانہ بنایا جائے گا اس پر وزیر داخلہ سے بات چیت کی ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم سے کہیں کہ وہ ایسی سوچ نہ رکھیں جس پر وزیر داخلہ نے مجھے یقین دلایا ہے کہ مدرسوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر طالبان کو معلوم ہوجائے کہ سیز فائر کے بعد ملک میں دھماکے کس نے کئے تو وہ خود انہیں دیکھ لیں طالبان کے تمام گروپ آن بورڈ ہیں اور ہمارے ملک میں جو بدامنی ہے اس میں بیرونی طاقتیں اور ان کی ایجنسیاں ملوث ہیں انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نہ سوچ سمجھ کر بات کیا کریں وزیراعظم اور کمیٹی بیانات دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز عسکری اور سول قیادت کی جو میٹنگ ہوئی ہے جس میں تمام وزرائے اعلیٰ بھی شامل تھے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج آن بورڈ ہے انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کوچاہیے کہ وہ آپریشن کا مطالبہ نہ کریں اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی کہتا ہوں کہ وہ اپنے جماعت کے لوگوں کو بھی خاموش رہنے کی ہدایت کریں ۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان حکومت اور طالبان آن بورڈ ہیں یا نہیں یہ ان سے پوچھیں ۔جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات بہت جلد متوقع ہیں ، حکومت اور طالبان کو مذاکراتی عمل کو تیزی سے آگے بڑھانا ہوگا،تاخیر نقصان دہ ہوسکتی ہے اور امن مخالف قوتوں کو مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا موقع مل سکتا ہے، اس لئے ہمسمجھتے ہیں کہ مذاکراتی عمل میں ٹائم فیکٹر بہت اہمیت اختیار کرچکا ہے ۔

پوری قوم مذاکرات کی کامیابی چاہتی ہے اور امن کی خوشخبری سننے کے لئے بیتاب ہے ،انشاء اللہ مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔ جب حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوں گے تو قیدیوں کے مسئلے سمیت تمام امور زیر بحث آئیں گے اور دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے دلائل کا جواب دلائل سے دینا ہوگا۔ پاکستان کا آئین اسلامی ہے ۔

ہم آنکھیں بند کرکے پاکستان کے آئین کو اسلامی قرار نہیں دے رہے بلکہ پاکستان کے آئین پر مولانا مفتی محمودمرحوم،غلام غوث ہزاروی مرحوم، مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم ، پروفیسر عبدالغفور احمد مرحوم، مولانا عبدالحکیم ہزاروی مرحوم،ڈاکٹر نذیر شہید ، مولانا محمد شفیع اوکاڑوی ،صاحبزادہ صفی اللہ مرحوم جیسے جید علماء کرام اور سیاسی رہنماؤں کے دستخط موجود ہیں۔

ان خیالات اظہار انہوں نے بدھ کے روز المرکز اسلامی پشاور میں مختلف ملکی اور غیرملکی ٹی وی چینلز ، ریڈیوز اور اخباری نمائندوں کو الگ الگ انٹرویوز دیتے ہوئے کیا۔ پروفیسر محمدا براہیم خان نے مزید کہاکہ اگر چہ طالبان کے پاکستان کے آئین کے بارے میں خیالات یا موقف پر تو ہماری باقاعدہ بات نہیں ہوئی لیکن چائے کی میز پر غیر رسمی گفتگو میں ہم نے انہیں پاکستان کے آئین کے اسلامی ہونے کے اپنے دلائل سے آگاہ کیا ہے ۔

تاہم انہوں نے کہا کہ طالبان پاکستان کے آئین کے بارے میں کیا خیالات رکھتے ہیں اُن کاحکومت، طالبان مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے طالبان سے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کی اسلامی حیثیت کے بارے میں ملک کے ایسے جید علماء کرام سے رابطہ کیا جا سکتا ہے جن پر طالبان سمیت ملک بھر کے عوام کا اعتما د ہو۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ طالبان کا دعویٰ ہے کہ 300سے زائد عورتیں ، بچے اور غیر عسکری افراد مختلف حکومتی ایجنسیوں کی قید میں ہیں جبکہ آئی ایس پی آر نے طالبان کے دعوے کی تردید کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ نہ تو طالبان کے دعوے کی تصدیق یا تردید کر سکتے ہیں اور نہ ہی وہ آئی ایس پی آر کے بیان کو غلط یا درست کہہ سکتے ہیں کیونکہ اس حوالے سے طالبان کمیٹی کے پاس کوئی معلومات نہیں۔ تاہم انہوں نے کہاکہ طالبان چاہتے ہیں کہ ان کے دعوے کی حقیقت جاننے کے لئے کوئی تحقیقاتی کمیشن بنایا جا سکتا ہے جو ان علاقوں کا دورہ کر کے یہ معلوم کر سکتا ہے کہ طالبان کے دعوے میں کتنی صداقت ہے؟ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ معاملات حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے اور جب حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان براہ راست مذاکرات شروع ہونگے تو فریقین ایک دوسرے کے موقف سے درست طور پر آگا ہو سکیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اور طالبان مذاکرات اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو نے والے ہیں اور انہیں اُمید ہے کہ یہ مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوں گے کیونکہ طالبان شوریٰ اور وزیراعظم نواز شریف ، وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیت اعلی حکومتی عہدیداروں سے حالیہ ملاقاتوں میں انہوں نے یہ محسوس کہا ہے دونوں طرف امن کی شدید خواہش پائی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہیں مذاکرات کی کامیابی کی قوی اُمید ہے۔