کچہری حملے پر وزیرداخلہ غلط بیان پر سوچ سمجھ کر اپنے بارے خود فیصلہ کریں، خورشید شاہ،وزیر اعظم کو ملنے والا ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا جائے، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے ابھی تک کوئی اتفاق نہیں ہوا ہے ، سارا ملک امن علاقہ ہے،طالبان اس ملک کو پیس ایریا بنائیں،سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے معاملے پر حکومت عوام کو حقائق سے آگاہ کرے،وزیراطلاعات ہمیں مزید خوشخبریاں دیں مگر یہ خوشخبری خفیہ ڈیل کے حوالے سے نہ ہو،صحافیوں سے گفتگو

بدھ 19 مارچ 2014 06:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد نوازشریف کو ملنے والا ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا جائے، تاریخ میں اتنی بڑی مالیت کا تحفہ کسی ملک کونہیں دیا گیا، کچہری حملے کے فوری بعد وزیرداخلہ نے جو غلط بیانی کی تھی،اپنے اس بیان پر سوچ سمجھ کر اپنے بارے خود فیصلہ کریں،چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے اسحاق ڈار سے رابطہ ہوا تھا،تاہم ابھی تک کوئی اتفاق نہیں ہوا ہے ،اپوزیشن جماعتوں کو رانا بھگوان داس کے نام پر اعتماد میں لیا تھا،اسی وجہ سے انہوں نے قومی اسمبلی میں سپورٹ کیا،سارا ملک امن علاقہ ہے،طالبان اس ملک کو پیس ایریا بنائیں،سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے معاملے پر حکومت عوام کو حقائق سے آگاہ کرے،وزیراطلاعات ہمیں مزید خوشخبریاں دیں مگر یہ خوشخبری خفیہ ڈیل کے حوالے سے نہ ہو۔

(جاری ہے)

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ سینیٹر اسحاق ڈار سے رابطہ ہوا،ایک نام دیا تھا متفق بھی تھے اور قانونی رکاوٹ ختم کرنے پر اتفاق ہوا تھا،جب پارلیمنٹ میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں ترمیم کا بل لایا گیا تو پہلے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کو نام اور قانون سازی پر اعتماد میں لیا گیا اور ایوان میں انہوں نے حمایت بھی کی،تاہم جب بل سینیٹ میں آیا تو اعتراز احسن اور رضا ربانی کی عدم موجودگی کے باعث بل منظور نہ ہوسکا حالانکہ رضا ربانی اور اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ بل پاس کروا لیں گے۔

انہوں نے اتحادیوں سے بات کرنے کیلئے کہا،جو ان سے بات کی گئی۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں بل کمیٹی کو بھجوائے جانے کے بعد وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ یہ بل کمیٹی کو ہلا گیا ہے یا کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کریں یا نئے اچھے نام پر غور کریں گے،سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ سوچ کر آپ سے رابطہ کریں گے،جس کے بعد رابطہ نہیں کیا گیا،انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا وطیرہ بن چکا ہے،بات کرتے ہیں اور پھر تنقید کرتے ہیں۔

پارلیمنٹ میں عمران خان نہیں آتے،یہ دیکھ لیں کہ انہوں نے بل کی حمایت بھی کی اور تنقید بھی کی،انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف میں اتفاق ہوجانے کے باوجود نہ پارلیمانی کمیٹی میں ضرور جائے گا۔انہوں نے کہا کہ رانا بھگوان داس کے اس عہدے پر متفق ہونے کا علم نہیں ،ان سے پہلے رابطہ ہوا تھا ،اب نہیں ہوا۔

طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیردفاع کے پاس زیادہ معلومات ہیں اور ان کی بات زیادہ اہم ہوتی ہے،طالبان کی تنقید کا جواب خود حکومت ہی دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ دے دی ہے کہ طالبان کی گولی جج کو لگی ہے،وزیر داخلہ کے غلط بیان نے استثنیٰ کو فائدہ پہنچا،عوام نے ایوان کو گمراہ کیا یہ کس کی خدمت کی اور کس کی حمایت کی وہ اپنے اقدام پر غور کرکے فیصلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ سارا ملک پیس ایریا ہے،طالبان اس ملک کو پیس ایریا بنائیں،جو مذاکرات کرنے جارہے ہیں ان کو امن چاہئے ان کے لئے امن بنایا جائے،انہوں نے کہا کہ عمران خان خیبرپختونخوا کے لیڈر ہے اور مذاکرات بھی اسی علاقے میں چل رہے ہیں اس لئے وزیراعظم نے ان سے ملاقات کرکے مشاورت کی ،مجھے اس معاملے پر اعتماد میں لینے کی ضرورت نہیں ہے،قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے اعداد وشمار کو دیکھ کر بیان دیتا ہوں،وزیراعظم اگر مشاورت کرنا چاہیں تو خوش آمدید کہیں گے،سیاست میں بات چیت کا عمل جاری رہنا چاہئے،دوریاں اچھی نہیں ہوتیں،دوست ملک کی جانب سے تحفے میں دی گئی رقم کے معاملے پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دوست ملک کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جانا چاہئے،اتنا بڑا تحفہ کسی اور کو نہیں ملا ہوگا،انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے بعد مختلف معاملات پر باتیں آنا شروع ہوگئیں،قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سعودی ولی عہد کے دورے کے بعد سعودی عرب سے ہونے والے معاہدوں پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کیلئے حکومت کو کہا تھا اور سوال بھی کیا تھا کہ شام میں اسلحہ تو نہیں دیا جارہا،انہوں نے کہا کہ تحفے کیلئے ضمانت نہیں دی جاتی،بہتر ہوتا کہ حکومت دوست ملک کی جانب سے ملنے والی رقم کے حوالے سے کئی جھوٹ بولنے کی بجائے ایک سچ بول دیتی،ایک دم بات کھل جانے سے مزید سوالات ابھر رہے ہیں،حکومت اب بھی سچ بول دے،انہوں نے کہا کہ فوج یا اسلحہ جانا ہے تو یہ بات چھپی رہ سکتی ہے،انہوں نے کہا کہ پرویز رشید کا شکر گزار ہوں کہ مزید خوش خبریاں ملیں گی،مگر اس مرتبہ چاہتا ہوں کہ خفیہ ڈیل کی خوش خبری نہ دیں،حکومت24مارچ کو اسمبلی کے اجلاس میں ایوان کو اعتماد میں لیں،یونکہ پنڈورہ بکس کھلے،ہم ملک کی ترقی سے خوش ہونگے،ثابت کر رہے ہیں کہ جمہوریت سے ملک خوشحال ہوتا ہے،جمہوریت سے اچھا پیغام دنیا میں جائے گا،انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں خوش خبریاں بتا رہے ہیں،جس ملک میں ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر رہے ہیں تو ترقی کہاں ہوئی،ایسا سونا نہیں چاہئے جس سے کان کاٹے جائیں،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے چےئرمین اوگرا بنایا،کرپٹ آدمی تھا ادارے کو نقصان پہنچا،ٹھیک ہے اس کا کون جواب ہے کہ غلط فیصلوں سے ملک کا اربوں ڈالر کا نقصان ہوا،اس کا کون ذمہ دار ہوگا،ہم عدلیہ کے ہر فیصلے پر سرخم کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا دل کرتا ہے تو آمر کی توثیق کر دیتے ہیں،آمر کو طاقت دے دی جاتی ہے ان کا ذمہ دار کون ہے،ان ساری چیزوں کو بالائے طاق رکھ کر ایسی چیزیں کریں تاکہ بے روزگاری نہ پھیلے،انہوں نے کہا کہ تھر میں ہمیشہ ہوتا ہے مگر ہم غریب کے خون پر سیاست کرتے ہیں،این جی اوز جاکر بیٹھ جائیں گی۔