انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس،الیکشن کمیشن کو پندرہ روز میں جواب جمع کرانے کا حکم، خیبر پختونخواہ اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانیبا رے حکومت سے ایک ما ہ میں رپورٹ طلب ,خیبر پختونخواہ میں حلقہ بندیاں مکمل کرلی ہیں‘ بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں‘ ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے،ملک میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے تمام ادارے تعاون کرنے کے پابند ہیں،چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے ریمارکس،الیکشن کمیشن ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار ہے‘ شیرافگن،حلقہ بندیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے‘ ڈی جی الیکشن کمیشن

بدھ 19 مارچ 2014 06:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء) سپریم کورٹ نے پاکستان ورکرز پارٹی کے انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس میں عام انتخابات کے دوران 9 شقوں پر عملدرآمد نہ کئے جانے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان سے 15 روز جبکہ خیبر پختونخواہ اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات جلد کرانے اور اس حوالے سے عدالتی حکم کے مطابق ایک ماہ میں حکومت سے رپورٹ طلب کر لی ہے‘ ان شقوں میں انتخابی اخراجات‘ ووٹرز فہرستیں‘ پری پول دھاندلی‘ شناختی کارڈز کی پڑتال‘ اسلحہ کا استعمال اور انتخابی عملے کی جانبداری شامل ہیں۔

عدالت نے سیکرٹری دفاع توہین عدالت کیس‘ چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق‘ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے انتخابات عمران خان کی درخواست کی سماعت بھی غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی‘ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ملک میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ملک کے تمام ادارے تعاون کرنے کے پابند ہیں۔

(جاری ہے)

منگل کے روز چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو اس دوران درخواست گزار بلال کتب ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے عوامی نمائندگی ایکٹ میں دئیے گئے قوانین اور عدالتی فیصلے کے مطابق تعین کردہ انتخابی اصلاحات کی 9 شقوں پر عملدرآمد نہیں کرایا ہے۔ اگر ان پر عملدرآمد ہوجاتا تو ملک میں کسی کو بھی انتخابات میں دھاندلی سمیت کسی بھی قسم کے الزامات عائد کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی اس پر عدالت نے ڈی جی الیکشن کمیشن شیرافگن سے پوچھا کہ وہ کیا کہتے ہیں؟ اس پر ڈی جی نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کیلئے تیار ہے مگر جن شقوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی بات کی جارہی ہے اس کے جواب کیلئے انہیں وقت دیا جائے جس پر عدالت نے انہیں پندرہ روز کیلئے وقت دے دیا اور قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کے جواب آنے کے بعد مذکورہ مقدمے کو سماعت کیلئے مقرر کیا جائے گا۔

کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات بارے کیس میں سپریم کورٹ کو ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے عدالت کو بتایا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں حلقہ بندیاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں۔ عدالت کے 10 مارچ کے حکم پر عملدرآمد کرلیا گیا ہے۔ حلقہ بندیوں کے حوالے سے قواعد و ضوابط کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جاچکا ہے۔ سندھ اور پنجاب میں حلقہ بندیوں کا انتظار ہے۔

گلگت بلتستان سے متعلقہ مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ جلد نمٹانے کی کوشش کی جائے۔ فیصلے کی روشنی میں بلدیاتی انتخابات بارے فیصلہ کیا جائے۔ عدالت نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد بارے مقدمے کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی ہے۔ادھرڈی جی الیکشن کمیشن ڈاکٹر شیرافگن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہے‘ اگر قومی اسمبلی کیلئے حلقہ بندیاں کرسکتے ہیں تو ہم بلدیاتی انتخابات کیلئے بھی حلقہ بندیاں کرسکتے ہیں‘ ہمیں حد بندیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے۔

انہوں نے منگل کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت کی ہے اور ہم سے اصلاحات بارے جواب بھی طلب کیا ہے۔ الیکشن کمیشن اپنی طرف سے شفاف اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کیلئے تمام تر اقدامات کررہا ہے۔ حلقہ بندیوں میں کہیں صوبائی قانون آڑے آرہا ہے تو کہیں اٹھارہویں ترمیم میں کی گئی ترامیم سے معاملات متاثر ہورہے ہیں۔ سپریم کورٹ اس بارے سماعت کررہی ہے۔ کے پی کے نے بھی بتایا ہے کہ انہوں نے حلقہ بندیاں مکمل کرلی ہیں اور اب وہ بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں۔ اب دیکھئے عدالت کیا حکم دیتی ہے۔ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات بارے جواب تو یہاں کی انتظامیہ نے دینا ہے۔